دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے والی، کم عمر ترین آئی ٹی ایکسپرٹ ارفع کریم رندھاوا ان افراد میں سے ایک تھی جو کہ قدرت کی عطا کردہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر برسوں کی ترقی دنوں میں کرلیتے ہیں۔ پاکستان کی اس قابل فخر بیٹی نے اپنی زندگی کی پہلی دہائی میں ہی محض 9 برس کی عمر میںمائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا امتحان پاس کرکے دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ جس پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں تہلکہ مچا دینے والی ارفع کریم کو دنیا کے امیر ترین شخص اور مائیکرو سافٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو بل گیٹس نے ملاقات کے لیے کمپنی کے صدر دفتر امریکہ مدعو کیا ، جہاں مائیکرو سافٹ کے بانی و چیف ایگزیکٹو بل گیٹس نے انہیں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ ایپلی کیشن کی سند دی اور مائیکرو سافٹ ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کروایا ، اس ملاقات میں ارفع کو بل گیٹس کے ساتھ ناشتے کا شرف بھی حاصل ہوا۔ وہ بل گیٹس جس کے بارے میں مشہور ہے کہ اگر اس کے دس ہزار ڈالر زمین پر گر جائیں تو وہ انہیں اس لیے نہیں اٹھا تا کہ جتنا وقت وہ ان ڈالرزکو اٹھانے میں صرف کرے گا اتنے وقت میں وہ ان ڈالرز سے کہیں زیادہ کما لے گا۔ اس مصروف ترین شخصیت نے کہ جس کے پاس کسی کو دینے کے لیے ایک سیکنڈ کا وقت بھی نہیں، ارفع کریم سے دس منٹ کی خصوصیت ملاقات کی اور ارفع کریم کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی، جو یقینا نہ صرف ارفع کریم اور اس کے والدین بلکہ پورے پاکستان کے لیے بڑے فخر و اعزاز کی بات تھی۔ارفع کریم 2 فروری 1995ء کو پیدا ہوئی، ارفع کریم رندھاوا نے تین سال کی عمر میںا سکول جانا شروع کیا ، اور لاہور گرامر اسکول کے پیراگون کیمپس میں اے لیول کی تعلیم حاصل کی۔ ارفع کریم بہت سی اچھی عادات اور خوبیوں کی مالک تھی، ارفع کریم نے نو عمری میںجس عمرمیں عام بچے کھیل کود میں مصروف و مشغول ہوتے ہیں، کمپیوٹر ٹیکنالوجی پر نہ صرف اپنی تمام ذہنی صلاحیتیں مرکوز کیں بلکہ انتہائی قابلیت و مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ہم عصر طلبہ کو پیچھے چھوڑتے اور بازی لے جاتے ہوئے پوری دنیا میں اپنا سکہ منوایا، اور نہ صرف اپنا اور اپنے والدین و اہل خانہ کا بلکہ ملک و قوم کا نام بھی خوب روشن کیا،اور پاکستان و اہل پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ سولہ سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے ارفع نے وہ شہرت حاصل کر لی جو کسی دوسرے کو ساری زندگی بھی نصیب نہیں ہوتی۔ صرف دس سال کی عمر میں ارفع کریم نے پرائڈ آف پرفارمنس بھی حاصل کرلیا تھا، جس کے حصول کے لیے لوگ ساری ساری عمر گزار دیتے ہیں۔ بے مثال صلاحیتوں کے اعتراف میں انہیں صدارتی ایوارڈ، مادر ملت جناح طلائی تمغہ اور سلام پاکستان یوتھ ایوارڈ 2005ء سے بھی نوازا گیا۔ ارفع کریم نے نومبر 2006ء میں مائیکرو سافٹ کی دعوت پر بارسلونا میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت کرکے پانچ ہزار کمپیوٹرز ماہروں میں پاکستان کی نمائندگی کی ۔پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی پروفیشنل فورم نے ارفع کے اعزاز میں دبئی میں ڈنرکا اہتمام بھی کیا۔ ارفع کریم نے دبئی کے فلائنگ کلب میں صرف دس سال کی عمر میں ایک طیارہ اڑایا ، اور طیارہ اڑانے کا سر ٹیفکیٹ بھی حاصل کیا۔ ارفع کریم کا ایک کارنامہ اپنے گائوں کے اسکول میں کمپیوٹر لیب کا قیام تھا، ا سکے علاوہ ارفع کریم ایک باذوق شاعرہ تھی اور نعت خوانی ، و بحث و مباحثہ جیسے اہم شعبوں میں بھی کسی سے کم نہ تھی۔22 دسمبر 2011ء کو ارفع کریم اپنے گھر میں تھی کہ اچانک مرگی کا دورہ پڑا، انہیں فوری طور پر سی ایم ایچ اسپتال منتقل کیا گیا اس دوران انہیں اچانک دل کی تکلیف بھی لاحق ہو گئی، دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا اور وہ کومے میں چلی گئیں۔ 2 جنوری کو بل گیٹس نے ارفع کے خصوصی علاج کے لیے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے ان کے والدین سے رابطہ کیا اور امریکی ڈاکٹروں کا ایک پینل بنایا جو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پاکستانی ڈاکٹروں کو اپنے مشورے دیتا رہا ۔ بل گیٹس نے ڈاکٹرز کو ہدایات کی کہ ارفع کریم کے علاج و معالجے کے لیے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے اور ہر ممکن اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔ چنانچہ ان ڈاکٹروں نے سر توڑ کوشش کی کہ ارفع کی زندگی کو بچایا جا سکے۔ 9 جنوری کو ارفع کی حالت میں قدرے بہتری کے آثار نمودار ہوئے تاہم عارضی ثابت ہوئے، کومے کے دوران ارفع کریم کے دماغ کو شدید نقصان پہنچا اور بالآخر وہ26 دن تک کومے میں رہنے کے بعد 14جنوری2012ء بروز ہفتہ کی شب تقریباً9 بج
کر 50 منٹ پرلاہور کے سی ایم ایچ اسپتال میں خالق حقیقی سے جا ملی۔اس طرح کم عمر ترین آئی ٹی ایکسپرٹ ارفع کریم رندھاوا نے صرف سولہ برس کی عمرپائی، لیکن تاریخ میں وہ ہمیشہ زندہ رہے گی اور اس کا نام ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جا تا رہے گا۔ اس کم عمر گوہر نایاب سے اگر زندگی وفا کرتی تو نامعلوم اور کتنے ہی کارنامے سرانجام دیتی اور کتنے ہی اعزازات اس کا اور اس ملک و قوم کا مقدر بنتے۔ وہ ہم سب کو یہ سبق دے گئی اگر بچوں کو بہتر طور پر تعلیم و تربیت کے مواقع فراہم کئے جائیں تو پاکستانی بچے نہ توکسی سے کم ہیں اور نہ ہی کسی میدان میں پیچھے ۔ حکومت پاکستان کی جانب سے لاہور کا آئی ٹی پارک اور کراچی کا آئی ٹی سینٹر ارفع کریم کے نام سے منسوب کیا گیا ہے ۔ پورے ملک میں تعلیم کا دیا روشن کرنے کا عزم رکھنے والی ارفع کریم پاکستان کو آئی ٹی حب بناناچاہتی تھی، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے تعلیم کے شعبے میں انقلاب اور دیہی علاقوں میں تعلیم کی روشنی پھیلانا ارفع کریم کا خواب تھا، ارفع کریم کے اس خواب کو پورا کرنے کے لیے اس سے اور اس کے نیک ارادوں سے محبت کرنے والوںنے ارفع کریم فاونڈیشن بنائی ہے جس کا مشن کمپیوٹرٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعہ تعلیم کا انقلاب پورا کرنا ہے۔