لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ سے ارکان پنجاب اسمبلی کی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے ارکان نے دباؤ اور ترغیب کے سامنے ڈٹ کر تاریخ رقم کردی. سوداگر ناکام ہوئے، آئین اور قانون، حق و سچ کی فتح ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم یکجان اور دو قالب ہیں.عوام نے جھوٹے شیروں کو دم دبا کر بھاگتے ہوئے دیکھا ہے، پنجاب کے ہر علاقے کے عوام کو ترقی کے سفر میں شریک کیا ہے۔چوہدری پرویز الہیٰ نے مزید کہا کہ منتخب نمائندوں کی مشاورت سے ترقیاتی کام شروع کیے ہیں.ہماری حکومت کی مختصر وقت میں مثالی کارکردگی کھلی کتاب کی مانند ہے۔ وزیراعلیٰ پرویزالہٰی سے ملاقات کرنے والوں میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم عباسی، زینب عمیر، سیدہ زہرہ نقوی، شمیم آفتاب، بلال اصغروڑائچ، عرفان اللہ خان نیازی،عبدالرحمان خان، عامر نواز چانڈیو، ندیم قریشی،امجد محمود چوہدری، چوہدری ساجد محمود، جاویدکوثر، خدیجہ عمر، رانا شہباز، غلام علی اصغر خان اور دیگر شامل تھے۔
دوسری جانب پنجاب میں نگران حکومت کے قیام کے معاملے پر اسمبلی کی تحلیل کے بعد چوہدری پرویز الہیٰ 8 روز تک نگران وزیراعلیٰ کے فرائض سر انجام یں گے۔ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق آئین کے آرٹیکل 224 اے کے تحت جب اسمبلی تحلیل ہو جائے تو نگران وزیراعلیٰ کے قیام کا عمل شروع ہوگا۔ذرائع نے بتایا کہ اسمبلی تحلیل کے بعد نگران وزیراعلیٰ 3 دن کے اندر اندر نامزد کرنا ہوگا، 3 نام قائد ایوان اور 3 نام قائد حزب اختلاف دیں گے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف باہمی مشاورت سے نگران وزیراعلیٰ کو نامزد کریں گے، اگر دونوں میں اختلاف ہو جائے تو اسپیکر فوری طور پر ایک کمیٹی تشکیل دے گا، کمیٹی 6 رکنی ہوگی جس میں 3 اپوزیشن اور 3 حکومت کے ارکان اسمبلی شامل ہوں گے۔
علاوہ ازیں کمیٹی 3 روز میں وزیراعلیٰ اور قائد حزب اختلاف کے بھجے گئے ناموں میں سے کسی ایک کا چناؤ کریں گے اور 3 روز میں اگر کمیٹی کسی ایک نام پر اتفاق رائے نہ کر سکی تو پھر معاملہ چیف الیکشن کمشنر کے پاس جائے گا۔ذرائع الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ جو نام قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف نے دیے ہوں گے وہ چیف الیکشن کمشنر بھیجے جائیں گے اور چیف الیکشن کمشنر 2 روز میں ان میں سے کسی ایک کو نگران وزیراعلیٰ نامزد کریں گے۔