جمعرات کو بھی سینٹ کے اجلا س میں ’’پری پول رگنگ‘‘ کی بازگشت سنی گئی مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سینٹ کا اجلاس جاری رکھنے کے حق میں ہیں جب کہ تحریک انصاف اجلاس ملتوی کرانا چاہتی مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی امتیازی سلوک پر الیکشن کمیشن کے اعلیٰ حکام کی طلب کرنے کا مطالبہ کردیا کہا ہے کہ سینٹ اجلاس ملتوی کا مطالبہ کرنے والوں کے کان میں کس نے یہ بات ڈالی ہے، انہوں نے برملا کہا کہ ’’ درپردہ قوتوں ‘‘کی نمائندگی سینٹ میں نہ کی جائے، ادارے کے ترجمان کا یہ کہنا انتخابی معاملات سے سروکار نہیں ہے ہم معاونت کے لئے آتے ہیں شواہد اور حقائق اس کے برعکس ہے، پرائیویٹ ملیشیاء کے ذریعے انتخابات سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ڈر ہے ِ ای سی پی سینٹ کو ہی معطل نہ کر دے۔ ہم تو ڈرے ہوئے ہیں، یہی ایک عوامی ادارہ رہ گیاہے ِانتخابات میں جے سی اوز کو سزائیں دینے کا اختیار دیا جا رہا ہے، یہ ای میل کے ذریعے ہمیں انتخابی فیصلہ سے آگاہ کر دیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے واضح کیا ہے کہ کس قانون میں لکھا ہے کہ آصف علی زرداری کے خلاف کیس نہ کھلے گا سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے میجر کرنل سمیت جن فوجی افسروں کے نام لیے ہیں ان کو جواب دہ بنایا جائے۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے دونوں جماعتوں نے ایوان بالا میں تحریک انصاف کو آڑے ہاتھوں لیا پی ٹی آئی کے سینٹرز نے بھی جوبی تقاریر کیں اور ایوان بالا کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ کونسلر سے لے کر وزیر اعظم تک کا انتخاب وہی کرے یہ پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ انتخابی مقابلہ سیاسی جماعتوں کے درمیان نہیں ہو گا بلکہ عوام اور اسٹیبلشمنٹ مد مقابل ہیں۔ تمام جماعتیں اس معاملے میں متحد ہو جائیں۔ انتخابی ماحول میں مارشل لاء کا ماحول ہے۔ نیب مسلسل سیاستدانوں کے خلاف متحرک ہے نیب کا سربراہ تاریخ میں جواب دہ ہو گا اور یہ بھی پرویز مشرف کی طرح ملک واپس نہ آ سکے گا وہ پرویز مشرف کی طرح بھاگ جائے گا۔ سوال ہے کہ دو گھنٹوں کے وقت میں زلفی کو کیسے چھوڑ دیا گیا ہے۔ راؤ انوار کو نوازا گیا۔ بلوچستان میں بابا پارٹی کو کنگ بنایا جا رہا ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس طلب کی جائے۔ ورنہ نتائج پر سب پچھتائیں گے۔ ایم کیوایم کے سینیٹر بیرسٹر سیف نے اپوزیشن لیڈر شیری رحمان سے ان کے تحفظات نہ اٹھانے کاشکوہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ صرف پی پی کے تحفظات کاذکرکرتی ہیں اور چھوٹی پارٹیوں کونظراندازکردیتی ہیں مولا بخش چانڈیو نے ایک لاڈلہ ہے جو کھیلنے کو پاکستان مانگ رہا ہے۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے ایوان بالا کے اجلاس کے دوران لوٹے کے الفاظ حذف کر دیئے۔ تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر نعمان وزیر نے تحریک انصاف، پیپلزپارٹی کی مسلم لیگ نون میں شامل لوٹوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جو لوٹا جس جس جماعت میں گیا ہے چاہے وہ تحریک انصاف میں ہو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ شیری رحمان نے الیکشن کمیشن کے نمائندوں کو کمیٹی آف ہول میں بلانے کی حمایت کی پی ٹی آئی کے سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ سینٹ اجلاس میں گزشتہ 2، 3دن کے دوران جو باتیں ہو رہی ہیں اگر ایسا ہی چلتا رہا تو بات بڑھ جائیگی جسکا انجام یہ ہو گا کہ الیکشن ملتوی ہو جائیں گے جبکہ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ سینٹ اس وقت واحد پارلیمان کا ادارہ ہے جو کام کر رہا ہے ایسی صورت میں روز روز جو حالات پیش آرہے ہیں ان کا مداوا کرنے کیلئے انتخابات تک سینٹ اجلاس جاری رہنا چاہے مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ اونچی آواز میں بولنے سے گدھا شیر یا ہاتھی نہیں بن جاتا، وہ گدھا ہی رہتا ہے، الزامات لگا کر بڑا نہیں بنا جاتا، گالیاں دی جاتی ہیں تو میں بھی کہہ سکتا ہوں کہ ’’جو گھر نہیں چلا سکتا وہ ملک کیا چلائے گا‘‘اجلاس میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے سینیٹرز کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں۔، اجلاس کے دوران ایوان بالا میں سینیٹرز کی حاضری مایوس کن تھی، جب چیئرمین سینٹ نے سینیٹرسعدیہ عباسی کو مائیک دیا تو انہوں نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں کل بات کرلوں گی آج ایوان میں ارکان کی تعداد انتہائی کم ہے، جس پر چیئرمین نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ کل بات کر لیں۔ چیئرمین صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ ایوان بالا کا اجلاس ختم نہیں ہورہا، یہ جاری رہے گا۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ سینٹ کا اس وقت واحد منتخب ادارے کے طور پر کردار بہت اہم ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اجلاس جاری رہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخابات ہونے والے ہیں اور روز نئی نئی پیش رفت ہو رہی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ اجلاس جاری رہے تاکہ اس سلسلے میں اگر صورتحال کو بہتر بنانے میں کوئی کردار ایوان ادا کر سکتا ہے تو وہ کرے۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ملک میں انتخابات ہونے والے ہیں، ایوان بالا کا اجلاس جاری رہنا چاہئے۔ ’’لوٹے‘‘ کے لفظ کو کارروائی سے حذف کر دیا گیا۔