فوجی اور سویلین انٹیلی جنس اداروں نے ایبٹ آباد کمشن کی رپورٹ افشا ہونے کی تفتیش شروع کر دی

Jul 13, 2013

اسلام آباد (این این آئی) ایبٹ آباد آپریشن پر قائم کیے جانے والے کمیشن کی چونکا دینے والے انکشافات پر مبنی رپورٹ کے لیک ہونے پر فوجی اور سویلین انٹیلی جنس اداروں نے تفتیش شروع کردی ہے کہ کیا یہ دستاویزات کمیشن کے ممبر میں سے کسی ایک نے میڈیا کے اداروں کو فراہم کی یا پھر اس ڈرافٹ کی تیاری میں شامل افراد میں سے کسی نے ایسا کیا؟نجی ٹی وی کے مطابق رپورٹ کے لیک کئے جانے والے ورژن جس کو قطر میں قائم میڈیا کے ادارے الجزیرہ نے اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈکیا، میں اسامہ بن لادن کی کھوج میں ناکامی کا ذمہ دار تمام حکومتی اور فوجی اداروں کو مجموعی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا گیا جبکہ اسامہ پاکستان میں ایک عرصے سے رہائش پذیر تھے اس کے علاوہ یہ ادارے القاعدہ کے سربراہ کے خلاف پاکستان کی سرحدوں کے اندر داخل ہوکر مریکی سیلز کے غیرقانونی آپریشن سے قبل از وقت آگاہ ہونے یا اس کو روکنے میں ناکام رہے تھے۔تفتیش کرنے والے حکام یقین رکھتے ہیں کہ رپورٹ کے لیک ورژن کے میڈیا کے ادارے کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہونے کے معاملے میں وزیراعظم ہاﺅس ملوث نہیں ہوسکتا اس لئے کہ اس پر کمشن کے کسی رکن کے دستخط موجود نہیں۔ اس کے علاوہ اس کے بہت سے حصے نامکمل ہیں اور کمشن کے اراکین کا اختلافی نوٹ بھی موجود نہیں۔ تفتیش کار ایک اختلافی نوٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جو اس فائنل ورژن میں نامعلوم رکن کی جانب سے شامل کیا گیا ہے۔تفتیش کار کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے بعض صحافی جو غیرملکی میڈیا کے اداروں سے تعلق رکھتے ہیں، کا یہ کہنا ہے کہ انہیں رقم کے بدلے اس رپورٹ کی فراہمی کی پیشکش کی گئی تھی جبکہ میڈیا کے دیگر باخبر افراد اس رپورٹ کے لیک ہونے کے وقت کو مسلم لیگ (ن )کی انتظامیہ اور فوج کے درمیان تنا ﺅسے جوڑ رہے ہیں۔ ہم ان تمام زاویوں پر تفتیش کررہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ یہ بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ اس ڈرافٹ کی کتنی نقول تیار کی گئی تھیں اس کو کہاں محفوظ رکھا گیا تھا اور کتنے سیکرٹریوں اور اسٹینوز وغیرہ کی اس تک رسائی تھی اس کے علاوہ کمیشن کے کچھ اراکین کےلئے کام کرنے والے اسٹاف کے ہاتھ اس رپورٹ کے مسودے کی کاپی اتفاقاً ہاتھ لگ گئی ہو۔

مزیدخبریں