اسلام آباد (عترت جعفری+ وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد نوازشریف نے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس آج طلب کر لیا ہے جس میں ملکی سیاسی صورتحال کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔ اجلاس میں پانامہ پیپرز لیکس پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر حکمت عملی طے کیا جائے گا۔ اجلاس دن 12بجے وزیراعظم کے دفتر میں ہوگا۔ تمام وزراء کو اجلاس میں شرکت کو ہر صورت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ملکی سیاسی صورتحال کے پیش نظر وفاقی کابینہ سے اہم فیصلوں کی توقع ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا جائے گا اور ان کے استعفیٰ دینے کے مطالبہ کو مسترد کر دیا جائے گا، جے آئی ٹی کی رپورٹ کو چیلنج کرنے کے بارے میں حکومتی پالیسی کی منظوری دی جائے گی۔ وفاقی کابینہ قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے آپشن کو یکسر مسترد کر دے گی۔ وزیراعظم نواز شریف نے جے آئی ٹی رپورٹ پر سپریم کورٹ میں قانونی جنگ بھرپور طریقے سے لڑنے کیلئے عاصمہ جہانگیر، مصطفیٰ رمدے اور دیگر اہم قانون دانوں سے رابطے کرکے نئی قانونی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی رپورٹ پیش ہونے کے بعد قانونی وآئینی ماہرین اور وفاقی وزراء سے چوتھے مشاورتی اجلاس کی صدارت کی جس میں بیرسٹر ظفراللہ، اٹارنی جنرل اوشتر اوصاف، وفاقی وزرائ، اسحاق ڈار، خواجہ آصف، سعد رفیق، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب اور مریم نواز سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا پیر کے روز سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی کی رپورٹ پر اپنے دفاع میں بھرپور طریقے سے قانونی جنگ لڑی جائے گی اور اس حوالے سے ایک نئی قانونی ٹیم تشکیل بھی دی جائے گی جس میں عاصمہ جہانگیر اور مصطفیٰ رمدے سمیت دیگر سینئر اور اہم قانون دان شامل ہوں گے۔ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے وزیر اعظم نے کہا جے آئی ٹی کے ساتھ عدم تعاون کا الزام بے بنیاد ہے۔ ہم احتساب سے گھبرانے والے نہیں۔ شریف خاندان نے بار بار احتساب کا سامنا کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ حکومت نے ملک کو تعمیر و ترقی کے جس راستے پر ڈالا، اس سفر کو جاری رکھا جائے گا احتساب سے نہیں گھبرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی جرم نہیں کیا، پھر بھی خود کو احتساب کے لئے پیش کیا ہے، اصل فیصلہ عوام کی عدالت کرے گی۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود تضادات کو سپریم کورٹ کے سامنے لائیں گے، آئندہ انتخابات سے قبل بجلی بحران پر قابو پا لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ حکومت نے پاناما جے آئی ٹی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ دوسری طرف اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم پر مستعفی ہونے کے لیے مسلسل دبائو بڑھا رہی ہیں۔ اجلاس میں حکمران جماعت نے وزیراعظم نواز شریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا، قانونی ماہرین سے جے آئی ٹی رپورٹ پر حکومتی مؤقف پر مشاورت کی گئی۔ شرکاء نے کہا کہ جے آئی ٹی نے مختلف شخصیات پر ناپسندیدہ ریمارکس کس بنیاد پر دیئے؟ اجلاس میں حکومتی شخصیات پر ناپسندیدہ ریمارکس کا معاملہ عدالت میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا، شرکاء کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں وزیراعظم اور دیگر شخصیات کیخلاف ناقابل قبول زبان استعمال کی گئی۔ اپوزیشن کے الزامات اور رپورٹ ایک ہی سکے کے دو داغدار رخ ہیں، اپوزیشن کے شور کی بنیاد وہ رپورٹ ہے جس کی اپنی ساکھ نہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نواز شریف نے کل جمعہ کو مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کیا جائے گا اور جے آئی ٹی کی رپورٹ پر غور کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر قانون اور سرکاری قانونی ٹیم کے ارکان جے آئی ٹی کے مندرجات اور مضمرات پر روشنی ڈالیں گے۔ اجلاس میں صورتحال کا سیاسی اور قانونی دونوں محاذوں پر سامنا کرنے کی حکمت عملی پر مشاورت کی جائے گی۔ کابینہ کے ارکان جے آئی ٹی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر اپنا موقف دیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کے ارکان کی رائے منقسم ہے اور بعض سینئر رہنما صورتحال کے مقابلہ کیلئے متانت اور تدبر اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے عام ہونے کے بعد سے وزیراعظم ہاؤس میں مشاورتی عمل کا تسلسل سے انعقاد ہورہا ہے جن میں قانونی ٹیم نے وہ نکات تیار کر لیے ہیں جن کی بنیاد پر عدلیہ میں قانونی جنگ لڑی جائیگی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس سلسلہ میں تیاری آخری مراحل میں ہے جبکہ دباؤ کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز بھی قریباً سارا دن مسلم لیگ (ن) کے سینئررہنماؤں اور قانونی ماہرین کی آمدورفت جاری رہی۔دوسری طرف وزیر داخلہ نے خود کو صورتحال سے کافی حد تک الگ تھلگ رکھا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق بعض سینئر ساتھیوں نے پی ایم کو منصب سے الگ ہونے کا مشورہ بھی دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلہ میں جلد قدم اٹھانا مفید ہوگا۔نیشن رپورٹ کے مطابق مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعظم نواز شریف سمیت پارٹی قیادت دوسری جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کر کے پانامہ کیس کے حوالے سے اعتماد میں لیں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف خود آفتاب شیرپائو، اسفند یار ولی، ڈاکٹر فاروق ستار، محمود اچکزئی، مولانا فضل الرحمن، اعجاز الحق سمیت مختلف پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کریں گے اور ان سے موجودہ صورتحال میں مدد کیلئے کہیں گے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں نے گزشتہ روز مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہر طرف سے وزیراعظم کے استعفے کا شور اٹھ رہا ہے، نواز شریف کیلئے یہ سازش نئی نہیں نہ ہی آخری ہے، سازشوں کے عنوان اور کرنے والے بدلتے رہے، پاکستان کے عوام نواز شریف کے ساتھ ہیں، نواز شریف کو جلاوطن کیا گیا، کبھی طیارہ کیس بنایا گیا، 2013ء کے بعد پہلے دھرنا ہوا پھر دھرنا ٹو ہوا، اب دھرنا تھری کی تیاری ہے۔ اس بار آخری سازش میں بھی مخالفین نہ صرف ناکام ہونگے بلکہ سازش کرنے والے بھی بے نقاب ہونگے۔ اس بار سازش کرنے والوں کے نام عیاں ہوں گے۔ جے آئی ٹی نے خود مہر لگائی نواز شریف کیخلاف ایک ریاستی پیسے کا خورد برد، کرپشن، کک بیکس کا ذکر نہیں، نواز شریف کو جلاوطن کیا گیا، کبھی طیارہ کیس بنایا گیا، جے آئی ٹی رپورٹ بیٹے کے باپ کے ساتھ، بہن کے بھائی کے ساتھ بزنس شیئرنگ سے متعلق ہے۔ سپریم کورٹ جے آئی ٹی کے جھوٹ کے پلندے کو آئین و قانون کے مطابق خود مسترد کرے گی۔ جے آئی ٹی شریف خاندان سے سپریم کورٹ میں جھوٹ کا پلندہ چیلنج کرنے کا آئینی حق نہیں چھین سکتی۔ یقین ہے جج رپورٹ پڑھیں گے تو شریف خاندان کے جے آئی ٹی سے متعلق تحفظات بے نقاب ہونگے۔ جے آئی ٹی کو 13 سوالوں کے جواب ڈھونڈنا تھے، انہیں لوگوں کی کردار کشی کی اجازت کس نے دی؟ جے آئی ٹی رپورٹ دادا کے پوتے کے ساتھ بزنس شیئرنگ سے متعلق ہے۔ انویسٹی گیشن رپورٹ دوٹوک موقف دیتی ہیں، امکان، خدشات کا ذکر نہیں کرتیں۔ استعفے مانگنے والے پہلے جے آئی ٹی کی رپورٹ پڑھیں، جے آئی ٹی نے حود لکھا کہ مریم، حسن نواز کے درمیان ٹرسٹ ڈیڈ شریف خاندان نے جمع کرایا، اسی لئے شریف خاندان نے سپریم کورٹ میں خدشات ظاہر کئے تھے۔ جے آئی ٹی ارکان جانبدار ہیں، کسی کو جھوٹا اور فریبی کہنے کی جے آئی ٹی کو اجازت کس نے دی؟ وکلاء جے آئی ٹی کی رپورٹ پڑھ رہے ہیں، اس کے بعد جوابات جمع کرائے جائیں گے۔ سوال یہ ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کس نے لکھی؟ عوام وزیراعظم نواز شریف پر اعتماد کرتے رہیں گے۔ سوال یہ ہے 256 صفحات کی جے آئی ٹی رپورٹ کس نے لکھی؟ رپورٹ سے خدشہ، امکان، توقع، اندیشے کے الفاظ نکال دیں تو خیالات کا مجموعہ رہ جاتا ہے، جے آئی ٹی نے دستاویزات حاصل نہیں، تخلیق کی ہیں۔ عوام کی تقدیر، پاکستان کے اندر، باہر سازشی عناصر کو ٹھیکے پر نہیں دی جا سکتی۔ مریم نواز کے بینی فیشل اونر نہ ہونے کا ثبوت نہیں دیا گیا۔ جے آئی ٹی رپورٹ پر میڈیا میں منتخب تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ اپنی مرضی کا پیراگراف پڑھ کر تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ بددیانتی پر مبنی رپورٹ جھوٹ کا پلندہ ہے۔ اپوزیشن نے پانامہ لیکس کو سیاسی بیساکھی کے طور پر استعمال کیا۔ پیر کو جے آئی ٹی رپورٹ پر تفصیلی جواب پیش کیا جائے گا۔ بددیانتی پر مبنی رپورٹ جھوٹ کا پلندہ ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز نے کہا کہ جے آئی ٹی کے صفحہ 3 پر تاثر دیا گیا کہ رپورٹ بروقت مکمل ہے۔ پورے پاکستان کو تاثر دیا گیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ مکمل ہے اور بروقت پیش کر دی گئی۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں لکھا ہے کہ جلد 10 نامکمل ہے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ نامکمل ہے۔ والیم 10 کو انہوں نے خفیہ قرار دیا۔ اسے اوپن کیا جائے۔ یو اے ای والا خط سیکرٹ ہے تو اخبارات کی زینت کیوں بنا ہوا ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے اہم حصے کا خانہ خالی ہے۔ وزیراعظم کے خلاف یک زبان ہونے والے سیاسی رہنما پہلے رپورٹ تو پڑھ لیں۔ اعتزاز احسن، خورشید شاہ، سراج الحق پہلے جے آئی ٹی رپورٹ پڑھ لیں۔ بارہ ملین درہم تو ان کے پاس آئے ہی نہیں، حکومت نے بھی کہہ دیا، جے آئی ٹی نے تین تین امکانات ظاہر کر کے کون سی تفتیش کی ہے؟ پورے ملک کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ جے آئی ٹی نے یہ لکھ دیا کہ ساجا بھی ہو سکتا ہے، ماجا بھی ہو سکتا ہے، گاما بھی ہو سکتا ہے، یہ تفتیش ہے وزیراعظم کی؟ کسی اور کو مسئلہ ہو تو گھر جا کر بیان لے لیا جاتا ہے، وڈیو لنک بھی ہو جاتا ہے۔ جے آئی ٹی میں قطری بیان کو آن گوئنگ نہیں لکھا۔ سپریم کورٹ کو اس غلط بیانی کا نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے قوم کا پیسہ اجاڑا، کیا کیا ہے انہوں نے پیسے کا۔ جے آئی ٹی نے قوم کا وقت اور پیسہ برباد کیا ہے۔ جے آئی ٹی سے بہتر تفتیش تو کوئی ایس ایچ او بھی کر لے۔ جے آئی ٹی نے صاف صاف عمران خان کا بیان رپورٹ میں رکھ دیا۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ جے آئی ٹی سے عمران خان اور شیخ رشید نکلے ہیں۔ آپ اپنا وکیل بھی نہ کر سکے، عمران نامہ ڈال دیا آپ نے؟ جے آئی ٹی کم از کم عمران خان کے نام پر ہی پردہ رکھ لیتی، کیا رپورٹ چیک کرنے کا اختیار بھی نہ تھا۔ نواز شریف کسی کمپنی کے مالک نہیں دو ٹوک بیان دے رہا ہوں۔ خیبر پی کے میں نظر نہیں آتا کہ وہاں پورا احتساب کمشن بند ہے۔ یہ سب کچھ ون وے کیا جا رہا ہے ہم اچھی طرح جانتے ہیں کیلبری فونٹ 2007ء میں جاری ضرور ہوا مگر اس سے پہلے استعمال کرنا ناممکن نہیں تھا۔ کوئسٹ کمپنی کو تجربہ ہی نہیں تھا تو ہائر کیوں کیا گیا۔ کیوں نہیں بتایا جاتا کہ یہ کس کے بھتیجے کی فرم ہے۔ یہ کون صاحب تھے اور کمپنی کس کی ہے۔ منروا کا خط آیا جس میں لکھا کہ وہ کسی ٹرسٹ کے بارے میں نہیں جانتے۔ وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی آصف کرمانی نے کہا کہ عوام نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں، ایٹمی دھماکے کرنا، سی پیک منصوبہ، لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی میں کمی لانا نواز شریف کے جرائم ہیں‘ پاٹے خان صاحب خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، بدھ کو اپنے بیان میں آصف کرمانی نے کہا کہ عوام محمد نواز شریف کے ساتھ ہیں۔ پہلے بھی ہر امتحان میں سرخرو ہوئے انشاء اللہ آئندہ بھی ہونگے‘ ایٹمی دھماکے‘ سی پیک منصوبہ‘ لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی میں کمی لانا نواز شریف کے ناقابل معافی جرائم ہیں۔ پاکستان اور عوام کی خدمت کرنا اگر جرم ہے تو یہ جرم بار بار کریں گے۔ پاٹے خان صاحب اپنے آپ کو ملکی اداروں‘ قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔