پرویز مشرف کیس کو منطقی انجام تک پہنچنے دیا جائے

Jul 13, 2014

اداریہ

سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پرویز مشرف کو پیپلز پارٹی کے دور میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہونیوالے معاہدے کے تحت محفوظ راستہ دیا گیا تھا۔ معاہدے کے وقت اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کو اعتماد میں لیا تھا لہذا نواز شریف وعدے کی پاسداری کریں۔دوسری طرف وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ہم نے کسی وعدے کی ذمہ داری نہیں لی تھی۔
سابق آمر پرویز مشرف کو عہدے سے ہٹاتے وقت پیپلز پارٹی نے جن اداروں کے ساتھ وعدے کئے تھے۔ اور پھر جمہوریت پر شب خون مارنے والے آمر کو گارڈ آف آنر دے کر عزت و احترام کے ساتھ بیرون ملک بھیج دیا تھا۔ اگر پیپلز پارٹی اس آمر کو تب محفوظ راستہ نہ دیتی تو آج جمہوریت مستحکم ہوتی۔ تب پیپلز پارٹی نے نظریہ ضرورت سے کام لیتے ہوئے اپنی حکومت کا راستہ صاف کیا تھا۔ لیکن جمہوریت اور جمہوری اداروں کو مضبوط نہیں بنایا تھا۔ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاہدے کے بعد مشرف کو محفوظ راستہ دے کر پہلے غلطی کی تھی اب دوسرے کو بھی اس غلطی کی دعوت دے رہے ہیں پرویز مشرف نے آئین پر شب خون مار کر 18 کروڑ افراد کی آزادی پر حملہ کیا تھا۔ انہیں اس جرم کی سزا ملنی چاہئیے وزیر اطلاعات پرویز رشید کہتے ہیں کہ ہم نے کسی وعدے کی ذمہ داری نہیں لی تھی ایک طرف پرویز رشید معاہدے میں شمولیت سے انکار کر رہے ہیں تو دوسری طرف وزیر اعظم میاں نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا پروگرام بنایا جا رہا ہے یہ دوہرا معیار سیاست کیوں اپنایا جا رہا ہے؟ وزیر داخلہ چودھری نثار مشرف کو باہر نہ بھجوانے پر میاں نواز شریف سے ناراض تھے۔ اب حکومت اگر مشرف کو فرار کا راستہ دیتی ہے تو پھر عوامی ردعمل سے نہیں بچ سکے گی 3 نومبر کا اقدام آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتا ہے کیس خصوصی عدالت میں زیر سماعت ہے جو بھی فیصلہ ہوتا ہے اس پر سب کو عمل کرنا چاہئیے چور دروازے سے اگر مشرف کو بھگایا گیا تو اس کے نتائج خطرناک ہونگے۔ لہذا حکومت آمر کے کیس کو منطقی انجام تک پہنچنے سے قبل کوئی فیصلہ مت کرے۔

مزیدخبریں