لندن (صباح نیوز) برطانوی وزیرِ داخلہ تھریسا میری کے نئے احکامات کے بعد ملازمت کرنیوالے غیر ملکی طالب علموں کیخلاف کریک ڈان شروع ہو گیا ہے اور ان پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی تعلیم ختم کرنے کے بعد فوری طور پر اپنے وطن لوٹ جائیں اور اگر ضروری ہو تو وہاں جا کر برطانیہ میں دوبارہ ملازمت کی درخواست دیں۔ وزارتِ داخلہ کے مطابق ان قوانین کا اطلاق یورپی یونین سے باہر کے طالب علموں پر ہو گا تاکہ کالجوں کو برطانیہ میں ملازمت کیلئے بطور ویزہ کے چور دروازے کے استعمال سے روکا جا سکے بلکہ اب طالب علم دورانِ تعلیم ملازمت بھی نہیں کر سکیں گے جن میں پاکستانی طالب علم بھی شامل ہیں۔ وزارت کے مطابق برطانیہ آنیوالے بہت سے غیرملکی طالب علم دوبارہ اپنے وطن نہیں جاتے۔ برطانوی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ جون سے اب تک ایسے ایک لاکھ 21 ہزار طالب علم برطانیہ آئے لیکن ان میں سے صرف 51 ہزار ہی واپس گئے اور باقی 70 ہزار برطانیہ میں ہی ہیں۔