عمران حکومت معیشت کو صحیح ٹریک پر لانا چاہتی ہے جس کے لئے مشکل فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں ،فیصلہ قوم نے کرنا ہے کہ آئی ایم ایف کے قرضوں سے جان چڑانی ہے، معیشت کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنا ہے یا اثاثو ںکو گروی رکھ کر مزید قرضے لینے ہیں، ترجمان پنجاب حکومت کی لاہور میں پریس کانفرنس
پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے کہا ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے آئی ایم ایف سے قرضے لیکرا للوں تللوں پر خرچ کئے عمران حکومت معیشت کو صحیح ٹریک پر لانا چاہتی ہے جس کے لئے مشکل فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں ۔فیصلہ قوم نے کرنا ہے کہ آئی ایم ایف کے قرضوں سے جان چڑانی ہے معیشت کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنا ہے یا اثاثو ںکو گروی رکھ کر مزید قرضے لینے ہیں جمعرات کے روز لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے کہا ہے کہ قیام پاکستان سے لیکر اب تک آئی ایم ایف کے 21پروگرام چل رہے ہیں کوشش ہے کہ 22واں پروگرام نہ چلے اور معیشت کو اپنے پاوں پر کھڑا کر سکیںانہو ں نے کہا کہ مہنگائی عالمی مسئلہ ہے جس پر معیشت کے جغادری بھانت بھانت کر تبصرے کررہے ہیں خود مفتاح اسماعیل نے تسلیم کیا کہ پاکستانی معیشت ٹائی ٹنیک بن چکی ہے جس سے ڈوبنے سے کوئی نہیںبچا سکتالیکن عمران حکومت نے اس ٹائی ٹنیک کا رخ تبدیل کردیا ایسے اقدامات کئے جارہے ہیں جس سے آئی ایم ایف سے قرضے نہ لینے پڑیں اور معیشت کو اپنے پاوں پر کھڑا کریں ماضی کے حکمرانوں کی طرح ہمارے لئے بھی آسان تھا کہ ہم آئی ایم ایف سے قرضے لیتے جائیں اور قوم وملک کو گروی رکھتے جائیں لیکن حکومت نے کھڑے اقدامات کرکے معیشت کو ٹریک پر لانے کی کوشش کی ہے حسان خاور نے کہا کہ 2018میں حکومت کا پورا ریونیو پورے سال 38سوا ارب تھا جوہم نے بڑھا کر 6ماہ میں 6ارب ڈالرکردیئے پہلے ترسیلات 20ارب ڈالر تھے جو بڑھا کر 30ارب ڈالر تک لے گئے انہوں نے کہا کہ پہلے زرعی مبادلہ 7ارب ڈالر تھے جو اب بڑھ کر 22ارب ڈالر ہوگئے ہیں ۔پہلے خسارہ 4ارب ڈالر تھا جو کم کرکے ڈھائی ارب تک لے آئے ہیں ۔