پشاور(بیورورپورٹ)پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصررشید خان اور جسٹس عتیق شاہ پر مشتمل دورکنی بنچ نے سکولوں کے نصاب میںتزکیہ اور تربیت سے متعلق مضامین شامل کرنے کے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے کیخلاف دائر درخواست پر ڈائریکٹر نصاب تعلیم اور چیئرمین ٹیکسٹ بک بورڈ خیبرپختونخوا کو نوٹسز جاری کرکے انہیں عدالت طلب کرلیا۔ فاضل بنچ نے شعیب جالی ایڈوکیٹ کی جانب سے امپلی مینٹیشن پٹیشن کی سماعت کی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ پشاور ہائیکورٹ نے 2018میں ایک رٹ منظور کرتے ہوئے طلبہ کے نصاب میں تزکیہ وتربیت سے متعلق مضامین شامل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے تاہم اس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوا۔ شعیب جالی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے سے طلبہ کی ان مضامین سے محرومی سامنے آرہی ہے اور اس حوالے سے پی ایس آر اے کو بھی احکامات جاری کئے گئے تھے۔ اس دوران پرائیویٹ سکول ریگولیٹری اتھارٹی کے وکیل بیرسٹر اسدالملک نے عدالت کو بتایا کہ جس وقت یہ فیصلہ دیا گیا اسوقت اس اتھارٹی کو سنا ہی نہیں گیا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ سار ا انکی غیرموجودگی میں ہوا ہے۔ انہوںنے بتایاکہ اگر ایسے مضامین شامل کئے جاتے ہیں تو انہیں اعتراض نہیں تاہم یہ انکے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ڈائریکٹوریٹ آف کریکولم اورٹیکسٹ بک بورڈ کا کام ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہوںنے اس حوالے سے بارہ 2کی درخواست بھی دائر کی ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ انہیں سنا ہی نہیں گیا۔ اس موقع پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سید توفیق حسین شاہ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے اس حوالے سے حال ہی میں پالیسی منظو رکی ہے اوراس حوالے سے متعدد فیصلے کئے گئے ہیںجس پر عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے اپنا جواب جمع کرے، اسکے ساتھ ساتھ متعلقہ محکموں کے سربراہان، ٹیکسٹ بک بورڈ اور ڈائریکٹوریٹ آف کریکولم کو بھی اپنے جوابات جمع کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔