غداری کیس ’’اشتہاری ملزم‘‘ کو پیشی کیلئے آخری موقع‘ مشرف کی جائیداد کی تفصیل نہ بتانے پر عدالت برہم

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) خصوصی عدالت میں سابق صدر مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت میں عدالت نے وزارت داخلہ کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے ملزم مشرف کی جائیدادوں کی تفصیلات طلب کرلی، دوران سماعت عدالت اور مشرف کے وکلاء کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے قرار دیا ہے کہ مشرف اشتہاری ملزم ہیں اسلئے ان کے وکلاء کو بھی عدالت میں حاضر ہونے کی ضرورت نہیںہے۔ ان کا کہنا تھاجب ملزم کو اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے تو ڈیفنس کونسل عدالت میں کیوں پیش ہورہے ہیں؟ برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے عدالتی حکم کے باوجود ملزم کی جائیدادوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، ہم اتنے فارغ نہیں ہیں کہ یہاں بیٹھ کر انتظار ہی کرتے رہیں ، بظاہر لگتا ہے ملزم جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں ہورہا ہے، پراسیکیوٹر اکرم شیخ کے جونیئر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اکرم شیخ بیرون ملک گئے ہوئے ہیں اس لئے وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکے، عدالت کے پچھلے حکم کی روشنی میں استغاثہ نے ملزم کے گھر کے باہر اسکے اشتہاری ہونے سے متعلق اشتہار چسپاں کردیئے ہیں اور اخبارات میں بھی اس حوالہ سے اشتہارات شائع کرا دیئے گئے ہیں، وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری دلشاد باقر نے عدالت کو بتایا کہ مشرف کی جائیدادوںکی تفصیلات کی فراہمی سے متعلق عدالتی حکم سے انہیں کل ہی آگاہی ہوئی ہے، اسلئے اس حوالہ سے سردست کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی ہے، عدالت کچھ مہلت دے جس پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے یہ حکم تو دو ماہ قبل جاری کیا تھا۔ خصوصی عدالت کے لیے ایک جج صاحبہ کوئٹہ جبکہ دوسرے جج لاہور سے آتے ہیں، وزارت داخلہ خود شکایت کنندہ ہے اور خود ہی عدالتی احکامات پر عمل نہیں کر رہی ہے ہم آپکو شوکاز نوٹس جاری کررہے ہیں، آپ وضاحت پیش کریں ،جس پر جوائنٹ سیکرٹری نے عدالت سے معافی مانگی لیکن عدالت نے ان کی استدعا مسترد کردی اور انہیں شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک اس حوالہ سے جواب طلب کرلیا۔ مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے روسٹرم پر آکر بات کرنے کی کوشش کی تو عدالت نے انہیں بولنے کی اجازت نہ دی اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہاکہ آپ کا موکل اشتہاری ہے اور بظاہر لگتا ہے کہ وہ جان بوجھ کر عدالت میں حاضر نہیں ہو رہا ہے ، ملزم کو بار بار عدالت میں طلب کیا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوا ہے اسلئے آپکو بھی عدالت میں آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت آپکا موقف نہیں سن سکتی ہے جس پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ وہ آئین پاکستان کے بانیوں میں سے ہیں اور وہ ملزم اور اسکے رشتہ داروں کی جائیدادوں کی پوزیشن سے متعلق عدالت کی معاونت کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ملز م کے ساتھ ساتھ اس کی جائیدادوں میں اور لوگ بھی حصہ دار ہیں جس پر عدالت نے دوبارہ بات دہرائی کہ آپ موجودہ حالات میں پیش نہیں ہوسکتے، البتہ بطور وکیل عدالت میں بیٹھ سکتے ہیں تو احمد رضا قصوری نے کہا کہ عدالت اس حوالہ سے تحریری حکم جاری کر ے، تاہم عدالت نے تحریری احکامات سے متعلق انکی استدعا مسترد کردی جس پر انہوں نے کہا کہ ان کا موکل بیمار ہے اور بیرون ملک زیر علاج ہے، وزیر اعظم نواز شریف نے بھی بیماری کی بناء پر 40روز تک ملک سے باہر رہ کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ آپ یہ سیاسی بات کررہے ہیں جس پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ یہ مقدمہ ہی سیاسی ہے ، اس دوران احمد رضا قصوری اور فاضل ججز کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ مشرف کی جائیداد کا نہ بتانے پر عدالت برہم ہوگئی۔ خصوصی عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا موکل قانون کا بھگوڑا ہے، عدالت نے مشرف کے وکلاء سے سوال کیا کہ کیا آپ مفرور اشتہاری ملزم کی طرف سے پیش ہوسکتے ہیں؟ عدالت نے کہا کہ آخری موقع دے رہے ہیں، آئندہ نرمی نہیں برتیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...