میں ہمیشہ خواتین کی کرکٹ کا حامی رہا ہوں یہی وجہ ہے کہ سارا اس حوالے سے کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ویمن کرکٹرز کی تعداد میں اضافہ ہو زیادہ سے زیادہ لڑکیوں کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملے، لڑکیوں کی حوصلہ افزائی ہو اور ہماری لڑکیاں کھیل کے میدانوں کا رخ کریں۔ ہم نے ایک غیر ملکی خاتون باؤلنگ کوچ کی خدمات بھی حاصل کی ہیں وہ بہت باصلاحیت ہیں اور بہت اچھے انداز میں اپنا تجربہ کرکٹرز کو منتقل کرتی ہیں بالخصوص فاسٹ باؤلرز کو کیتھرین کی موجودگی کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔ ان کی کوچنگ کا انداز بہت اچھا ہے، فاسٹ باؤلر ارشد اقبال کو ان سوئنگ کرتے ہوئے مشکلات کا سامنا تھا انہوں نے کیتھرین کے ساتھ کام کیا اور ان کی ان سوئنگ بھی واپس آئی اور وہ دوبارہ پہلے کی طرح باؤلنگ کرنے لگے اسی طرح دیگر فاسٹ باؤلرز بھی کیتھرین کے تجربے سے مستفید ہوتے ہیں۔ لودھراں میں ہماری کرکٹ اکیڈمی ہے وہاں مشہور فاسٹ باؤلنگ کوچ آئن پونٹ جب آئے تو انہوں نے بھی کیتھرین کی بہت تعریف کی تھی۔ ہم نے افتخار احمد کی خدمات بیٹنگ کا شعبہ مضبوط بنانے کے لیے حاصل کی ہیں جب کہ غیر ملکی کھلاڑیوں میں دو دو کی حکمت عملی اختیار کی ہے یعنی دو اچھے فاسٹ باؤلر اور دو اچھے ٹاپ آرڈر بلے باز، ملتان نے پی ایس ایل میں اب تک ہمیشہ اچھے نتائج کے ساتھ کرکٹ کھیلی ہے اس مرتبہ بھی بہترین کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں اتریں گے اور کامیابی کے لیے بھی پرامید ہیں۔ ٹیم کی تشکیل میں ڈیٹا پسند نا پسند کے عنصر کو ختم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، ہر کوچ کے کچھ پسندیدہ کھلاڑی ہوتے ہیں کیونکہ وہ ان کے ساتھ زیادہ کام کر چکا ہوتا ہے اور ان کی صلاحیتوں سے واقفیت رکھتا ہے ان حالات میں کسی بھی موقع پر ڈیٹا یہ سہولت فراہم کرتا ہے کہ کسی بھی ٹیم کے لیے کون سا کھلاڑی کہاں بہتر کام آ سکتا ہے۔ پاکستان سپر لیگ کے میچز اگر دنیا کے دیگر ممالک میں بھی کھیلے جائیں تو اس یہ لیگ کے لیے فائدہ مند ہے، اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم اس سے لیگ کی مالی حیثیت میں اضافہ کر سکتے ہیں، بیرونی دنیا میں شائقین کی بڑی تعداد پی ایس ایل میچز اپنے میدانوں پر دیکھنے کی خواہش مند ہے۔ جب کہ ایسا کرنے سے برانڈ ویلیو میں بھی اضافہ ممکن ہے۔ ملتان میں زیادہ میچز نہ ملنے کی ایک وجہ لاجسٹک مسائل ہیں لیکن پھر بھی جتنے میچز ہمیں ملتے ہیں ہم اس سے خوش ہیں۔ کوئٹہ اور پشاور کو تو میچز ملتے ہی نہیں ہیں۔ صلاحیتوں سے بھرپور مقامی کھلاڑیوں کی بدولت ہی پاکستان سپر لیگ بہت کامیاب ہوئی ہے، دنیا میں اور لیگز بھی ہیں لیکن پاکستان سپر لیگ کو اس حوالے نمایاں مقام حاصل ہے۔ ڈاکٹر جاوید مغل کو ہم نے اپنا ری ہیب ہیڈ بنایا ہے انہوں نے ہمارے کچھ کھلاڑیوں کی انجریز پر کام کیا چونکہ وہ یہاں موجود تھے تو پاکستان کے دیگر کھلاڑیوں کو بھی ان کی موجودگی سے فائدہ ہوا ہے۔ بابر اعظم اور محمد رضوان بہترین کھلاڑی ہیں وہ ملتان سلطانز کی طرف سے اننگز کا آغاز کر سکتے ہیں میرا خیال ہے یہ موقع پشاور کو ملے تو وہ بھی فائدہ اٹھانا چاہیں گے۔ فاسٹ باؤلر احسان اللہ کو پی ایس ایل میچز میں واپسی کے حوالے سے کوئی جلدی نہیں کریں گے۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ وہ مکمل فٹنس اور ایک سو چالیس پچاس والی رفتار پر دوبارہ باولنگ کریں اور رواں برس کھیلے جانے والے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے قومی ٹیم کی کامیابیوں میں اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستان کے لیے مکمل فٹ احسان اللہ سب سے زیادہ اہم ہے۔