اسلام آباد (آن لائن+ صباح نیوز) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے غیر ترقیاتی علاقہ جات کے چیئرمین محمد عثمان خان کاکڑ نے ہائیر ایجوکیشن کمشن کے حکام سے کہا ہے کہ وہ یونیورسٹیز اور کالجز سے پھیل کر سکولوں تک پہنچنے والی منشیات کے خاتمے کے لئے کام کریں اور ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے یونیورسٹیز اور کالجز کو پابند کریں کہ وہ ان گروپوں کے خلاف ایکشن لیں۔ نئی نوجوان نسل میں افیون‘ چرس‘ پائوڈر اور بداخلاقی پروان چڑھ رہی ہے۔ اس گھنائونے کاروبار میں ملوث یونیورسٹیوں کے خلاف شکایت ملی تو سخت تادیبی کارروائی کریں گے۔ فرائض میں غفلت برتنے والے کو کسی طورپر معاف نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایجوکیشن کی بہتری کے ساتھ ساتھ منشیات فروش مافیا کا خاتمہ کرنا ہو گا قومی اسمبلی اور سینٹ کے اراکین‘ وفاقی وزرائ‘ وزرائے مملکت اور پارلیمانی سیکرٹری ہایئر ایجوکیشن کمشن کو مکمل سپورٹ کریں گے اس مافیا کے خاتمے کے لئے جس حد تک جانا ہو جائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے غیر ترقیاتی علاقہ جات کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مافیا کو ختم کریں۔ قائد اعظم یونیورسٹی میں طالب علم افیون‘ چرس اور نشے پر لگ گئے ہیں۔ نئی نسل تباہی کی طرف جا رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر مولانا تنویر الحق بندی نے کہا کہ یونیورسٹیز کے اندر ویسٹرن کلچر پروان چڑھ رہا ہے۔ ریسرچ اور تحقیق کا کام ختم ہو رہا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمشن حکام نے کمیٹی اراکین کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں مختلف پروگرام شروع کئے گئے ہیں جس کا مقصد ایجوکیشن اور اخلاقیات کو پروان چڑھانا ہے جس میں لیپ ٹاپ پروگرام کے تحت کمپیوٹر دیئے جا رہے ہیں۔ 40 ہزار کے قریب ڈیجیٹل لیبارٹریز بنائی جا رہی ہیں۔ آن لائن کورسز کرائے جا رہے ہیں۔ ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام کے تحت اسلام آباد ایکسچینج پروگرام لگایا گیا ہے صوبوں میں اس کا نفاذ کریں گے۔ آن لائن ٹی وی پروگرام شروع کئے گئے ہیں جس میں طلباء و طالبات کو ایجوکیشن دی جاتی ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمشن کے حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ اس سلسلہ میں کسی کوتاہی کو برداشت نہیں کریں گے۔ یونیورسٹیوں اور کالجز سے منشیات اور جرائم کے خاتمے کے لئے ملک بھر کی متعلقہ ڈیپارٹمنٹس کو تحریری طور پر ہدایات نامہ جاری کر دیئے گئے ہیں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کریں گے۔ تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے تمام مثبت اقدامات کئے جائیں گے۔ اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمشن حکام نے بتایا کہ 109 منظور شدہ منصوبوں میںسے57 منصوبے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کیلئے اور فنڈ12 ملین سے زائد رکھا گیا ہے۔ آئی ٹی یونیورسٹی قلعہ سیف اللہ کے کیمپس کیلئے 10 کروڑ، وڈ یونیورسٹی خضدار کیلئے عطااللہ مینگل نے اپنی ذاتی 100 ایکڑ زمین فراہم کر دی ہے۔ ژوب کیمپس کیلئے سی ڈبلیو پی سے 1200 ملین منظور ہو گئے ہیں۔ بلوچستان میں فاریسٹ اور لائیو سٹاک کیمپس بنانے کیلئے فزیبلٹی تیار ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے تعلیمی اداروں بالخصوص یونیورسٹیوں میںمنشیات کے عام استعمال پر کہا کہ وفاقی یونیورسٹیوں کے چانسلر صدر مملکت اور صوبائی یونیورسٹیوںکے چانسلرز صوبائی گورنروں کے علاوہ وزرائے اعلیٰ کو بھی یونیورسٹیوں میں منشیات کے استعمال کے خلاف سخت اقدامات، یونیورسٹی ہاسٹلز میں غیر طلباء کی رہائش کے خاتمے کیلئے خطوط لکھے جائیں اور ایچ ای سی تمام یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز سے مشاورت کر کے نصاب از سرنو مرتب کرے۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ منشیات استعمال کرنے والے طلباء کو یونیورسٹیوں سے خارج اور ہاسٹلز میں رہائش پذیر غیر طلباء کو نکالا جائے۔ سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ اخلاقیات پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل نے کہا کہ تحقیق پر زیادہ توجہ دی جائے۔ سینیٹر نثار محمد مالاکنڈ نے فاٹا یونیورسٹی کے قیام کا معاملہ اٹھایا جس پر بتایا گیا کہ 266 ایکڑ زمین حاصل ہو گئی ہے۔ تعمیر کیلئے جلد ٹینڈ جاری کر دیا جائے گا۔ اجلاس میں سینیٹرز سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل، نثار محمد مالاکنڈ، تنویر الحق تھانوی، میر کبیر احمد شہی، ثمینہ عابد، روبینہ عرفان، خالدہ پروین، گیان چند، وزارت تعلیم، ایچ ای سی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔