اسباب ہمارے حق میں ڈھلتے چلے جائیں گے

مکرمی! اگلے روزفون پر بیٹی نے اشفاق احمد کے زاوئیے سے ایک واقعہ کا ذکر کیا کہ فجر کی نماز کے بعد لوگ مسجد کے باہر جوتوں کے تسمے باندھ رہے تھے۔ تو اللہ نے ان سے تمنا کی کہ مجھے بھی ساتھ لے چلو‘ سب نے معذرت کر لی کہ ہم جہاں اپنے د فتر دکان وغیرہ پر جا رہے ہیں۔ وہاں تو عام دھندہ بدی کا ہے۔ وہ جگہ آپ کے قابل نہیں ہے۔ یہ بات قرآن کی تفسیر میں منتج ہوئی ہے۔ والرکعو مع الراکعین‘ تو قرآن میں میں ایک دو جگہ ہی ہو گا۔ اقیمو الصلوٰة۔۔۔ (نماز قائم کرو میرے ذکر کیلئے ) اللہ فجر کے نمازیوں سے یہی کہہ رہے تھے کہ رکوع ہو چکا تو اصل بات اور فائدے کی بات دن بھر جاری رکھو یعنی ذکر الہ (قرآن) جو کہتا ہے والکاظمین ۔۔۔‘ .... وغیرہ وغیرہ یہ اللہ کو ساتھ رکھنے کی باتیں ہیں یعنی عمل صالح‘ یعنی قرآنی باتوں کی نسبت اللہ کےساتھ تو زندگی آسان” اللہ تمہارے لئے آسانی چاہتا ہے۔ تنگی نہیں چاہتا “مسجد سے نکلنے ہوئے اللہ کوساتھ لئے چلنے سے اللہ کی تمنا پوری تو ہماری کونسی تمنا پوری نہ ہو گی۔ مسبب الاسباب سے ہاتھ ملا لیا تو اسباب ہمارے حق میں ڈھلتے چلے جائیں گے۔ (معین الحق 266-P ماڈل ٹاﺅن لاہور )

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...