کروڑوں کی کرپشن: نیب نے سیاستدانوں، بیورو کریٹس کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنا شروع کر دیں

فیصل آباد (نمائندہ خصوصی+ آن لائن) نیب اور دیگر اداروں نے غیر قانونی اثاثے بنانے والے اور کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث سیاسی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ، وزرائ، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹروں کے ساتھ ساتھ بیوروکریسی میں اہم عہدوں پر تعینات افسروں کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنا شروع کر دی ہیں۔ نیب اور دیگر حساس اداروں کے اہلکاروں پر مشتمل ٹیموں کو چاروں صوبوں میں بعض ارکان پارلیمنٹ ان کے رشتہ داروں اور وزراء کے بارے میں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ انہوں نے 2 اور 3 مرتبہ ارکان اسمبلی اور وزیر بننے کے بعد اپنے ظاہر کئے گئے اثاثوں میں کروڑوں اربوں روپے کا اضافہ کیا، تعمیراتی کاموں میں حکومت سے ملنے والے کروڑوں اربوں روپے کے فنڈز میں ٹھیکیداروں سے مل کر خورد برد کی۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومتی جماعت کے 50 سے زائد ایسے ارکان اسمبلی اور وزراء شامل ہیں۔ جن کے بارے میں ابتدائی رپورٹ مر تب کر لی گئی ہے جبکہ جنرل مشرف اور پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں ایسے ارکان پارلیمنٹ اور وزراء کے بارے میں بھی مختلف ذرائع سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں ۔ رپورٹ کی روشنی میں نیب بہت جلد کارروائی کرے گی۔ ذرائع کے مطابق ان میں پنجاب کے وزیر تعلیم رانا مشہود احمد ، صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ جبکہ فیصل آباد کے بعض ارکان قومی و صوبائی اسمبلی جن میں میاں عبدالمنان ایم این اے، ملک محمد نواز ایم پی اے ، ملک محمد شہزاد سابق ناظم جناح ٹائون ان کے والد سا بق ایم پی اے ، ممتاز علی چیمہ سابق لائلپور ٹائون ناظم ، مشتاق علی چیمہ سابق وفاقی وزیر ٹیکسٹائل ، رانا زاہد توصیف سابق ضلعی ناظم و سابق وفاقی پارلیمانی سیکرٹری، رانا آصف توصیف سابق وفاقی وزیر ، چودھری ظہیر الدین سابق صوبائی وزیر و جنرل سیکرٹری ق لیگ پنجاب، میاں فاروق احمد ایم این اے ضلعی صدر مسلم لیگ ن، خواجہ محمد اسلام سابق ایم پی اے، پیپلزپارٹی کے راجہ ریاض احمد، سابق سینئر صوبائی وزیر پنجاب میاں طاہر جمیل ایم پی اے، حاجی محمد اکرم انصاری ایم این اے، رجب علی بلوچ ایم این اے کے علاوہ بعض اہم سیاسی عہدیدار شامل ہیں جبکہ تحقیقاتی ٹیم بیوروکریسی کے افسروں کے بارے میں بھی مختلف ذرائع سے ان کے غیر قانونی اثاثوں کے بارے میں رپورٹ اکٹھی کرنیکے ساتھ ساتھ ان کے آبائی شہروں سے بھی ان کے بارے میں معلومات حاصل کر رہی ہیں۔ رپورٹ کی روشنی میں بیوروکریسی میں تعینات بعض ڈی سی او اور صوبائی سیکرٹری کے علاوہ مختلف محکموں کے سربراہوں کے خلاف مقدمات درج ہوں گے۔قومی احتساب بیورو قومی خزانے سے لوٹے گئے 542 ارب روپے واپس لینے کیلئے سرگرم ہو گیا ہے۔ اتوار کو نیب کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق اختیارات کے ناجائز استعمال سے کی گئی لوٹ مار سرفہرست ہے، اختیارات کے ناجائزاستعمال سے قومی خزانے کو 409 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا، مالی سکینڈل کیس میں لوٹی ہوئی رقم 50 ارب روپے سے زائد ہے، مالی سکینڈل کیس میں 22 انکوائری جبکہ 9 ٹرائل سٹیج پر ہیں، اختیارات کے ناجائز استعمال کے کیسز میں 22 انکوائری اور اور 15 ٹرائل سٹیج پر ہیں۔ اختیارات سے غلط استعمال سے متعلق 14 کیسز ہیں۔ لوٹی ہوئی رقم کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، اراضی سکینڈل میں لوٹی ہوئی رقم 83 ارب سے تجاوز کر چکی ہے، اراضی سکینڈل کیسز میں سے 4 کیسز کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، اراضی سکینڈل میں 21 انکوائری اور 17 ٹرائل سٹیج پر ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...