اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ ایجنسیاں) شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ضربِ عضب کے دوران میر علی میں جیٹ طیاروں نے 13 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا جبکہ انکے 7 ٹھکانے تباہ کردئیے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فوج نے میرانشاہ میں جو علاقے کلیئر کئے ہیں ان میں اپنی پوزیشن مستحکم کرلی ہے۔ سکیورٹی فورسز نے رتہ خیل اور دتہ خیل روڈ کو کلیئر کرالیا ہے۔ آپریشن کے دوران 6 موٹر سائیکل برآمد کئے ہیں جن پر دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا۔ اسی علاقے سے اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔ 11 خود جیکٹیں، خار اور زرتنگی کے علاقے سے بھی دھماکہ خیز مواد برآمد کر لیا گیا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے ایک ازبک سمیت تین دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ دیگان کے علاقے میں فضائی حملہ کے دوران بارود سے بھری دو گاڑیاں تباہ کر دی گئیں۔ سکیورٹی فورسز نے دو دہشت گردوں کا تعاقب کیا تو انہوں نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن ضرب عضب میں 2 خود کش بمباروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، دونوں خود کش بمباروں کو شناخت کے بعد گھیرے میں لے لیا گیا۔ بمباروں نے گھیرے میں دیکھ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، گن شپ ہیلی کاپٹرز نے بارود سے لدی گاڑیوں کو بھی تباہ کر دیا۔ فضائی کارروائی میں مارے جانے والے دہشت گردوں میں زیادہ غیر ملکی شامل ہیں، کارروائی میں اسلحہ اور بارودی مواد کو تباہ کر دیا گیا۔ این این آئی کے مطابق فضائی حملوں میں اسلحہ و بارودی مواد کا بڑا ذخیرہ تباہ ہو گیا۔ ہفتہ کو آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں نے میر علی میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر راکٹ فائر کئے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خار ، وارسک اور زر تنگی کے علاقہ سے موٹر سائیکلوں کو نشانہ بنانے کیلئے تیار چھ بارودی سرنگیں اور گاڑیوں کو نشانہ بنانے والی دو بارودی سرنگیں 12.7 ایم ایم کی دو گنز 14.5 ایم ایم کی ایک گن، تین گاڑیاں، 11 خود کش جیکٹیں اور اسلحہ اور بارودی مواد کا بڑا ذخیرہ برآمد کر لیا گیا۔ بیان کے مطابق بارودی مواد سے لدھی دو گاڑیاں دگان کے علاقہ میں فضائی کارروائی کے ذریعے تباہ کر دی گئیں ۔ سکیورٹی فورسز نے دو خود کش حملہ آوروں کو پہچان کر ان کا پیچھا کیا جنہوں نے بویا کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ بیان کے مطابق بنوں ، ڈی آئی خان ، ٹانک اور پشاور میں آئی ڈی پیز کیلئے ریلیف آپریشن پوری رفتار سے جاری ہے اب تک 110 کلو گرام وزنی 96 ہزار 533 راشن کے پیکٹ آئی ڈی پیز میں تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ اے پی اے کے مطابق آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشت گردوں نے سکیورٹی چیک پوسٹ پر راکٹ حملے کئے جس پر پاک فضائیہ کے طیاروں نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔ ویگان میں سکیورٹی فورسز کے گھیرے میں آنے پر 2خودکش بمباروں نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا یا جبکہ بویا سے ایک ازبک سمیت 3دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا، کارروائی میں 11خودکش جیکٹس اور دیگر اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ آئی این پی کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے شمالی وزیرستان میں آپریشن کی تکمیل کے بعد دہشت گردوں کو علاقے میں واپس آنے نہیں دیا جائیگا۔ ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا ہمارا مقصد علاقے میں ریاست کی عملداری قائم کرنا ہے انہوں نے کہا ہمیں علاقے میں جاری کارروائی کے دوران بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے جن پر ہم بتدریج قابو پا رہے ہیں۔ ثناء نیوز کے مطابق شمالی وزیرستان کے 8 لاکھ 95 ہزار 423 متاثرین کی رجسٹریشن مکمل کر لی گئی ہے۔پشاور میں مجموعی طور پر 29 ہزار پانچ سو 16 افراد کو رجسٹر کیا گیا۔پشاور میں شمالی وزیرستان کے متاثرین کی رجسٹریشن چھٹے روز بھی جاری رہی۔ حیات آباد پشاور میں گورنمنٹ کامرس کالج کے رجسٹریشن کیمپ میں اب تک پانچ ہزار سے زائد خاندان کی رجسٹریشن کر لی گئی ہے ، رجسٹریشن کا عمل 14جولائی تک جاری رہیگا۔ مجموعی طور پر اب تک 8 لاکھ 95 ہزار 423 افراد کی رجسٹریشن مکمل ہو چکی ہے۔ ایف ڈی ایم اے نے اب تک 73 ہزار 871 خاندانوں کی رجسٹریشن مکمل کی ہے جس میں سے 29 ہزار 857 خاندانوں میں اب تک 35 کروڑ 82 لاکھ روپے تقسیم کر دیئے گئے ہیں۔ نقل مکانی کرنیوالوں میں 2 لاکھ 32 ہزار 438 خواتین جبکہ 3 لاکھ 85 ہزار 214 بچے شامل ہیں۔دوسری جانب ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پہاڑ پور میں متاثرین کیلئے قائم امدادی مرکز غیر معمولی رش کے باعث 2دن کیلئے بند کر دیا گیا ہے، سینکڑوں متاثرین شدید گرمی میں آئی ڈی پیز مرکز کے باہر کھڑے خوار ہو رہے ہیں۔ آن لائن کے مطابق پاک آرمی کی انجینئرنگ ڈویژن کے جی او سی میجر جنرل اختر جمیل رائو نے کہا ہے متاثرین شمالی وزیرستان کے مشکل دن گزر گئے۔ ان کی جلد واپسی ممکن بنائی جارہی ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے شورکوٹ میں امدادی کیمپ کے دورے کے دوران ان کا کہنا تھاشمالی وزیرستان میں آپریشن سے قبل آبادی کو بحفاظت نکالنا اور پْرامن علاقوں میں منتقل کرنا مشکل ترین کام تھا۔
آپریشن/ ضرب عضب