صحافی تنظیموں کے اتحاد کیلئے قابل عمل فارمولہ

پاکستان کونسل آف پریس کلبز کی جانب سے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے تینوں دھڑوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ایک باڈی میں متحد ہو جائیں ۔ میں پنجاب یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے صدر کی حیثیت سے اس اپیل کا خیرمقدم اور بھرپور تائید کرتا ہوں۔ صحافیوں کی اس دھڑے بندیوں سے انہیں کسی فائدہ کے بجائے اب تک جتنا نقصان پہنچا ہے‘ یہ ایک طویل داستان ہے اس لئے اگرچہ یہ کام بہت پہلے ہو جانا چاہئے تھا مگر ”دیر آید درست آید“ کے مصداق اب بھی معاملہ گزرے وقت کا نہیں ہے۔ 1970ءکی نصف دہائی تک پورے ملک میں ایک ہی پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس تھی‘ اگرچہ اس میں نظریاتی طورپر تقسیم تھی۔ ایک گروپ سرخ سے سرخ ہے۔ ایشیا سرخ ہے اور روٹی کپڑا اور مکان مانگ رہا ہے ہر انسان جبکہ دوسرا گروپ سبز سے سبز ہے ایشیا سبز ہے۔ روٹی کپڑا اور مکان سب کا ضامن ہے۔ قرآن کے نعرے لگایا کرتا اور انتخابات ہی اس نظریاتی بُعد کی بنیاد پر ہوتے ہوتے تھے مگر تنظیم ایک تھی۔ تنظیم کے دو ٹکڑے ہونے کے بعد (اس بحث میں پڑے بغیر کہ ذمہ دار کون تھا‘ اگر ٹھوس شواہد و ثبوت کی بنیاد پر اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکتا ہے) صحافیوں کو بحیثیت مجموعی نقصان ہوا جس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ اسکے پیش نظر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (دستور) کی جانب بعض سرکردہ صحافیوں کی جانب سے اتحاد کی ضرورت پر زور کے بعد ایک فارمولہ پیش کیا گیا تھا۔ دستور گروپ آج بھی اس پر قائم ہے۔ اس فارمولہ کے تحت تجویز کیا گیا تھا کہ دستور گروپ اور برنا گروپ کے چار چار نمائندوں پر مشتمل ایک سکروٹنی کمیٹی بنائی جائے جو کراچی سے پشاور تک دورے کرکے جینوئن صحافیوں کی فہرست مرتب کرے۔ غلط بحثوں کے باعث جن لوگوں کو صحافی ہونے کی ”خلقیس“ بنا دی گئی ہیں‘ ان سے صحافی تنظیموں کو پاک کیا جائے اور پھر ان مشترکہ و متفقہ فہرستوں پر پورے ملک میں ہر چیز کے مقامی سطح پر اور پی ڈی ایم کے منتخب مندوبین کے ذریعہ پی ایف یو جے کے مرکزی عہدیداروں کا الیکشن کرایا جائے۔ میں سمجھتا ہوں اتحاد کیلئے یہ نہایت مناسب و معقول فارمولہ ہے۔ اس وقت پی ایف یو جے (دستور) نے پیشکش کی تھی کہ کراچی سے پشاور تک مشترکہ سکروٹنی ٹیم دورہ کریگی۔ اسکے اخراجات بھی دستور گروپ برداشت کرنے کیلئے تیار ہے۔ یہ پیشکش آج بھی برقرار ہے۔ اب کیونکہ برنا گروپ دو دھڑوں میں تقسیم ہو گیا ہے اس لئے رانا عظیم گروپ کے چار نمائندوں کو بھی سکروٹنی کمیٹی میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ جہاں تک ماضی سے موجودہ دور تک صحافیوں کے مفادات کا تعلق ہے‘ دستور گروپ نے برنا گروپ کی جانب سے تعاون طلب کرنے پر ہمیشہ لبیک کہا ہے۔ میں پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے صدر کی حیثیت سے یہ تجویز اور پیشکش کرتا ہوں کہ رمضان المبارک کے بعد تینوں دھڑوں کے مرکزی عہدیداروں کا اجلاس بلایا جائے۔ دستور گروپ کے صدر جناب ادریس بختیار‘ سیکرٹری جنرل جناب رفعت قادری‘ برنا گروپ کے صدر جناب افضل بٹ اور سیکرٹری جنرل جناب خورشید عباسی‘ دوسرے گروپ کے صدر جناب رانا عظیم اور سیکرٹری جنرل جناب یوسف امین لاہور میں مشترکہ اجلاس کریں۔ پی یو جے (دستور) میزبانی کیلئے تیار ہے۔ آل پاکستان کونسل آف پریس کلب کی جانب سے اپیل نے اتحاد کیلئے راہ ہموار کر دی ہے۔ صحافیوں کے وسیع تر مفاد می ذاتی مفادات اور انا کی آڑ سے نہیں کرنا چاہئے۔ پی ایف یو جے (دستور) کا متذکرہ بالا فارمولہ حرف آخر نہیں ہے نہ ہی شرط ہے اس کے بغیر فارمولہ بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔ بہرحال اب اتحاد کی گیند پی ایف یو جے کے تینوں دھڑوں کے کورٹ مں پھینک دی گئی ہے۔ اسکا ایک نتیجہ یہ ہوگا یہ حقیقت کھل کر سامنے آجائیگی کہ کون اس اتحاد کیلئے مخلص ہے اور کس کے ذاتی مفادات کی ڈور نفاق کے ساتھ بندھی ہے۔ میں تینوں دھڑوں سے وابستہ صحافیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بھی اپنی اپنی سطح پر ایک پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے قیام کیلئے کردار ادا کریں تاکہ انکے مفادات کا بہتر طورپر تحفظ کیا جا سکے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...