غزہ (نوائے وقت رپورٹ) غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کمی نہ آسکی، صیہونی فوج نے رفاہ میں بمباری کر کے بچیوں سمیت مزید 151 فلسطینی شہید ہو گئے، 248 مزید زخمی ہو گئے، مہاجرین کیمپ میں بھی بم برسائے ہیں۔ اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کو قرار دے دیا۔آکسفیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج رازانہ کی بنیاد پر اوسطاُُ 250 فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ ، اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے 23 ہزار700 سے زائدفلسطینی جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں شہید ہو چکے، 60 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ میں روزانہ ہونے والی اموات 21ویں میں کسی بھی بڑے تنازع سے تجاوز کر گئیں۔ نیدر لینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف میںدوسرے روز بھی سماعت ہوئی جس میں اسرائیل نے اپنے دفاع میں دلائل دیئے۔ اسرائیل نے دلائل میں کہا غزہ میں فلسطینیوںکی ہلاکتوںکا ذمہ دار حماس کو قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل نے اپنا حق دفاع استعمال کیا، حماس اسپتالوں اور دیگر شہری مقامات کو استعمال کر رہا ہے، فلسطینیوں کے خلاف کارروائیاں عالمی قوانین کے مطابق ہیں۔اسرائیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ غزہ میں نسل کشی نہیں کی جارہی، جنوبی افریقہ مکمل کہانی نہیں سنا رہا، اسرائیل حماس کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔غیر ملکی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے جنوبی افریقا کی درخواست رد کرنے کے مطالبے کے ساتھ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار پر بھی سوال اٹھا دیے۔دوسری جانب عالمی عدالت انصاف کے باہر فلسطین پر اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج ہوا، مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا اور فلسطین کی آزادی کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے۔ جنوبی افریقا نے الزام لگایا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔حماس کے زیر انتظام فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں شہادتین ایشیاء میں کسی بھی تنازع میں ہونے والی اموات سے زائد ہو گئیں۔۔جنوبی افریقا کی طرف سے جمع کرائے گئے شواہد میں کہا گیا کہ اسرائیلی کارروائی کا مقصد فلسطینی قومی اور نسلی گروہ کے ایک بڑے حصے کو تباہ کرنا ہے۔اس مقدمے میں اسرائیلی عوامی بیان بازی اور وزیر اعظم نیتن یاہو کے فلسطینیوں کی "نسل کشی کے ارادے" کے بیانات کو بھی ثبوت کے طور پیش کیا گیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق سات اکتوبر سے اب تک 580 اسرئیلی فوجی ہلاک اور 2 ہزار 511 زخمی ہوئے۔