اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ + اے پی پی) ورلڈ بنک نے عالمی اقتصادی امکانات پر رپورٹ جاری کر دی۔ عالمی بنک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس سال پاکستان کی شرح نمو 3.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ اگلے سال پاکستان کی معاشی گروتھ 4 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ پاکستان میں گزشتہ مالی سال حیران کن معاشی بہتری ہوئی۔ معاشی ترقی کیلئے عالمی بنک رپورٹ میں ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ اور پالیسی ریٹ میں کمی کو بڑی وجوہات قرار دیا گیا ہے۔ مہنگائی کی بلند شرح نے مانیٹری سپورٹ کا اثر زائل کر دیا۔ تجارتی خسارے کی وجہ اشیاء کی مقامی طلب میں اضافہ ہے۔ ورلڈ بنک نے کہا ہے کہ اومیکرون کے پھیلائو سے افراط زر، قرضوں اور آمدنی میں عدم مساوات کی صورتحال کے باعث عالمی سطح پر اقتصادی شرح نمو آئندہ دوسال کے دوران سست روی کا شکار رہے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 ء کے دوران کرونا وائرس کے باوجود عالمی اقتصادی شرح نمو 5.5 فیصد رہی تاہم 2022 میں یہ کم ہوکر 4.1 فیصد اور 2023 ء میں 3.2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ امریکا اور چین جیسی بڑی معیشتوں کی سست روی سے ان کی بیرونی طلب کم ہونے سے ان سے منسلک دوسری ابھرتی ہوئی معیشتیں بھی متاثر ہوں گی ۔ ورلڈ بنک کے صدر ڈیوڈ ملپاس کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور سلامتی کے چیلنجز بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے نقصان دہ ہیں۔ زیادہ ممالک کو ترقی کے راستے پر ڈالنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر مربوط اقدامات اور جامع قومی پالیسی کی ضرورت ہے۔
رواں سال پاکستان کی شرح نمو 3.4‘ آئندہ برس 4 فیصد ہو گی: عالمی بنک
Jan 13, 2022