شہباز شریف کراچی سے دستبردار، متحدہ سے ڈیڈلاک برقرار

لاہور (نیٹ نیوز+خصوصی نامہ نگار) شہباز شریف کراچی سے این اے 242 سے ستبردار ہو گئے۔ تاہم ایم کیو ایم کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے دونوں جماعتوں میں ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے۔ رانا مشہود نے بتایا کہ شہباز شریف کراچی کے ضلع کیماڑی سے قومی اسمبلی کی نشست سے دستبردار ہو گئے ہیں۔ کاغذات نامزدگی واپس لینے آیا ہوں۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ شہباز شریف کی جگہ خواجہ شعیب این اے 242 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ہوں گے۔ ادھر مسلم لیگ ق نے مسلم لیگ (ن) سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ چوہدری شجاعت کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔ (ن) لیگ نے ہمارے مطلوبہ حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کر دیے ہیں، پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم دوہرے معیار کا شکار نہیں ہوں گے۔ چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ن لیگ میرے اور میرے بھائی کے خلاف گجرات میں اپنے امیدوار کھڑے کر دے، مسلم لیگ ق پنجاب کے سیکرٹری جنرل چوہدری شافع حسین نے بھی فیصلے سے اتفاق کیا۔ ن لیگ ہمارے ساتھ مقابلہ کرے گی تو ہم اپنے ساتھیوں کے ساتھ کھڑا ہونے کو ترجیح دیں گے۔ ن لیگ سے 4 قومی اور 8 صوبائی سیٹوں کی بات ہوئی تھی، ہمارے لیے 2 قومی اور 2 صوبائی حلقے چھوڑے گئے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ مجھے اور بھائی شافع حسین کو سیٹ دی جائے اور باقی کو نہیں۔ ادھر  مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سیٹ ایڈجسٹمنٹ  میں مطلوبہ نشستیں  نہ ملنے پر مسلم لیگ ن سے ناراض ہوگئی، مسلم لیگ ن کی طرف سے پی پی حلقہ 289 ڈی جی خاں سے ملنے والی  واحد سیٹ احتجاجاً واپس کردی۔ علامہ معتصم الہی ظہیر‘ چودھری کاشف نواز رندھاوا، حافظ محمد علی یزدانی، حافظ محمد یونس‘ حاجی محمد نواز مغل، حافظ عبدالباسط شیخوپوری نے مشترکہ پریس کانفرنس  میں مسلم لیگ ن کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ نہ ہونے کے معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ کاشف نواز رندھاوا نے کہا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث کسی کی دم چھلا نہیں۔ پروفیسر ساجد میر نے آج لاہور میں  ورکنگ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بلا لیا ہے۔ مسلم لیگ ن نے لاہور کے 3 حلقوں میں آئی پی پی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر لی۔ مسلم لیگ ن نے این اے 117 علیم خان کیلئے این اے 128 عون چودھری کیلئے، صوبائی حلقہ پی پی 149 بھی علیم خان کیلئے خالی چھوڑ دیا گیا۔رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ (ق) لیگ کے طارق بشیر چیمہ کے لئے بہاولپور کا حلقہ خالی چھوڑا ہے۔ ہم نے جس سے جو بھی وعدہ کیا پورا کیا۔ (ق) لیگ سولہ ماہ کی حکومت میں سب سے بہتر تعاون چودھری شجاعت اور چودھری سالک نے کیا۔ آئی پی پی کے ساتھ معاملات مشکلات کا بھی شکار رہے۔ ابھی بھی کوشش ہے (ق) لیگ کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ ہو جائے۔ غلام سرور ہمیں ایک بار چور کہتے تھے تو ہم انہیں سو بار چور کہتے تھے۔ ہم ہر حال میں (ق) لیگ کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں۔ کوئی کسی کو چور کہے آگے جواب بھی ویسا ہی آتا ہے۔ طلال چودھری سے سیٹ کے لئے وعدہ کو نبھایا اور سمجھایا۔ کہا گیا ہے جہانگیر ترین کے لئے ہم نے ملتان کا حلقہ خالی چھوڑا ہے۔ دانیال عزیز کو نوٹس کیا تو انہوں نے نوٹس کا بھی مذاق اڑایا۔ دانیال عزیز نے کام کیا لیکن کسی کو پارٹی کا مذاق اڑانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔مسلم لیگ ن  اور آئی پی پی کے درمیان 6 قومی اور 11 صوبائی حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہے۔ قومی اسمبلی کے جن حلقوں میں دونوں پارٹیوں کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہے۔ ان میں این اے 143, 149,128, 117, ,88 ,54 صوبائی حلقوں میں پی پی 292,277,250,204,180,149,106,98,81,24,12 شامل ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن