دائمی اقامہ اور سہولیات

سعودی عرب میں کاروبار اور سرمایہ کاری کرنے والوں کو 
ویڑن 2030 کے حوالے سے معروف ہنر مندوں کو سعودی عرب کی جانب راغب کرنے میں مدد ملے گی

 سعودی حکومت نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویثرن 2030ئء￿ کے حوالے سے ببن الاقولامی طور پر معروف ہنرمندوں کو سعودی عرب میں راغب کرنے اور تیل سے دور اپنی معیشت کو متنوع بنانے کیلئے سعودی عرب میں مستقل رہائش اختیار کرنے کے خواہش مندوں کیلئے نئے مثبت نکات متعارف کرائے ہیں 2019 ء￿  میں شروع کیے گئے اس پروگرام کا مقصد اہل غیر ملکیوں کو مملکت میں رہنے کی اجازت دینا ہے اور ان کو ایکسپیٹ اور انحصار کرنے والوں کی فیس کی ادائیگی سے استثنیٰ، ویزہ سے پاک بین الاقوامی سفر، اور جائیداد کی ملکیت کا حق اور بغیرکفالت کے کاروبار کرنے کی سہولیات دی گئی ہیں اس اقدام کا مقصد روزگار کے مواقع پیدا کرکے اور علم کی منتقلی کو فروغ دے کر ملک کی جاری اقتصادی تبدیلی کو مزید فروغ دینا ہے۔ریزیڈنسی پیکجز، ہر ایک کی اپنی مخصوص اہلیت کے تقاضوں کے ساتھ، زمرہ جات کے تحت چلیں گے جیسے کہ خصوصی ٹیلنٹ، ہونہار، سرمایہ کار، کاروباری، اور رئیل اسٹیٹ کے مالک۔ ہر زمرے کے لیے ایک بار درخواست کی فیس SR4,000 ($1,066) مقرر کی گئی ہے۔پریمیم ریزیڈنسی سنٹر کے سی ای او محمد السلطان کے مطابق پریمیم ریزیڈنسی کیٹیگریز کے تعارف نے ہمیں موجودہ فائدہ اٹھانے والوں کو اضافی فوائد کی پیشکش کرنے کے قابل بنایا ہے۔''
انہوں نے کہا: ''ہم نے پریمیم ریزیڈنسی ہولڈرز کے لیے خاندان کے افراد کی اہلیت کی تنظیم نو کی ہے، اب والدین بھی بطور انحصار۔ یہ تبدیلی ریذیڈنسی پروگرام کو بڑھانے کے لیے ہماری جاری کوششوں کا حصہ ہے اس پالیسی کے فوائد میںپرمٹ ہولڈرز اب اپنے خاندان کے افراد کے لیے پریمیم رہائشی حیثیت حاصل کر سکیں گے، کاروبار چلا سکیں گے، رقم کی مفت منتقلی کر سکیں گے، اور رشتہ داروں کی میزبانی اور مدعو کر سکیں گے جبکہ ہر پریمیم ریزیڈنسی زمرہ کی اپنی مخصوص مدت ہوتی ہے، تمام ہولڈرز کو مقررہ شرائط و ضوابط پر عمل کرنے کی ضرورت ہے،'' انہون نے کہا کہ ہم نے انحصا ر کی عمر کا تعین 25سال کردیا ہے سرمایہ کار کا اختیار ان لوگوں کو براہ راست مستقل رہائش کی پیشکش کرے گا جو سعودی ریال 7ملین کی سرمایہ کاری کرتے ہیں اور پہلے دو سالوں کے دوران کم از کم 10 ملازمتیں پیدا کرتے ہیں۔ درخواست دینے والوں کو سرمایہ کاری کا لائسنس جاری کیا جائے گا، 
چوہدری شفقت کی جانب سے 
صحافیوں کو عشائیہ 
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویثرن 2030ء￿ کے تحت سعودی عرب میں غیر سعودیوں کیلئے کاروبار کے بہت مواقع موجود ہیں اور آئیندہ دنوں نہائت منافع بخش سرمایہ کاری سے کاروباری حضرات مستفید ہونگے۔پاکستان میں موجود سرمایہ کار اور سعودی عرب میں موجود کسی بھی ملک کے وہ کاروباری حضرات جنہوں نے یہاں اجازت نامہ لے رکھا ہے انہیں اسطرف فوری توجہ کی ضرورت ہے یہ بات اسکانکم کے سربراہ چوہدری شفقت نے جدہ میں پاکستانی صحافیوں جو پاکستانی میڈیا میں رضاکارآنہ خبریں ترسیل کرتے ہیں انہیں اپنی جانب سے دئے جائے والے عشائیہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ آپ سب پاکستانی معیشت کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں اور پاک سعودی تعلقاقت کی مزید مضبوطی کیلئے کاعرصہ دراز سے کام کررہے ہیں آپکی یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے ملک کے سرمایہ کاروں کو دوست ملک میں محفوظ سرمایہ کاری اور 2030ء￿ ویثرن کے تحت بڑے بڑے منافع بخش پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کریں انہوں نے کہا کہ میں نہائت پرامید ہوں اور خواہش ہے کہ پاکستان میں وزارت تجارت، چیمبرز آف کامرس،پاکستانی سفارت اور قونصل خانے اس سلسلے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے کی رہنمائی کریں، سفارت خانے، اور قونصل خانے اس سلسلے میں معروف سرمایہ کاروں کو سعودی عرب میں جاری اور آنے والے پراجیکٹ کی معلومات فراہم کریں صحافیوں نے انہیں یقین دلایا کہ پاکستان کی بہتری کیلئے میڈیا سے وابسطہ افراد ان سے ہر ممکن تعاون کرینگے، اس سلسلے میں تجویز پیش کی گئی کہ سعودی عرب کے مختلف شہروں مین پاکستان سرمایہ کار کی فہرست مرتب ہو اور سعودی عرب کے مجوزہ پراجیکٹ کی معلومات انہیں فراہم کی جائیں اس سلسلے میں ’’بزنس فورم‘‘ پرائیوٹ سرمایہ کار سفارت خانہ اور قونصل خانہ کی مدد سے اس فورم کے ذریعے سرمایہ کاری کے معاملات کی رہنمائی کریں۔ چوہدری شفقت نے اس موقع پر اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ پاکستان اور سعودی عرب سے محبت رکھنے والے تمام صحافی متحدہوکر یہاں موجود اہیں اور میری دعوت کو قبول کیا۔
پاکستان اور سعودی وزارت کے مابین حج2024ء کے معاہدے 
گزشتہ دنوںپاکستان وزارت حج اور سعودی وزارت حج کے درمیان پاکستانی حجاج کو بہترین سہولیات پہنچانے کیلئے معاہدوں پر دستخط ہوئے پاکستانی وفد کے قائد نے کہا کہ سعودی حکومت نے پہلے سے بڑھ کر تعاون کیا، 2024 کا حج مثالی ہوگا اس موقع پر پاکستان کے تجربہ کار ڈائیریکٹر جنرل حج عبدالوہاب سومرو نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے معاہدات پر دستخط کیے۔دستخط کی تقریب میں سیکریٹری مذہبی امور ڈاکٹر سید عطاالرحمان، جوائنٹ سیکریٹری حج سجاد یلدرم بھی موجود تھے۔جدہ میں قائم دفتر امور حجاج پاکستان کے ڈائریکٹرز ضیاالرحمان، فہیم آفریدی اور ضیغم نواز بھی موجود تھے۔
سعودی عرب میں خواتین ملازموں کی تعداد میں اضافہ ، سعودی اور غیر ملکی خواتین کیلئے یکسان مواقع
سعودی شعبہ شماریات نے کہا ہے سعودی عرب کے پرائیویٹ سیکٹر میں ملازم خواتین کی تعداد 12 لاکھ 80 ہزار 675 تک پہنچ گئی۔
ان میں سے 9 لاکھ 35 ہزار 691 سعودی اور 3 لاکھ 34 ہزار 984 غیرملکی خواتین ہیں۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل نے کہا کہ سعودی خواتین مملکت کی ترقی میں برابر کی شریک ہیں۔ محکمہ شماریات کے مطابق کئی شعبوں میں غیر ملکی خواتین سعودی خواتین سے زیادہ تنخواہیں لے رہی ہیںویب سایٹ کے سبق کے مطابق محکمہ شماریات نے رپورٹ میں بتایا کہ ’2023 کے دوران پہلی بار 44 ہزار 769 سعودی شہری پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین میں شامل ہوئے جس سے پرائیویٹ سیکٹر کے ملازمین کی مجموعی تعداد ایک کروڑ 9 لاکھ 75 ہزار 830 ہو گئی۔‘ سعودی لیبر مارکیٹ میں پرائیویٹ سیکٹر کے سعودی ملازمین میں 40.8 فیصد خواتین اور 59.2 فیصد مرد ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’2017 میں ملازم خواتین کا تناسب 17 فیصد تھا جو 2023 میں بڑھ کر 35.3 فیصد تک پہنچ گیا۔‘علاوہ ازیں خواتین کو 2023 کے دوران کلیدی عہدوں پر بھی فائز کیا گیا۔ سیاحت اور تفریحات جیسے نئے شعبوں میں ان کے لیے ملازمت کے دروازے کھلے۔ محکمہ شماریات کا کہنا ہے ’15 سے 19 برس کی لڑکیوں کو زیادہ ملازمتیں ملی ہیں۔ ان کی تعداد 9 لاکھ 16 ہزار 439 ریکارڈ کی گئی جبکہ 20 سے 24 برس کی لڑکیوں کی تعداد 8 لاکھ 50 ہزار780 رہی۔‘سعودی ڈیٹا پورٹل نے سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے کہا ہے کہ تکنیکی، سائنسی اور انسانی علوم کے شعبوں میں غیر ملکی خواتین کی تنخواہیں سعودی خواتین سے دو ہزار 650 ریال کے فرق سے زیادہ ہیں۔ اخبار 24 کے مطابق سعودی ڈیٹا پورٹل کا کہنا ہے کہ 2022 کے دوران پرائیویٹ سیکٹر میں ملازم سعودی خواتین کی اوسط تنخواہ سات ہزار 750 ریال ریکارڈ کی گئی جبکہ ان شعبوں میں غیر ملکی ملازم خواتین کی تنخواہ دس ہزار 400 ریال ریکارڈ کی گئی۔

ای پیپر دی نیشن