شدت پسند گروپوں کی حمایت ترک کرنے تک پاکستان کی امداد پر مکمل پابندی عائدکی جائے: امریکی کانگریس کمیٹی

 امریکی کانگریس کمیٹی نے ”دہشت گردی کےخلاف پاکستان دوست یا دشمن“کے موضوع پر ہونے والی بات چیت میں پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف دی جانے والی امداد روکنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وقت پاکستان کو دہشت گردوں کی مدد کرنے والے ملک کی لسٹ میں ڈالنے کا ہے‘ اس موقع پر ایشیاءپیسفک کمیٹی کے چیئرمین میٹ سلمون نے کہا کہ پاکستان کو دی جانے والی امداد روکنا ہی کافی نہیں ان کی ذاتی رائے ہے کہ اگر پاکستان اب بھی شدت پسند گروہوں کی حمایت کرنے کی پالیسی تبدیل نہیں کرتا تو پاکستان کو دی جانے والی امداد پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دینی چاہیے۔ جبکہ کمیٹی کے دیگر ممبران بریڈ شرمین اور قانون دانوں نے پاکستان کے خلاف سخت زبان استعمال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو امریکی ٹیکسوں کی مد میں حاصل ہونے والی رقم سے جتنی بھی امداد دی گئی ہے اس کی تفتیش کی جائے کہ یہ رقم کہاں خرچ ہوئی۔ بھارتی لابی کے کانگریس مین ولیم کیٹنگ نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف اپنی پالیسی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ القاعدہ کے دو اہم کمانڈر پاکستان میں مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف جو اسلحہ دیا وہ بھارت کے خلاف استعمال ہوتا ہے۔ جس کے بعد امریکی سفارتکاروں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو دہشت گردوں کی امداد کرنے والے ملکوں کی لسٹ میں ڈالا جائے۔ امریکی قانون دانوں اور ماہرین نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان امریکہ کو بہلا رہا ہے۔ وہ ہمیں غلط سمجھ رہے ہیں کہ جس طرح ہم کسی مافیا کی حمایت کررہے ہیں۔ سابق سفارت کار زلمے خلیل زاد، امریکی یونیورسٹی کی پروفیسر ٹرس ا بیکن اور لانگ وار جرنل کے سینئر ایڈیٹر بل رجو کانگریس میں پیش ہوئے۔زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جاری جنگ کی سب سے بڑی وجہ پاکستان کی پالیسی ہے۔ تینوں کی رائے تھی کہ پاکستان اب بھی ’گڈ اور بیڈ طالبان‘ کی پالیسی پر گامزن ہے اور امریکہ سے کیے گئے وعدوں کے باوجود ان گروہوں کو نشانہ نہیں بنا رہا جو بھارت اور افغانستان کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں یا امریکی فوج کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان گروہوں میں خاص طور پر حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ، جیش محمد اور افغان طالبان کا ذکر کیا گیا۔ وار جنرل فاﺅنڈیشن فار ڈیفنس کے سینئر ایڈیٹر بل ریگو نے کہا کہ پاکستانی بہت چالاکی سے ہمارے ساتھ ہیرا پھیری کر رہے ہیں۔ دوسری جانب واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان ندیم ہوتیانہ نے ایک بیان میں کہا پاکستان اور امریکہ دہشت گردی کو شکست دینے کے اپنے مشترکہ مقصد میں طویل وقت کے شراکت دار اور دوست ہیں۔واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا تھا اوباما اور نواز شریف نے ایک مشترکہ بیان میں پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو تسلیم کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان مثبت تعاون کو دونوں ممالک کی قیادت کی جانب سے تسلیم کیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن