اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خصوصی نامہ نگار+ سپیشل رپورٹر+ خبرنگار خصوصی+ خصوصی رپورٹر) پانامہ کیس کی جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطوں میں تیزی آ گئی ہے۔ تحریک انصاف نے کہا ہے نواز شریف کا جانا ٹھہر گیا ہے، بہتر ہے عزت سے چلے جائیں۔ پیپلزپارٹی نے جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد وزیراعظم کے استعفے کیلئے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے شروع کر دئیے ہیں جس کیلئے آئندہ دو سے تین روز میں اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس بلایا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے بلاول کی ہدایت پر خورشید شاہ نے ایم کیو ایم پاکستان کے فاروق ستار سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے تبادلہ خیال کیا۔ فاروق ستار نے اپوزیشن لیڈر کو مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی تمام اپوزیشن جماعتوں کو وزیراعظم کے استعفے کے ون پوائنٹ ایجنڈے پر اکٹھا کرے گی۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر نے ق لیگ کے رہنما چوہدری شجاعت اور قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم مصروفیت کے باعث ان دونوں رہنماؤں سے بات نہ ہو سکی۔ تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے نوازشریف کوگھرتوجانا ہے اپنی مرضی سے چلے جائیں تو بہتر ہے، 15 ماہ قبل ہی عہدہ چھوڑ دیتے تو آج ان کے خاندان کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ یہ بات انہوںنے پی ٹی آئی رہنما شفقت محمود کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اسد عمر نے کہا اسحاق ڈار نے حدیبیہ ریفرنس میں اعترافی بیان جمع کرایا جس کا ریکارڈموجود ہے، وہ کہتے رہے ہیں کہ ان سے زبردستی بیان حلفی لیا گیا۔ اگر یہی بات تھی تو اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی میں ثبوتوں کاجواب کیوں نہیں دیا؟ جس کے خلاف ایف آئی آرکٹی ہوئی ہے اس کو ایس ای سی پی کا چیئرمین ہونا چاہئے یا اسحاق ڈار کا بھی وزیرخزانہ بنے رہنے کا جواز ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا کسی حکومت سے تعلق نہیں۔ سی پیک کو پوری سپورٹ حاصل ہے جو بھی حکومت آئے چین پاکستان کا دوست اور سی پیک جاری رہے گا۔ آپ دینی آدمی ہیں، داتا دربار بھی جاتے ہیں، کیا آپ کو قوم کے لوٹے ہوئے پیسے میں سہولت کار بننا چاہئے؟ شفقت محمود نے کہا وزیراعظم نواز شریف کا جانا ٹھہر گیا عزت سے چلے جائیں توبہتر ہے۔ اپوزیشن جماعتیں، وکلا، سول سوسائٹی متحد اور وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہااسحاق ڈار مشرف دور میں وزیر خزانہ بنناچاہتے تھے کیونکہ اسحاق ڈار کو شریف خاندان کے ڈیل کر کے سعودی عرب جانے پر رنج تھا۔ انہوں نے کہا نواز شریف اور شہباز شریف کی یادداشت بہت کمزور ہے اور دونوں بھائیوں کو اپنی ذاتی زندگی کا بھی علم نہیں۔ جے آئی ٹی کو متنازعہ بنانے کیلئے سازش کا ڈھونگ رچایا گیا۔ اب سازش کی باتیں کرنا چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ ن بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ ان کو عمران کے ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی نے کہا جمہوریت کو نواز شریف سے خطرہ ہے۔ ق لیگ کے رہنما چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ نوازشریف کے پاس عزت سے استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔ مینوفیکچرنگ ڈیفکٹ سیاستدانوں میں نہیں نوازشریف میں ہے۔ پورا شریف خاندان صرف کرپشن ہی نہیں بلکہ عوام سے جھوٹ بولنے اور دھوکہ دہی کا بھی مرتکب پایا گیا، سانحہ ماڈل ٹائون پر جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ فوری پبلک کی جائے۔ شجاعت کی زیرصدارت چار جماعتی اتحاد کے اجلاس کے دوران چودھری شجاعت نے ٹیلیفون پر امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق سے بھی رابطہ کیا گیا۔ اجلاس میں طارق بشیر چیمہ ایم این اے، چودھری ظہیرالدین، محمد بشارت راجہ، سالک حسین اور پاکستان عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈاپور شریک ہوئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا اور مجلس وحدت المسلمین کے راجہ ناصر عباس سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں احتساب اور جمہوریت ساتھ ساتھ چلیں گے‘ جمہوریت کو احتساب سے کوئی خطرہ نہیں‘ جو لوگ جمہوریت ڈی ریل ہونے کی باتیں کر رہے ہیں‘ وہ احتساب کے عمل کو رکنے اور حساب کتاب سے بچنے کے لئے ہاتھ پائوں مار رہے ہیں۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد حکومت کی ملک میں کوئی اخلاقی ساکھ رہی ہے نہ عالمی برادری میں۔ وزیراعظم کے لئے بہترین راستہ یہ ہے کہ مستعفی ہو جائیں اور خود سپریم کورٹ کے سامنے پیش کر دیں۔ دریں اثناء پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور شریف خاندان کے پیپلزپارٹی سے بیک ڈور رابطے نہیں۔ شریف خاندان اور حکومتی وزراء دفاع میں غلط بیانی کر رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے جمہوریت‘ نظام کو بچانے کیلئے نواز شریف کو جانا ہو گا۔ حکومت کہہ رہی ہے رپورٹ پڑھ لیں‘ وزراء سے گزارش ہے آپ بھی پڑھ لیں۔ نوازشریف ملک کو مزید کھوکھلا نہ کریں اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو سے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ملاقات کی۔ خورشید شاہ نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں پر بریفنگ دی۔ دونوں رہنمائوں نے وزیراعظم نوازشریف کا استعفیٰ لینے کیلئے دبائو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ خورشید شاہ نے وزیراعظم محمد نوازشریف کے 10 روز میں استعفیٰ دینے کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف مستعفی نہ ہوئے تو نقصان اٹھانا پڑے گا۔ میڈیا سے گفتگو میں سید خورشید شاہ نے کہاکہ نوازشریف تصادم کی پالیسی کے بجائے گھر چلے جائیں‘ جمہوریت بچانے کیلئے نوازشریف کو قدم اٹھانا چاہئے۔ آج جمعرات کو شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہو گی جس میں ریکوزیشن کا فیصلہ کرینگے۔ اجلاس میں وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ فرحت اللہ بابر نے کہاکہ نوازشریف بھٹو کا نام لیکر کیا پیغام دینا چاہتے ہیں‘ بھٹو پر کرپشن کا مقدمہ نہیں تھا یہ خود کو ان سے ملا رہے ہیں۔ پیر کو اپوزیشن کی تحریک پر سینٹ کا اجلاس بلا لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی ممبران کو واضح دلیرانہ رپورٹ پر سراہتا ہوں۔ تحریک انصاف کے فواد چودھری اور مراد سعید نے الزام لگایا ہے کہ نوازشریف اور فضل الرحمن بیرون ملک آف شور کمپنیوں میں شراکت دار ہیں۔ شیری رحمان اور فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سسٹم کو بچانے کی ہرممکن کوشش کرے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں ان کی فکر نہ کریں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے پاس انتخابات لڑنے کے لئے بے شمار امیدوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارکن دن رات کام کریں تاکہ آئندہ انتخابات میں پارٹی مخالفین کوشکست دے سکیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے گزشتہ روز عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے ملاقات کی۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ اگلی جمعرات سے پہلے وزیراعظم یا تو استعفیٰ دیں گے یا نااہل ہو جائیں گے، نواز شریف کی آف شور کمپنی میں فضل الرحمان حصہ دار ہیں کیونکہ ان کی پارٹی اور مدارس کو لیبیا سمیت دیگر ممالک سے امداد آتی ہے اور ان کے مدارس کا افتتاح کرنل قذافی کا بیٹا کر چکا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وزیر مملکت معظم جتوئی اور سابق رکن قومی اسمبلی عامر وارن پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہو گئے ہیں۔ عمران خان سے ملاقات کے بعد معظم جتوئی اور عامر وارن نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار سے ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں نے جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن پر بات کی۔ کراچی کے وکلاء نے بھی وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا۔ استعفی سے متعلق قرارداد بار کونسل میں جمع کرادی گئی متعدد وکلاء کے دستخط سے قرارداد سندھ بار کونسل میں جمع کرائی گئی چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی سندھ بار کونسل وہاب بلوچ کے مطابق بار کونسل کا اجلاس بلا کر قرارداد کا جائزہ لیا جائے گا۔فواد چوہدری نے کہا ہے کہ لوگ ن لیگ کی فنڈنگ کا سکینڈل دیکھ کرپاناماکوبھول جائیں گے ن لیگ کے پاس پورے ملک میں اپناآفس ہی نہیں ہے اگلی جمعرات سے پہلے نوازشریف استعفیٰ دینگے یانااہل ہوجائیں گے۔ پی ٹی آئی کی فنڈنگ قوم کے سامنے ہے لیکن ن لیگ کی فنڈنگ عرب ممالک سے آتی ہے۔۔ انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے مطابق نواز شریف نے دس کروڑ روپے پارٹی فنڈ دیا جس میں سے چھ کروڑ واپس لے لیا جس کی کوئی تفصیل نہیں ہے2013سے 2015 تک ن لیگ کا ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا کیونکہ ن لیگ کی تمام کانفرنسز پی آئی ڈی میں ہوتی ہیں۔