عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
شاعر مشرق ؒ کا یہ خوبصورت شعر شہید برہان مظفر وانی پر پوری طرح صادق آتا ہے۔ یوں کہہ لیجئے وانی شہید اس شعر کی عملی تصویر بن کر سامنے آئے۔ وادی کشمیر کے اس رعنا‘ جری اور بہادر کمانڈر میں جب عقابی روح بیدار ہوئی تو اس نے کامیابیوں اور داد شجاعت کے ایسے کارہائے نمایاں سرانجام دئیے جس نے تحریک آزادی کشمیر کو جدید خطوط پر استوار کر دیا۔ وانی کی کوششیں رنگ لائیں۔ آج نہ صرف کشمیر میں جدوجہد آزادی اپنے عروج پر ہے بلکہ مسئلہ کشمیر فلیش پوائنٹ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔
رنگ لائے کا شہیدوں کا لہو
یہ لہو سرخی ہے آزادی کے افسانے کی
وانی شہید کی کامرانیوں کا سب سے بڑا ثبوت بھارتی بوکھلاہٹ ہے جو اس کی شہادت اور برسی کے موقع پر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے لیکن ’’ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے‘‘ درحقیقت بھارت اپنی قبر خود کھود رہا ہے اور ایک دن یہی رویہ اسے ڈبو کر رکھ دے گا۔
8 جولائی کو شہید کشمیر کی پہلی برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی، برہان وانی محض ایک نام ہی نہیں یہ کشمیریوں کی عظیم جدوجہد کا قیمتی اور روشن باب ہے جس کی کرنیں اس کی ظاہری زندگی میں بلند عزم ہمت اور حوصلے کے روپ میں جنت نظیر وادی کو منور کرتی رہی اور ابدی حیات میں قدم رکھنے کے بعد یہ روشنی پہلے سے زیادہ پوری وادی کو روشن کر رہی ہے۔ دوسری طرف وہ دشمن کی بیرکوں میں کسی خوفناک آتش فشاں پھٹنے کے خوف کی مانند ہر لحظہ چھایا رہا۔ انتہائی کم عمری اور مختصر وقت میں اپنی خداداد صلاحیتوں کی بدولت اہم ذمہ داریاںاُے سونپ دی گئیں۔ یہاں سے اس نے کامیابیوں کے نئے سفر کا آغاز کیا، اس نے قابض بھارتی فوجیوں کیخلاف متعدد خطرناک آپریشن کامیابی سے سرانجام دئیے، بیسوں معرکوں میں دشمن پر قہر بن کر ٹوٹا اور اس کے ساتھیوں نے تحریک آزادی کو نئی جہت دینے کیلئے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کیا۔ اس کی محنت رائیگاں نہیں گئی اور مسئلہ کشمیر بھرپور عالمی توجہ کا مرکز بننے لگا۔ دوسری طرف شہید کی کامیاب کارروائیوں نے بھارتی صفوں میں کھلبلی مچا دی، وہ بھارتی حکمرانوں اور جرنیلوں کیلئے چیلنج بنتا چلا گیا یہاں تک کہ کشمیر کی نام نہاد اسمبلی کے ارکان یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ حکومت وانی سے مذاکرات کرے لیکن بنیے کو معلوم تھا کہ اس نے کشمیر پر ناجائز قبضہ کر کے معصوم کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے، وانی حق پر ہے جس نے انسانیت سوز مظالم کیخلاف وہی اقدامات کئے جو ایک غیرت مند بہادر قوم کا طرہ امتیاز ہے، لہذا اس نے برہان مظفر وانی کو راستے سے ہٹانے کا منصوبہ بنایا۔بھارتی فوج نے کئی مرتبہ وانی کو ٹریپ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کبھی کسی جھانسے میں نہیں آیا۔ 19 ستمبر 1994ء کو جنت نظیر وادی کشمیر میں آنکھ کھولنے والا یہ ستارہ بچپن سے ہی نفیس عادات و خصائل کا مالک تھا اس کا خاندان اعلیٰ تعلیم یافتہ لیکن اسلامی اصولوں کی پاسداری کرنے والا تھاشہید کے بچپن بارے میں اس کے والد مظفر وانی بتاتے ہیں کہ وہ شروع سے ہی خاموش‘ حساس، دین سے محبت کرنے والا ہونہار طالب علم تھا۔ ہوش سنبھالا تو اپنے اردگرد بھارتی فوج کے مظالم اور تشدد کے واقعات کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا، بربریت کے ان واقعات پر وہ بے چین ہو جاتا۔ جبر و ستم اور کشمیری خواتین کی عصمت دری کے واقعات اس کیلئے ناقابل برداشت تھے۔ بھارت سے شدید نفرت کا لاوا اس کے اندر پکنے لگا اور پھر ایک دن وہ واقعہ ہوا جس نے اس کی زندگی کو سمت دے دی۔ برہان اپنے بھائی خالد مظفر وانی اور ایک دوست کے ہمراہ موٹر سائیکل پر جا رہا تھا کہ بھارتی افواج نے انہیں بلاوجہ روک لیا اور تلاشی کا مطالبہ کیا انہوں نے خاموشی سے مطالبہ مان لیا لیکن اہلکاروں نے ان کی خاموشی کو بزدلی خیال کرتے ہوئے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جس سے اس کے بھائی شہید ہو گئے جبکہ برہان اور اس کا دوست نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ واقعہ جہاں برہان وانی کی زندگی کو ظلم کیخلاف اٹھ کھڑا ہونے اور حصول آزادی کیلئے جدوجہد کاپیغام دے گیا۔ وہاں بھارتی فوج کیلئے بھی ایک پیغام ثابت ہوا کہ وہ مظلوم کشمیریوں کو نہتا جان کر کمزور سمجھنا چھوڑ دے کیونکہ
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
ہندوستانی فوج کاوانی کو شہید کر کے تحریک آزادی پر کاری ضرب لگانے کی خواہش محض دیوانے کا خواب ثابت ہوئی ۔ حقیقت یہ ہے کہ شہید وانی کے خون کے ایک ایک قطرے سے کشمیر کا نہ صرف ہر نوجوان بلکہ بچے بڑے اور خواتین بھی روشنی حاصل کر رہی ہیں۔ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے اور اس وقت تک جاری رہے گا جب تک شہید کا مشن مکمل نہیں ہو جاتا یہی وجہ ہے کہ تحریک آزادی میں زیادہ تیزی آ گئی ہے اور اس میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت وانی کی برسی پر کشمیری عوام کا جوش و خروش اور عزم کا اظہار ہے جنہوں نے تمام تر بھارتی رکاوٹوں کے باوجود بھرپور انداز سے یوم شہادت منا کر اس عہد کی تجدید کی کہ وہ شہید برہان وانی کی قربانی رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ انشاء اﷲ وہ وقت دور نہیں جب بھارت کو ہتھیار ڈالنا پڑیں گے اور اسے کشمیریوں کوانکا پیدائشی حق ’آزادی‘ دیتے ہوئے کشمیر سے بھاگنا پڑے گا کیونکہ اب عقابی روح کشمیر کے ہر نوجوان اور بچے میں بیدار ہو چکی ہے اور یہ وہ جذبہ ہے جو منزل تک پہنچا کر ہی دم لیتا ہے۔