شکرگڑھ (دلشاد شریف سے) کرتار پور راہداری بچھڑوں کو ملانے میں بھی آگے۔ 1947ء میں بچھڑ جانے والے 2 بھائی 74 سال بعد کرتارپور راہداری میں مل گئے۔ دونوں بھائی گلے لگ کر روتے رہے۔ ایک دوسرے کو دلاسے دیتے رہے۔ فیصل آباد کے گاؤں پھوگڑاں کا رہائشی صدیق بھارتی پنجاب کے گاؤں پھلے والا میں رہنے والے اپنے بھائی حبیب اور خاندان کے دیگر افراد سے 1947 میں بچھڑ گیا تھا۔ صدیق کی والدہ اپنے دو بچوں کے ساتھ میکے گئی ہوئی تھی کہ صدیق کو اپنے گھر والوں کے ساتھ اچانک جان بچانے کے لئے ہجرت کرنا پڑی۔ ہجرت کے دوران والدہ اور دو بہن بھائی بچھڑ گئے۔ سال قبل صدیق کا رابطہ کینیڈا میں مقیم سکھ سردار اور پاکستانی سوشل ورکر کے واسطے سے اپنے بھائی سے ہو گیا۔ 74 سال کے وچھوڑے کے بعد آخر بھارت سے آنے والا بھائی ساتھی یاتریوں کے ہمراہ دربار صاحب کرتار پور کے احاطے میں داخل ہوا اور دونوں بھائی آمنے سامنے آ گئے۔ دونوں بھائی جذباتی ہو کر ایک دوسرے سے بے ساختہ ملے۔ دونوں گلے لگ کر خوب روئے اور ایک دوسرے کے آنسو پونچھتے رہے۔ پاکستان کی جانب سے بھارت سے آئے مہمان بھائی اور ساتھیوں کا بھرپور استقبال کیا گیا۔ پھولوں کے ہار پہنائے گئے۔ بھارت میں رہ جانے والے حبیب شیلا نے شادی نہیں کی جبکہ صدیق کے چھ بچے ہیں۔
قیام پاکستان کے وقت بچھڑے دو بھائیوں کی کرتارپور راہداری میں جذباتی ملاقات
Jan 13, 2022