اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 700 ملین ڈالر کی قسط کے اجراء کی منظوری دیتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی سرگرمیاں مستحکم ہوئی ہیں۔ ابھی منظر چیلنجز سے بھرپور نظر آتا ہے، اور اس کا انحصار ٹھوس پالیسی پر عمل درآمد پر ہو گا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پروگرام اور پالیسی پر عمل درآمد تسلسل سے کرنا ہوگا، اور ان سے انحراف کی کوئی گنجائش نہیں، اس کے لیے مالی نطم وضبط پر سختی سے عمل کرنا ہوگا، سماجی اخراجات کو تحفظ دیا جائے۔ بیرونی شاکس کو برداشت کرنے کے لیے زر مبادلہ کی شرح مبادلہ مارکیٹ کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ گروتھ کے لیے زیادہ سٹرکچرل ریفارمز کی جائیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مائیکرو اکنامک حالات میں بہتری آئی ہے اور رواں مالی سال میں دو فیصد تک گروتھ کی توقع ہے، زیادہ ریونیو کی بدولت پرائمری سرپلس 0.4 فیصد رہا، ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ریونیو کی کارکردگی بہتر ہونے کی وجہ سے پرائمری سر پلس کے ہدف کو حاصل کیا گیا، غیر ضروری اخراجات کٹوتی کے عمل کو جاری رکھنا چاہیے، 2023 میں حکام نے گیس اور بجلی نرخوں کو لاگت کے قریب لانے کے لیے فیصلے کئے، ملک میں افراط زر بہت زیادہ ہے جس سے کمزور طبقات متاثر ہوئے ہیں، سٹیٹ بینک کو اس حوالے سے سخت اقدامات کو جاری رکھنا چاہیے تاکہ افراط زر کو مناسب سطح پر لایا جا سکے، زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کی کوششوں کو جاری رکھا جائے۔ ملک میں مہنگائی اب بھی بدستور بلند ہے۔ مناسب سخت مانیٹری پالیسی کے ساتھ افراط زر کم ہوکر 18.5 فیصد تک آ سکتا ہے، جون 2024ء کے آخر تک سود 18.5 فیصد تک گرسکتا ہے، دسمبر 2023ء میں مجموعی ذخائر بڑھ کر 8.2 ارب ڈالر ہو گئے جو جون میں 4.5 بلین ڈالر کے لگ بھگ تھے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ زر مبادلہ کی شرح بڑے پیمانے پر مستحکم رہی ہے، مالی سال 24 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.5 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔ حکومت کاروباری ماحول کو بہتر بنائے اور سرمایہ کاروں کے لیے کھیل کے میدان کو برابر کرے، حکومتی ملکیتی اداروں کے اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور خود مختار ویلتھ فنڈ سے متعلق تحفظات دور کرنا ہوں گے ساتھ ہی اداروں میں گورننس بہتر اور انسداد بدعنوانی کے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔آئی ایم ایف نے رواں مالی سال میں بے روزگاری کی شرح آٹھ فیصد تک رہنے کی توقع ظاہر کی ہے۔ 2024 میں اخراجات جی ڈی پی کے 20.2 فیصد کے مساوی رہیں گے۔ آئی ایم ایف کے قرضے کو منہا کر کے حکومت کا کل عمومی قرضہ جی ڈی پی کے 70.3 فی صد رہے گا۔ 2024 میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری جی ڈی پی کے 0.3 فیصد کے مساوی رہے گی۔