یہودی آباد کار کو چاقو گھونپنے کا الزام،  قابض فوج نے فلسطینی شہیدکردیا


تل ابیب (این این آئی ) اسرائیلی فوج اور فلسطینی اتھارٹی حکام کے مطابق مغربی کنارے کی یہودی بستی کے قریب ایک فلسطینی نوجوان کو بدھ کی شب اسرائیلی فوج نے گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ اسرائیلی فوج نے دعوی کیا ہے کہ فلسطینی نوجوان کو اس وقت گولی ماری گئی جب اس نے ایک یہودی آباد کار کو چاقو کے وار سے زخمی کیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ الظاہریہ قصبے سے تعلق رکھنے والے نوجوان سند محمد عثمان سمامرہ کو اسرائیلی قابض فوج حوت یہودابستی کے قریب گولیاں مار کر شہید کیا۔ یہ یہودی بستی الخلیل کے جنوب میں فلسطینی شہریوں کی زمینوں پر قائم ہے۔دوسری طرف اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ایک فلسطینی دہشت گرد اسرائیلی شہری پر چاقو حملے کے بعد موت کی نیند سلا دیا گیا۔اسرائیلی ایمرجنسی ٹیموں کے مطابق فلسطینی نوجوان نے جنوبی مغربی کنارے میں واقع شیما بستی کے قریب ایک فارم پر چاقو سے حملہ کیا۔ اسی ذریعے کے مطابق اس حملے میں ایک اسرائیلی زخمی ہوا۔ زخمی اسرائیلی کی کی عمر تیس سال ہے۔ اسے ہسپتال لے جایا گیا ہے تاہم اس کی جان خطرے سے باہر بیان کی جاتی ہے۔ سند محمد عثمان سمامرا کی عمر 19 سال ہے۔ 2023 کے آغاز سے مغربی کنارے میں اسرائیلی فائرنگ سے شہدی ہونے والا چھٹا فلسطینی ہے۔ اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ)نے 1948 کی سرزمین کے ان فلسطینی قیدیوں کی شہریت یا رہائش کو منسوخ کرنے کے بل کی منظوری دے دی جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے ایک کارروائی کے بدلہ میں فلسطینی اتھارٹی سے معاوضہ وصول کیا تھا۔اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق اس قانون کے مطابق یہ ممکن ہے کہ کسی بھی اسرائیلی عرب شہری کی شہریت منسوخ کر دی جائے اور اس کی سزا کے اختتام پر اسے فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دیا جائے اگر اس نے کوئی دہشت گردانہ کارروائی کی ہے۔ اس مسودہ قانون کے مطابق شہرت کی منسوخی کو اس کے فعل کا بدلہ شمار کیا جائے گا۔اسرائیلی کنیسٹ میں یہ بال حکومتی اتحادی جماعتوں لیکوڈ، ریلجیس زائیون ازم ، اوٹزما یہودیت اور  یونائیٹڈ توراہ جواازم ، اسی طرح دو اپوزیشن جماعتوں لاپڈ کی سربراہی میں یش عتید اور بینی گانٹز کی سربراہی میں  نیشنل کیمپ نے پیش کیا ہے۔بلوں کو داخلہ اور ماحولیاتی تحفظ کی کمیٹیوں کو منتقل کر دیا جائے گا تاکہ انہیں ان کی پہلی ریڈنگ کے لیے تیار کیا جا سکے۔ بلوں کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ بل آپریشن کرنے کے لیے تنخواہ وصول کرنے اور شہریت یا رہائش کے حق کے درمیان ایک واضح تعلق کی تجویز کرتا ہے۔71 ارکان نے بل کی حمایت کی اور 9 ارکان نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ ۔کنیسٹ رکن احمد طیبی نے کہا کہ یہ اپنی بنیادوں سے نسل پرستانہ قانون سازی ہے۔ دو روز قبل کنیسٹ کمیٹی نے ان بلوں کے لیے قانون سازی کے اقدامات کو آگے بڑھانے کی منظوری دی تھی۔

ای پیپر دی نیشن