پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے اس دعوے کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ 2024ء کے پارلیمانی انتخابات کے لیے افغانستان کے شہریوں کو پاکستان میں ووٹر کے طور پر غیر قانونی طور پر رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔گزشتہ ماہ 11دسمبر کو آج ٹیلی ویژن کو دیےگئے ایک انٹرویو میں پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ کو پتہ ہے کہ یہ عمران خان افغانیوں کے بارے میں کیوں بات کرتا ہے، خیبر پختونخواہ میں اس نے ووٹر رجسٹرڈ کروائے ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ” ان کے شناختی کاڑد بنا کر خیبرپختونخوا میں یہ عمران خان افغانوں کی سپورٹ اس لیے کرتا ہے کہ اس میں اس عمران خان کا اپنا فائدہ ہے اور اس نے جعلی لسٹیں بنائی ہوئی ہیں خیبرپختونخوا میں اور اس عمران خان نے پاکستانی شہری ڈیکلیئر کیا ہوا ہے اور ووٹروں کی فہرست میں ان افغانیوں ے نام ہیں۔سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین نےکہا کہ عمران خان نے عام انتخابات میں فائدہ حاصل کرنے کے لیے ووٹرز کی ”جعلی فہرستیں“ بنائیں۔آصف علی زرداری نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا میں انہوں نے افغان شہریوں کو پاکستانی شہری قرار دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان پہلے ہی اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔یہ الزام اگلے روز اسی نیوز چینل پر ایک اور سیاستدان نے بھی دہرایا۔جمعیت علمائے اسلام کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ”زرداری ہمیں بتا رہے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں غلط ووٹ انتخابی فہرستوں میں شامل کیےگئے ہیں خاص طور پر افغان شہریوں کے۔“ فضل الرحمان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مبینہ غلطیوں کی فوری تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔دعوےکے حقائق جاننے کے لیے جیو فیکٹ چیک نے پاکستان میں شناختی دستاویزات جاری کرنے اور برقرار رکھنے والے حکومتی ادارے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی پبلک انفارمیشن آفیسر ردا قاضی سے رابطہ کیا۔رداقاضی نے جیو فیکٹ چیک کو وزارت داخلہ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی، انہوں نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ ہی شہریت کے معاملات کو دیکھتی ہے۔جیو فیکٹ چیک نے پھر 20 دسمبر کو وزارت داخلہ کے وفاقی سیکرٹری آفتاب اکبر درانی کو خط لکھا، ان سے درخواست کی کہ وہ غیر قانونی اورکسی قسم کی دستاویزات نہ رکھنے والے افغان مہاجرین کے بارے میں معلومات شیئر کریں جو مبینہ طور پر ”جعلی“ شناختی کارڈ کی بنیاد پر بطور ووٹر رجسٹرڈ ہیں۔دعوے پر تبصرہ کیے بغیر آفتاب اکبر درانی نے جیو فیکٹ چیک کو مطلوبہ معلومات کے لیے نادرا سے رابطہ کرنےکا کہا۔15 دسمبر کو نگران وزیر داخلہ کے مستعفی ہونے کے بعد سے ملک میں ابھی تک کوئی وفاقی وزیر داخلہ نہیں ہے۔اس کے علاوہ جیو فیکٹ چیک نے 7 جنوری کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کے ترجمان سید ندیم حیدر سے بھی رابطہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ کیا الیکشن کمیشن افغان شہریوں کے انتخابی فہرستوں میں شامل کیے جانےکے دعووں کی تحقیقات کر رہا ہے۔ندیم حیدر نے فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ہماری ECP طرف سے ابھی تک کوئی ایسی انکوائری شروع نہیں کی گئی ہے، نہ ہی ہمیں ایسی کوئی درخواست کسی کی طرف سے موصول ہوئی ہے۔ انتخابات کے لیے انتخابی فہرستیں پہلے ہی فریز(بند) کر دی گئی ہیں۔آصف علی زرداری کے دعوے کی سچائی کو خود ان کی اپنی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی بھی ثابت نہیں کر سکی۔پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے دعویٰ کیا کہ سابق صدر نے یہ بیان پارٹی کے خیبر پختونخوا ونگ کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر دیا۔پیپلز پارٹی کا خیبرپختونخوا ونگ بھی سابق صدر کے الزام کوثابت کرنے کے لیےکوئی دستاویز، معلومات یا ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا۔خیبرپختونخوا میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری گوہر علی انقلابی نے جیو فیکٹ چیک کے سامنے اعتراف کیا کہ ان کی پارٹی کی طرف سے ”کوئی مخصوص ڈیٹا“ جمع نہیں کیا گیا جس سے یہ ظاہر ہو کہ افغان شہریوں کو پاکستان کے 2024ء کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے غیر قانونی طور پر رجسٹر کیا گیا ہے۔
آصف زرداری کے خیبر پختونخوا میں افغان شہریوں کے بطور ووٹر رجسٹرڈ ہونے کے دعوے کے ثبوت نہ مل سکے
Jan 13, 2024 | 19:17