میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ لیڈر جنم لیتے ہیں گملے میں اگائے گئے سیاستدان لیڈر نہیں بن سکتے ، مریمیں برف میں کتنے شہری زندہ دفن ہوتے رہے ابھی درست معلومات کسی کے پاس نہیں ہے ،ابتدائی طور ہمارے وزیراعظم نے مرنے والوں پر ذمہ داری عائد کی تھی ،حکومت چاہے اپنی ذمہ داری کا اعتراف کرنے کی بجائے کتنی بھی تاویلیں گھڑے پھر بھی سوال یہ ہے کہ ریاست دو دن تک کہاں سوتی رہی ؟ملک کے دارالحکومت کے قریب شہری زندگی کیلئے التجائیں کرتے رہے مگر وہ التجائیں حکمرانوں کے کان تک نہیں پہنچی ، کوئی کیسے بھول سکتا ہے
کہ پیپلزپارٹی کا دور تھا سابق صدر آصف علی زرداری نے 2009 میں سابق صدر آصف علی زرداری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حکومت کو ہدایت کی کہ رواں سال گندم، چاول، دالیں،
گھی ،چینی اور حلال جانور ایکسپورٹ نہ کیئے جائیں کیونکہ اگلے سال خطرناک سیلاب آ رہا ہے ،
آصف علی زرداری سیاست کی طرح موسمیات کی تبدیلی اور اس کے اثرات کا علم رکھتے تھے یہی وجہہ تھی کہ اتنے بڑے خطرناک اورتباہ کن سیلاب کے باوجود نہ تو انسانی خوراک کا بحران پیدا ہوا اورنہی ان چیزوں کی قیمتوں میں ایک ٹیڈی پیسے کا اضافہ ہوا تھا ۔ پیپلزپارٹی پارٹی کی حکومت میں اسلام آباد میں ڈاکٹر قادری نے دھرنا دیا تھا مگر جیسے ہی موسمیات والوں نے سخت بارش اور سردی کی پیشگوئی کی تو زرداری صاحب نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی کہ دھرنے میں خواتین اور بچے بھی ہیں ایسا نہ ہو کہ وہ بارش اور ٹھنڈ سے بیمار ہو جائیں اور خدانخواستہ کسی کی موت ہو جائے اس لیئے ڈاکٹر قادری سے مذاکرات کرو اور دو دن کے اندر دھرنا ختم کراو اس سلسلے میں طاقت کا استعمال بلکل نہ کیا جائے یہ ہمارے اپنے ملک کے پرامن شہری ہیں احتجاج ان کا جمہوری حق ہے ، دنیا نے دیکھا بارش سے قبل ڈاکٹر قادری دھرنا ختم کرکے واپس چلے گئے تھے ، اب آتے ہیں موجودہ وزیراعظم کی طرف ، ساری پارلیمنٹ ایک آواز ہوکر کہہ رہی تھی کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دو تو جواب میں خان صاحب کہتے رہے میں کیا کروں؟
کوئٹہ میں شہری سخت سردی میں اپنے پیاروں کے لاش سڑک پر رکھے وزیراعظم کو وہاں آنے کی درخواست کرتے رہے مگر ہمارے وزیراعظم نے فرمایا لاشوں سے بلیک میل نہیں ہوں گا پہلے انہیں دفنایا جائے پھر کوئٹہ آوں گا ، میں نہیں جانتا کہ مری میں زندہ دفن ہونے والے سیاحوں کے بعد یہاں کوئی غیر ملکی سیاح آئے گا یا نہیں مگر یہ کہہ سکتا کہ دنیا ہماری ریاست کی بے حسی پر ہم پر ملامت ضرور کر رہی ہے ۔ ایک طرف برف میں پھنسے سیاح مدد کی صدائیں دے رہے تو دوسری طرف حکومت کے لاوڈ اسپیکر مری جانے والی گاڑیاں گننے میں مصروف تھے۔