اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے بلوچستان حکومت کو ایک ماہ میں کرشنگ پلانٹس کیلئے جگہ فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ایک ماہ میں کرشنگ کیلئے جگہ مختص نہیں ہوئی تو چیف سیکرٹری پیش ہوکر وجوہات سے آگاہ کریں. جسٹس اطہر من اللہ نے کہا لاء آفیسر فیصلہ نہیں کرسکتے تو چیف سیکرٹری ذمہ دار ہیں۔گذشتہ روز عدالت عظمیٰ میں کوئٹہ اسٹون کرشنگ پلانٹس کی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی. جسٹس عائشہ ملک نے کہا گزشتہ سماعت پر عدالت نے صوبائی حکومت کو وائلڈ لائف پارکس نوٹیفائی کرنے کا کہا تھا جو نہیں کیا اور کرشرز کو دوسری جگہ بھی فراہم نہیں کر رہے ہیں. ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا عدالت سے گزارش ہے ہمیں وقت دے تاکہ کرشرز کو بلا کر معاملے کا حل نکالیں. جسٹس عائشہ ملک نے کہا کرشنگ پلانٹ مالکان سالوں سے انتظار کر رہے ہیں اور آپ سے ابھی تک معاملہ حل نہیں ہو سکا. ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا ڈائریکٹر مائینز نے کرشرز کے نمائندوں کو بلا کر کوئٹہ کے نزدیک اور مناسب جگہ دی لیکن کرشرز وہاں جانا نہیں چاہتے. جس پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا کرشرز نے کاروبار کرنا ہے انہیں صوبائی حکومت جگہ بتائے تاکہ وہ کاروبار کرسکیں. ایک موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کرشرز کا معاملہ حل نہیں ہو رہا ہے کیوں نہ چیف سیکرٹری بلوچستان کو بلا کر پوچھیں. ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا عدالت ایک ماہ کے بجائے دو ماہ کا وقت دے. چیف جسٹس نے کہا زیادہ وقت نہیں دے سکتے اسطرح تو صوبائی حکومت کا امیج خراب ہوتا ہے.
سپریم کورٹ کی بلوچستان حکومت کو ایک ماہ میں کرشنگ پلانٹس کیلئے جگہ فراہم کرنے کی ہدایت
Jan 13, 2023