کابل (اے پی پی + اے ایف پی + بی بی سی) افغان سکیورٹی فورسز نے کئی کارروائیوں‘ بم دھماکوں‘ جھڑپوں اور فوجی بیس کے قریب خودکش حملے میں 12 شہریوں سمیت مزید 83 افراد مارے گئے‘ زابل میں سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں 16طالبان اور 4 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے، قندوز میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں تین افراد ہلاک اور دس زخمی ہوگئے، طالبان نے صوبہ بغلان میں غوری قصبہ پر قبضہ کرلیا، ننگر ہار میں داعش اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں 30 افراد ہلاک ہو گئے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قندھار، زابل، اورزگان، ہلمند، تخار، قندوز، فاریاب، سرائے پل، کپیسا، میدان وردک، پکتیا اور ہرات کے صوبوں میں فوج اور پولیس نے کارروائیاں کیں۔ زابل میں مرنے والوں میں 6 خودکش حملہ آور بھی شامل تھے۔ ادھر صوبہ پکتیا میں چار قیدی جیل سے فرار ہو گئے۔ حکام کے مطابق ان میں سے دو ممکنہ خودکش حملہ آور بھی شامل تھے جنہیں ہدف پر پہنچنے سے قبل سکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا تھا۔ غوری علاقے میں گزشتہ کئی دنوں سے سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔ افغان میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس علاقے میں طالبان نے تین سکیورٹی پوسٹوں اور ایک آرمی بیس پر قبضہ کرلیا ہے۔ مشرقی صوبے کاپسیا کے پولیس کے سربراہ جنرل عبدالکریم فائق نے کہا کہ سڑک کے کنارے لگی ایک بارودی سرنگ پھٹنے سے ایک گاڑی میں بیٹھے 10 شمالی صوبے قندوز میں سڑک کنارے لگی ایک بارودی سرنگ پھٹنے سے دو شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ جس وقت بارودی سرنگ پھٹی اس وقت پولیس کی ایک گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی۔ ابھی تک کسی گروہ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ پاکستانی سرحد کے قریب صوبے خوست میں بمبار نے فوجی اڈے کے داخلی گیٹ کے قریب بارودی کار اڑا دی۔ یہاں افغان اور غیر ملکی فوجی قیام پذیر ہیں۔