اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کیس میں نظرثانی درخواستیں خارج کر دیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ کوئی جج پیدل عدالت آنا چاہے تو اسکے ساتھ بدسلوکی توہین عدالت ہوگی۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری بدسلوکی کیس میں نظرثانی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزا ر احمد نے کہا ہمارے ایک جج صاحب روزانہ پیدل عدالت آتے ہیں، کوئی بھی جج صاحب کیساتھ پیدل نہ آنے کیلئے زبردستی نہیں کر سکتا۔ کوئی خود اپنی جان کا رسک لینا چاہتا ہے تو اس کیساتھ زبردستی نہیں ہو سکتی۔ آفس سے پیدل گھر کیلئے نکلوں تو کیا مجھے بھی زبردستی گاڑی میں ڈالیں گے؟۔ درخواست گزار کے وکیل نے مئوقف اپنایا کہ لال مسجد آپریشن کی وجہ سے سکیورٹی خدشات تھے۔ کیس میں حقائق واضح ہیں جو ہوا ساری دنیا نے دیکھا، ججز کیساتھ بدسلوکی نہیں ہو سکتی۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے سابق کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی سزاؤں پر نظرثانی درخواستیں خارج کر دیں تاہم سابق آئی جی، ایس پی اور دیگر پولیس اہلکاروں کی التواء کی درخواستیں منظور کر لیں۔ عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ کوئی جج پیدل عدالت آنا چاہے تو اسکے ساتھ بدسلوکی توہین عدالت ہو گی۔
جج، پیدل