’’سرائیکی بھوش اور بھارتی کلبھوشن‘‘

Jul 13, 2016

نواز خان میرانی

خالق کائنات نے جس طرح، شناخت کیلئے قوموں کو مختلف قبائل میں تقسیم کیا، اس طرح مختلف ممالک کے عوام کا مزاج بھی بحیثیت مجموعی، دیگر اقوام کی پہچان کیلئے ایک جیسا نہیں بنایا مثلاً ترکی کے لوگوں کی اخوت، بھائی چارہ خصوصاً پاکستانی عوام سے پیار، امت مسلمہ کا دور اتا ترکی آمریت کے دوران بھی قائم رہا۔ اسی طرح بنگلہ دیشی عوام میں متحدہ پاکستان کے وقت ہی سے بے چینی، احتجاج، گھیرائو جلائو اور حکمرانوں سے بغاوت اور (مولانا) بھاشانی کا دورہ لاہور کے دوران، الفلاح بلڈنگ اور پنجاب اسمبلی کی عمارت کو دیکھ کر یہ کہنا کہ حیرت ہے کہ یہاں نہ گھیرائو ہوا اور نہ جلائو کے آثار دکھائی دیتے ہیں۔ بنگالی ذہنیت کی بھرپور عکاسی کرتے ہیں۔ جرمنی کے عوام میں اپنے ملک کیلئے احساس برتری کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے اور اسی احساس تفاخر نے ہٹلر کی شکل میں ساری دنیا کو حقیر سمجھ کر روند ڈالا۔ امریکہ اس معاملے میں خاصا خود غرض ہے۔ اپنے مفاد کی خاطر وہ کچھ بھی کر گزرنے کو ہمیشہ تیار ہوتا ہے۔ حتی کہ اس نے جاپان پر ایٹم بم گرا دیا تھا۔ برطانوی عوامی کو اپنی روایات و رواخ اور اپنی تہذیب و ثقافت سے بڑا پیار ہے۔ بھارت پوری دنیا میں واحد کافر ملک ہے، اسکی فتنہ سازی، حضورﷺ کے دور کے کافروں کی طرح بھرپور منافقت کیساتھ ابھی تک ویسے ہی قائم ہے۔ وہ مسلمانوں کو زک پہنچانے کیلئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار رہتا ہے۔ کافروں کی پیش رفت میں لکھا ہے کہ وہ اپنی چمڑی کی قربانی دے دیتے ہیں لیکن دمڑی کو ضائع نہیں ہونے دیتے، مگر پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے وہ اپنے خزانوں کا منہ کھلے دل سے کھول دیتا ہے۔ پاکستان بننے کے بعد خاکم بدہن وہاں کے حکمران اعلانیہ کہتے تھے کہ اس ملک کو ہمیں توڑنے کی ضرورت نہیں یہ خود ہی کچھ دیر بعد ٹوٹ جائیگا۔ ہمارے عوام کا مزاج مختلف ہے، بلند و بانگ دعوئوں کے باوجود جب مہیش بھٹ، اوم پوری، رانی مکھر جی سامنے آ جائے تو یہ ایسے بچھ بچھ جاتے ہیں کہ مقدس سرحدیں بھی انہیں لکیر لگنے لگتی ہیں۔ حتی کہ مشرف بھارت یاترا کے دوران، مختلف بھارتی اداکاروں کو انکی فلموں کے نام گنوا کر انہیں کہتے تھے میں تو آپکا مداح ہوں اور پھر چپکے چپکے چوری چوری سرحد کو لکیر سمجھ کر پار کرا دیتے تھے۔
پاکستانی فوج کے ایک ریٹائرڈ باعزت میجر کو جو کسی اہم ادارے میں کام کر رہے تھے اور مشرف کے کسی دوست کو جس پر الزام تھا، وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے، جس کی سزا کے طور پر ان پر جھوٹا مقدمہ درج کرا کے الٹا انہیں جیل بھجوا دیا گیا اور شرط یہ لگائی کہ موصوف معافی مانگیں تو رہائی مل سکتی ہے مگر آفرین ہے میجر صاحب پر انہوں نے نو سال بے قصور جیل میں گزار دیئے مگر مشرف سے معافی نہیں مانگی، مشرف کے جانے کے بعد عدالت نے انہیں رہا کیا سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ان میجر کو جانتے ہیں کیونکہ دونوں ایک ساتھ ایک ہی کمرے میں جیل میں تھے۔ بات ہو رہی تھی بھارتی ذہنیت کی سرائیکی میں اجڈ، گنوار، جاہل، کم عقل شخص کو بھوش کہتے ہیں حال ہی میں جو بھارتی جاسوس پکڑا گیا ہے۔ اس کا نام ہے کلبھوشن، اس کا مطلب ہے وہ بھوش سے بھی زیادہ جاہل ہے، جبکہ میرے خیال میں پاکستان کو مضبوط و مستحکم نہ دیکھنے والے دراصل زیادہ بھوش ہیں، جو درخت کی اس شاخ پر بیٹھ کر اسے کاٹ رہے، جس پر وہ خود بیٹھے ہیں، لہٰذا وہ لازماً سر کے بل نیچے گریں گے۔ پوری دنیا میں پاکستان کو دہشتگرد ملک کہنے والے کو اتنی عقل نہیں ہے کہ اگر وہ دہشت گرد بھارت میں داخل ہو گئے تو کیا بھارت اکھنڈ بھارت رہ سکے گا، اتوار والے دن بھارتی فورسز نے تیس کے قریب نہتے آزادی کے متوالے شہریوں کو شہید کر کے کنٹرول لائن پر بھی دو پاکستانیوں کو شہید کر کے اس بات کا ثبوت دیا کہ واجپائی کا یادگار پاکستان لاہور آ کر پاکستان کا تسلیم کرنے کا اعلان بھی خارجہ پالیسی کا حصہ تھی، جدہ میں خودکش حملہ آور بھی بھارتی ہی نکلا۔ بھارتی ممتاز مذہبی سکالر ذاکر نائیک جو بڑی تیزی سے خصوصاً مودی کے گجرات میں ہندوئوں کو مسلمانوں بنا رہے تھے، ان پر پابندی لگانے کیلئے اور پردہ سکرین سے غائب کرنے کیلئے بھارتی سرکار نے یہ ڈرامہ رچایا اور اپنی کالونی بنگلہ دیش میں عید گاہ پر دہشت گردوں پر حملہ کرا کے پانچ نمازیوں کو شہید کر دیا جبکہ حسینہ واجد نے اصل مجرموں کی پشت پناہی کرتے ہوئے الزام داعش پر لگا دیا، اور بھارت نے یہ الزام لگایا کہ اس قسم کے حملوں اور دو پنڈتوں کو قتل کرنیوالے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے مداح تھے اور ان سے متاثر ہو کر انہوں نے یہ قتل کیا ڈاکٹر ذاکر کے تو نواز شریف بڑے مداح ہیں اور ان سے ملاقات بھی کی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دوبئی سے برطانیہ جانیوالے طیارے کو ہوا کے دبائو کی وجہ سے غیر متوازن ہونے اور یکدم نیچے چلے جانے پر ایک مسلمان مسافر نے اللہ اکبر زور سے کہا جس کو برطانوی عدالت نے ڈھائی مہینے قید کی سزا سنا دی۔ حقوق انسانی کی تنظیمیں اس پر ہونٹ سی لیں گی۔ تنظیمیں اپنا منہ بنگلہ دیش میں اسی سالہ جماعت اسلامی کے متعدد رہنمائوں کو پھانسی پر لٹکا دینے پر بھی بند رکھیں گی۔دنیا میں تہذیب و تمدن کے چیمپئن اور جمہوریت کے دنیا میں علم بردار، مقبوضہ کشمیر میں 65 سال سے مسلسل جاری ظلم و ستم اور آئے دن عصمت مآب بیٹوں کی آبرو کا جنازہ نکلے، راہ چلتے بے قصور راہ گیروں کو گولیوں سے بھون دیتے، انکے گھر جلا دینے پر ’’نابینا‘‘ بن کر آنکھیں بند کر لیں گے محض اس لئے کہ بھارت نے پاکستان کو دل سے کبھی تسلیم ہی نہیں کیا، دماغ تو اس کا ویسے ہی خراب ہے!

مزیدخبریں