کشمیری حریت قائدین نے نئی دہلی میں قائم اقوام متحدہ کے مبصر آفس کو بھارت کی جانب سے بند کرنے کے احکامات پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر ایک ایسا متنازعہ ہے جن کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے ایک کروڑ پچاس لاکھ کے سیاسی مستقبل کے تعین کرنے سے ہے۔ بھارت مسئلہ کشمیر کو زندہ حقیقت تسلیم کرے۔ دوسری جانب یوم شہدائے کشمیر آج منایا جائیگا۔
بھارت اقوام متحدہ کے مبصر دفتر کو بند کرانے کے باوجود مسئلہ کشمیر کی حقیقت سے راہ فرار نہیں کر سکتا۔ بھارت نے 67 سال سے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جما کر وہاں کے عوام کے حقوق غضب کر رکھے ہیں بھارت کی 8 لاکھ فوج کشمیر کو بندوق کے زور پر اپنا ہمنوا بنانے میں ناکام رہی ہے۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی اب دوسری نسل کو منتقل ہو چکی ہے۔ بھارت اس مسئلے کو جتنا ہی طول دیگا۔ یہ مسئلہ اسی قدر بڑھے گا۔ مودی سرکار نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور وہاں پر ہندوں پنڈتوں کو بسانے کا پروگرام بنا رکھا ہے۔ کشمیری عوام کے پاس اب صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے شہادت کا ۔اگر کشمیری عوام نے اس راستے کو اپناتے ہوئے ہندوں پنڈتوں کو وہاں سے بھگا دیا اور خصوصی حیثیت ختم کرنے کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہو گئے تو پھر آزادی کی منزل قریب تر ہو جائے گی۔ کشمیری عوام آج ملک بھر میں یوم شہدائے کشمیر منا رہے ہیں ان شہادتوں اور قربانیوں کی بدولت ہی کشمیر کی منزل آزادی قریب ہو رہی ہے ایک کروڑ پچاس لاکھ کشمیری عوام حق خودارادیت چاہتے ہیں۔ بھارت اگر انکے اس حق کو تسلیم نہیں کریگا تو پھر بھارت کو ٹکڑے ہونے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔
یوم شہدائے کشمیر
Jul 13, 2014