کولمبو(این این آئی)سری لنکا میں مسلم اقلیتی آبادی کے مرکزی رہنما اور ملکی وزیر انصاف رؤف حکیم نے خبردار کیا ہے کہ اس جزیرہ ریاست میں مسلمانوں پر بودھ شدت پسندوں کے مسلح حملے مقامی مسلمانوں میں انتہا پسندانہ سوچ کے فروغ کی وجہ بن سکتے ہیں۔ کولمبومیں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے رؤف حکیم نے کہاکہ یہ عین ممکن ہے کہ ان مسلح حملوں کے باعث مقامی مسلمان یہ محسوس کرنے لگیں کہ حالات انہیں بنیاد پرستانہ مذہبی ذہنیت اختیار کرنے پر مجبور کر رہے ہیں اور یوں وہ مدد کے لیے غیر ملکی اسلام پسند گروپوں کی طرف دیکھنے لگیں۔انہوں نے بتایا کہ کسی بھی معاشرے میں اگر کسی بھی مذہبی اقلیت یا سماجی برادری کو اس طرح دھکیل کر دیوار کے ساتھ لگا دینے کی کوشش کی جائے گی، تو لازمی سی بات ہے کہ اس میں عدم اطمینان اور ناامیدی میں اضافہ ہو گا اورشدت پسند بیرونی طاقتوںکو ایسی کسی بھی برادری کے ارکان میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کے لیے زمین ہموار ملے گی۔ سری لنکن مسلم اقلیت کے نمایاں ترین رہنما رؤف حکیم نے یہ بھی کہا کہ سری لنکا کی 20 ملین کی آبادی میں بدھ مت کے پیروکاروں کی شرح 70 فیصد سے زائد ہے اور مذہبی اکثریت کو اپنی کارروائیوں سے مذہبی اقلیت میں اس سوچ کا سبب نہیں بننا چاہیے کہ سری لنکن مسلمان اپنے ہی ملک میں غیر محفوظ ہیں۔ رؤف حکیم نے بتایا کہ سری لنکا میں جس طرح کے واقعات پیش آ رہے ہیں، وہ حقیقی معنوں میں بہت پریشان کن ہیں اور یہ مسئلہ اب ایک اصلی ٹائم بم بن چکا ہے۔
بودھ انتہا پسندوں کے حملوں سے سری لنکا میں مسلم شدت پسندی کا خطرہ ہے: وزیر انصاف
Jul 13, 2014