اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ نے بیوروکریسی میں خلاف ضابطہ تقرریوں اور تبادلوں سے متعلق اوریا جان مقبول کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے نگران حکومت کے دور میں بیورو کریسی میں خلاف ضابطہ تقرریوں و تبادلوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کچھ تقرریوں پر دوبارہ نظرثانی کیلئے بورڈ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سلیکشن بورڈ بار بار تشکیل نہیں دیئے جاتے، بڑے گریڈ میں ترقی کیلئے طریقہ کار شفاف ہونا چاہئے۔ بیورو کریسی کا ڈھانچہ میرٹ کے بغیر تبدیل نہیں ہو سکتا۔ تقرریاں اور تبادلے اہلیت کی بنیاد پر اور بیوروکریسی میں شفافیت اولین ترجیح ہونی چاہئیے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بادی النظر میں ترقیاں قانون کے مطابق نہیں ہوئیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے بیان دیا کہ افسران کی قلت ہوگئی تھی جس کے باعث سابق وزیراعظم راجہ پرویز نے گریڈ 21 میں ترقیاں دیں۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری نے ریمارکس دئیے سروس سٹرکچر کی درستگی تک گڈ گورننس نہیں آئے گی۔ گڈ گورننس میں بیورو کریسی کا اہم کردار ہوتا ہے۔ افسروں کو نوازنے کے لئے انہیں ترقی دی گئی۔ سیاسی حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، نقصان ملک کا ہوتا ہے بیورو کریسی کو بہتربنانا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بادی النظر میں نگران دور میں ترقیاں قانون کے مطابق نہیں ‘ افسروں کو نوازا گیا : چیف جسٹس
Jul 13, 2013