برسلز (این این آئی+ سنہوا) نیٹو نے مشرق وسطیٰ کے خطے میں ایران کی بڑھتی مداخلت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تہران پر زور دیا کہ وہ خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں بند کرے۔ برسلز میں سربراہ اجلاس میں ایران کی مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام پیداکرنے کی سرگرمیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ جاری ایک بیان میں ایران کے میزائل پروگرام اور آئے روز میزائل تجربات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔’نیٹو‘ اتحاد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دفاعی اہداف کے حصول کے لیے ضروری اخراجات کا پابند ہے۔ ’نیٹو‘ کو ایران، روس اور شمالی کوریا کی سرگرمیوں پر بھی گہری تشویش ہے۔’نیٹو‘ ممالک کی قیادت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’نیٹو‘ ممالک دفاع کے لیے بہت کم پیسہ خرچ کرتے ہیں۔ ان کے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا گیا کہ نیٹو کے رکن ممالک اخراجات کے مشترکہ توازن کو برقرار رکھنے اور اتحاد کی رکنیت کے تمام تقاضے پورے کر رہے ہیں۔’نیٹو‘ میں شامل رکن ممالک نے عالمی امن وسلامتی پر اثر انداز ہونے کی روسی کوششوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس سابق برطانوی جاسوس سیرگی اسکریپال پر مہلک اعصابی گیس کے حملے میں قصور وار ہے۔ اتحاد نے مقدونیا سے نیٹو میں شمولیت کے لیے دوبارہ مذاکرات پر زور دیا۔ادھر وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی مجموعی سالانہ پیداوار کا 4 فیصد دفاعی اخراجات پرصرف کریں۔ نیٹو کی طرف سے دفاعی اخراجات کے لیے سنہ 2024ء تک اپنی پیداوار کا محض 2 فیصد خرچ کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
نیٹو نے افغانستان میں قیام جاری رکھنے اور 2024 تک افغان فورسز کی فنڈنگ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیکرٹری جنرل نیٹو سٹولٹنبرگ نے کہا ہے جب تک حالات بہتر نہیں ہوتے افغانستان میں رہیں گے۔ امید ہے ہماری فنانسنگ سے افغان فوج دہشت گردی کے خلاف لڑائی جاری رکھ سکے گی۔ صدر اشرف غنی کی امن تجویز کے حامی ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا طالبان سے امن معاہدے کیلئے افغان حکومت کی مکمل سپورٹ جاری رہے گی۔ طالبان افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل ہوں۔