عالمی یمتیں محدود برآمدات جاری، کھاتوں کا خسارہ سنگین چیلنج

کراچی(کامرس رپورٹر) گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ کورونا نے دنیا کی معیشت کو ہلا کررکھ دیا ہے ،پاکستان نے کورونا کی وباء کے باوجود اپنی معیشت کو کمزور ہونے نہیںدیا ، پاکستان کوویڈ 19 کی وباپر قابو پانے میں کامیاب رہا جس نے خوشحالی کے نئے راستے کھولے،عالمی سطح پر اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتیں،محدود بر آمدات اور مالی و جاری کھاتوںکا خسارہ ملکی معیشت کیلئے سنگین چیلنج ہیں۔وہ بدھ کو مقامی ہوٹل میں نٹ شیل اور مارٹن ڈائو کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقدہ "فیوچر سمٹ "2022سے خطاب کررہے تھے۔تقریب کے دیگر مقررین میںگورنر سندھ عمران اسماعیل،سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین اظفر احسن ،سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر،پاکستان بزنس کونسل کے صدر احسان ملک اور دیگر شامل تھے جبکہ ریٹائرڈایئر چیف مارشل سہیل امان ، چیئرمین مارٹن ڈاو علی اکھائی، اینگرو کے سی ای او غیاث خان بھی فیوچر سمٹ میں شریک تھے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت نے کورونا کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ،حکومت اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے کورونا کے اثرات کم کرنے کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے گئے،کووڈ کے دوران اسٹیٹ بینک کے پالیسی سپورٹ اقدامات جارحانہ، حفاظتی اور لچکدار ہدف پر مبنی تھے،ان اقدامات کے نتیجے میں ہم نے ڈیٹ ٹو جی ڈی پی شرح کو کم کیا،زرمبادلہ کے ذخائر میںاضافہ ہوا،صنعتی ترقی کو فروغ ملا ،بہترین حکمت عملی اور لیڈر شپ کے باعث کورونا میںپاکستانی معیشت کمزور ہونے کے بجائے مضبوط ہوئی،تاہم انہوںنے کہا کہ یورپ اور دیگر ممالک میںکورونا کی نئی لہر اور عالمی مارکیٹ میں اجناس کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوںمیںہمیںتشویش ہے ،اس وقت ہمارا مالی اور جاری کھاتوں کا خسارہ ہمارے لئے چیلنج بناہوا ہے ،حکومت کو اپنے اخراجات میںکمی لانا ہوگی کیونکہ حکومت کی آمدن کم اور خرچہ زیادہ ہے ،غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ کے ساتھ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں مسلسل رقوم آرہی ہیں۔ انہوں نے عارضی اقتصادی اصلاحات کی سہولت جیسی مداخلتوں کا بھی حوالہ دیا جس نے مانگ کے افسردہ ماحول میں صنعتی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کی، پرنسپل لون ایکسٹینشن پروگرام اور روزگار اسکیم نے برطرفیوں کو روکنے کے لیے، تاجروں کے ساتھ ساتھ مزدور طبقے کو بروقت قرضوں میں ریلیف اور ورکنگ کیپیٹل فراہم کیا۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے سلائیڈز کی مدد سے کرنٹ اکاو نٹ اور مالیاتی خسارے کی حالت کا بھی تفصیل سے ذکر کیا اور اس ضمن میں حکومت کے بروقت اقدامات کا بھی احاطہ کیا،پاکستان کو عالمی سطح پر مالیاتی خسارہ  وصولی اور بیرونی کھاتوں کے مسائل ہیں ،گزشتہ دو سال پاکستان میں ڈیٹ ٹو جی ڈی پی ریشم میں 2.4فیصد منفی رہا ہے ،دو سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو کم ہوا ،کورونا کی وباء کے باوجود زرمبادلہ ذخائر نے میں اضافہ ہوا ہے ، معاشی اشاریوں میں بہتری لائی گئی ہے ،دنیا کا دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑا معاشی بحران آیا مگر پاکستان نے اپنی معیشت کو بہتر کیا ،اسٹیٹ بینک نے معیشت کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کئے،اسٹیٹ بینک عارضی ری فنانس اسکیم دی گئی جس میں صنعت کاروں کو سرمایہ کاری کی ترغیب دینا تھا ،عارضی ری فنانس اسکیم میں 470 ارب روپے کے قرضے دیئے گئے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل نے سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کے کرپٹو کرنسی میںڈوبے گئے18ارب روپے کی رقم واپس لائی جاسکتی ہے ،پاکستانیوںنے کرپٹو کرنسی میں اربوں کی سرمایہ کاری کررکھی ہے ،کرپشن نے ملکی نظام کو کمزور کیا ہے ،شہباز شریف کے کلرک کے اکاؤنٹس سے چار ارب روپے نکل آئے اور وہ لا علم ہیں۔ گورنر سندھ نے کہا ہے کہ ملک کی قومی معیشت بے شمار چیلنجوں کے باوجود مختلف اقدامات اور نتیجہ خیز کامیابیوں کی پشت پر اعلی جامع اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔انہوںنے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت کے گزشتہ تین سالوں کے دوران اسے بے شمار معاشی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا جس میں کوویڈ نے مشکلات میں اضافہ کیا، لیکن ان سب کے باوجود وفاقی حکومت نے قومی معیشت کی بحالی اور استحکام سے لے کر پائیدار ترقی کی طرف کافی کامیابی سے پیش رفت کی، وفاقی حکومت کے بروقت اور مناسب اقدامات کے اثرات تمام شعبوں میں وسیع البنیاد ترقی کی پشت پر اقتصادی بحالی کی صورت میں دکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے بہتر کارکردگی، کاروبار کرنے کی لاگت میں کمی، بہتر ریگولیٹری ماحول، پیداواری صلاحیت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کے ذریعے پائیدار اقتصادی ترقی کو محفوظ بنانے کے معاشی وژن پر توجہ مرکوز کی۔گورنر سندھ نے منتظمین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مستقبل کے سمٹ نے دنیا بھر کی معروف کاروباری شخصیات کو معاشی اور کاروباری خدشات کو دور کرنے کے لیے ایک جامع بحث میں اپنے خیالات اور موثر کاروباری حکمت عملی پیش کی۔ سابق گورنر اسٹیٹ بینکڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج درپیش ہیں،گزشتہ 20برسوں میںپاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوںکے باعث 3.8ارب ڈالرز نقصان ہوا جو کہ جی ڈی پی کا .5فیصد بنتا ہے ،پاکستان جیسے ملک کو انفرا اسٹریکچر میں سرمایہ کاری کو بڑھانا ہوگا،اور حکومت کو اپنی انشورنس کمپنیوں کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج میںرجسٹرڈ کرانا ہوگا۔سابق چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل سہیل امان نے کہا کہ پاکستان ایک مثبت سمت پر ہے ،جو لوگ دنیا کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں انہیں چیلنج کا سامنا ہوتا ہے،وباء کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے الگ ہوگئے ہیں ،انٹرنیٹ نے لوگوں کو منسلک کیا ہوا ہے ،مسائل کا رونا رونے کے بجائے ان کا حل نکانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان بزنس کونسل کے صدر احسان ملک نے فیوچر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وباء  سے نمٹنے والے پانچ بہترین ملکوں میں پاکستان شامل ہے ،کورونا وباء میں اسٹیٹ بینک کے اقدامات نے معیشت کو بچایا اور مستحکم کیا ،موجودہ احساس پروگرام سابقہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا تسلسل ہے ،ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے ،سابقہ حکومتوں نے بجلی کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری کی جس کی وجہ سے آج اضافی بجلی ہے ،توانائی کے شعبے میں گردشی قرض کو عوام اور کاروبار پر منتقل کر اچھی بات نہیں ،کارپوریٹ سیکٹر ٹیکس ادا کررہا ہے اور اس پر مزید بوجھ نہ  ڈالا جائے ۔

ای پیپر دی نیشن