قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں خورشید شاہ نے آج تک لیے جانے والے غیر ملکی قرضوں کی تحقیقات کرنے کی تجویز پیش کی،مسلم لیگ نون نے تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے احسن اقبال نے ایک تحریک پیش کی جسے منظور کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نےخصوصی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا جس کے لیے تمام پارٹیاں ایک ہفتے میں اپنے نام سپیکر کے پاس جمع کرائیں گی جس کے بعد یہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی دو ماہ میں انیس سو پچاسی سے لے کر پیپلز پارٹی کے موجودہ دور تک جتنے بھی غیر ملکی قرضے لیے گئے ہیں ان کی تحقیقات کرے گی کہ کس دور میں کتنا قرضہ حاصل کیا گیا اور اسے کہاں خرچ کیا گیا یہ رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی۔اجلاس میں نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے مسلم لیگ قاف کے رکن ریاض پیرزادہ نے کہا کہ آئین پاکستان میں نائب وزیر اعظم کی کوئی گنجائش نہیں جبکہ مشیروں سے حلف لیے بغیر انھیں اسمبلی میں بیٹھنے کی اجازت کیوں دی گئی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ سپیکر قومی اسمبلی اس پر اپنی رولنگ دیں،اعتراض کا جواب دیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ نائب وزیر اعظم کے تقرر سے آئین کا کوئی بھی آرٹیکل متاثر نہیں ہوا جبکہ آئین میں پانچ مشیر بنانے کی اجازت ہے۔اجلاس میں خصوصی اقتصادی زون بنانے اور پی ایم ڈی سی کا ترمیمی بل منظور کر لیا گیا اے این پی نے کوئٹہ میں جلسے پر ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے خلاف قومی اسمبلی سے واک آوٹ کیا جس کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔