جنیوا کانفرنس ،پاکستان کی تاریخی کامیابی


 جنیوا کانفرنس میں پوری دنیا نے پاکستان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، سیلاب متاثرین کے لئے وزیراعظم محمد شہباز شریف اور اتحادی حکومت نے بھرپور کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں،سیلاب میں مشکل کی گھڑی میں اس وقت دوست ممالک نے پاکستان کو اکیلا نہیں چھوڑا۔ پاکستان کو موجودہ حالات میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کی محنت اور کوششوں سے بہت بڑی کامیابی ملی ہے، موجودہ قیادت پر عالمی دنیا کا ایک اعتماد بھی ہے۔ چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کی طرف سے تعاون بڑھ رہا ہے، توقعات سے زیادہ کامیابی ملنے جا رہی ہے۔اسی طرح جنیوا کانفرنس میں 9.7 بلین ڈالر امداد کا اعلان پاکستان کی تاریخی کامیابی ہے، یہ امدادی فنڈز سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور ملک بھر کے لوگوں کی تعمیر نو اور بحالی پر خرچ کی جائے گی۔ جنیوا کانفرنس میں کئے گئے وعدوں سے حاصل ہونے والے فنڈز سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور ملک بھر کے لوگوں کی تعمیر نو اور بحالی پر خرچ کیے جائیں گے۔ ملک کے بنیادی ڈھانچے اور زرعی شعبے کی مکمل بحالی کے لیے ملک کو سنجیدہ کوششوں اور مالی امداد کی ضرورت ہے۔تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس قومی مقصد کے لیے وزیر خارجہ کی کوششوں کا ساتھ دیں۔ بین الاقوامی برادری اور عالمی مالیاتی اداروں نے پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے 9 ارب ڈالر سے زائد رقم دینے کا وعدہ کیا ہے، توقع ہے کہ اب اس عمل میں تیزی لائی جائے گی۔ جنیوا میں پاکستان کی تعمیر نو اور بحالی میں شراکت کے موضوع 
پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کو پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ اس مالی معاونت سے وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی، تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی مرمت، زراعت کی بہتری اور غربت کے خاتمے کے لئے کام شروع کرسکیں گے۔ایسے اقدم سے ظاہر ہوتا ہے کہ پوری دنیا پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔ تاہم یہ اچھی خبر ہے کہ پاکستان کی تعمیر نو اور بحالی میں شراکت کے موضوع پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس سے توقعات سے بڑھ گئی ہیں، عالمی برادری نے پاکستان کے سیلاب زدگان کے ساتھ یکجہتی کے لیے متحد ہو کر بحالی اور امداد کے لیے 9 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔اس حوالے سے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ریزیلیئنٹ پاکستان کانفرنس کو نہایت کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے مل کر دنیا کے سامنے سیلاب متاثرین اور پاکستان کا مقدمہ لڑا، عالمی برادری نے بھی ہم پر بھرپور اعتماد کیا، قوم کی دعاﺅں اور ہمارے اخلاص کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کیا، اب ہمیں عوام کی ترقی، خوشحالی اور سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے اتحاد اور یکجہتی سے کام کرتے ہوئے عوام کے سامنے سرخرو ہونا ہے، دوست ممالک اور عالمی برادری سے ملنے والی امداد کی ایک ایک پائی شفافیت کے ساتھ خرچ کی جائے گی اور اپنی زراعت، صنعت اور انفراسٹرکچر کو بحال کریں گے، ملکی معیشت کے خلاف باتیں کرنے والوں کو منہ توڑ جواب مل گیا ہے، سیاسی مخالفین کو حکومتی اقدامات ہضم نہیں ہو رہے، انہوں نے قوم میں تقسیم کا زہر گھولا، ملک میں گندم کی قلت نہیں، ملوں کو گندم کی فراہمی صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، خیبرپختونخوا حکومت درست طریقے سے اپنے وسائل کو بروئے کار نہیں لائی۔ جنیوا کانفرنس انتہائی کامیاب ثابت ہوئی ہے، یہ کروڑوں عوام کی دعاﺅں اور اس اخلاص اور محنت کا نتیجہ ہے جس کا مظاہرہ اتحادی حکومت نے سیلاب متاثرین کے لئے کیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ تمام متاثرین کی بحالی اور دوبارہ آباد کاری تک حکومت چین سے نہیں بیٹھے گی۔ جنیوا کانفرنس میں دوست ممالک اور عالمی برادری نے مجموعی طور پر 9.7 ارب ڈالر کے وعدے کئے ہیں، سب سے بڑی امداد کا اعلان اسلامک ڈویلپمنٹ بینک نے 4.2 ارب ڈالر کا کیا ہے، اس کے علاوہ ورلڈ بینک نے 2 ارب ڈالر، ایشین انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ بینک جس کا ہیڈ آفس چین میں ہے، نے ایک ارب ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک نے 500 ملین ڈالر، آذربائیجان نے 2 ملین ڈالر، کینیڈا نے 18.6 ملین ڈالر، چین نے 100 ملین ڈالر، ڈنمارک نے 3.8 ملین ڈالر، یورپین یونین نے 87 ملین یورو، فرانس نے 380 ملین یورو، جرمنی نے 84 ملین یورو، اٹلی نے 23 ملین یورو، جاپان نے 77 ملین ڈالرز، نیدر لینڈ نے ساڑھے تین ملین یورو، ناروے نے 6.5 ملین یورو، قطر نے 25 ملین ڈالرز، سعودی عرب نے ایک ارب ڈالر، سویڈن نے 7.5 ملین ڈالر، برطانیہ نے 36 ملین پاﺅنڈز اور امریکہ نے بذریعہ یو ایس ایڈ 100 ملین ڈالر کا اعلان کیا ہے۔ جنیوا کانفرنس میں اقوام عالم نے پاکستان کی حکومت اور عوام پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے، اگر ان کو خدانخواستہ خدشہ ہوتا کہ یہ رقوم شفاف طریقے سے خرچ نہیں ہوں گی تو اتنی بڑی امداد کے اعلانات نہ ہوتے۔وزیراعظم نے جنیوا کانفرنس کی کامیابی کے لئے بھرپور کردار ادا کرنے پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر خزانہ اسحق ڈار، وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، اقتصادی امور کے وزیر ایاز صادق، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر کے علاوہ سیکرٹری خارجہ، بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں و مشنز کے حکام اور اتحادی حکومت کے رہنماﺅں کا شکریہ ادا کیا۔ ہمیں ایک ایک پائی کو اپنے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے شفافیت کے ساتھ استعمال کرنا ہے، ایک ایک پائی سیلاب متاثرین کی خدمت، ان کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے خرچ کی جائے گی۔ وفاق اور تمام صوبوں نے مل کر جنیوا کانفرنس میں دنیا کو اتحاد و یکجہتی کا پیغام دیا اور اس کانفرنس میں تمام صوبوں کی نمائندگی موجود تھی، سب نے مل کر پاکستان کا مقدمہ لڑا اور دنیا نے بھی ہماری حکومت پر بھرپور اعتماد کا مظاہرہ کیا، اب یہ ہم پر ہے کہ کس طرح اربوں ڈالر کو دن رات محنت سے تمام تر توانائیاں بروئے کار لاتے ہوئے اپنے سیلاب متاثرہ عوام اور صنعت، زراعت، انفراسٹرکچر کی بحالی و ترقی اور تعمیر نو کے لئے خرچ کریں اور اسے اپنی کامیابی کے بے مثال نمونے کے طور پر پیش کریں۔ وزیراعظم نے سعودی عرب، قطر، یو اے ای، ترکی، چین، امریکہ، فرانس، برطانیہ، کینیڈا، یورپی یونین، اسلامک ڈویلپمنٹ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، ایشین انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ بینک اور ورلڈ بینک سمیت تمام دوست ممالک اور عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے دل کھول کر پاکستان کی مدد کی۔ صوبوں کے علاوہ وفاق نے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے 100 ارب روپے خرچ کئے ہیں 80،90 ارب روپے بی آئی ایس پی کے ذریعے دیئے گئے ہیں،2.7 ملین خاندانوں کو فی خاندان 25 ہزار روپے کی رقم شفاف طریقے سے تقسیم کی گئی ہے۔ یہ تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب تھا ، ابھی تک بہت سے علاقوں میں پانی کھڑا ہے ، ہم سب نے مل کر سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے دن رات کوششیں کیں اور اپنا فرض ادا کیا، نتائج اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔

ای پیپر دی نیشن