لاہور (فرخ سعید خواجہ) نوازشریف اور مریم نوازشریف کی 13جولائی کو وطن واپسی پر ان کے استقبال کو ناکام بنانے کے لئے نگران حکومت کے ہتھکنڈوں اور رکاوٹیں ڈالنے کی اطلاعات کا جائزہ لینے کے لئے ماڈل ٹاﺅن میں شہبازشریف کی صدارت میں پارٹی کی سینئر قیادت کا اجلاس ہوا جس میں اس بات پر سخت غم وغصہ کا اظہار کیا گیا کہ مسلم لیگ(ن) کے پرامن استقبال کے پروگرام کو نگران حکومت نے پی ٹی آئی کے ایماءپر سبوتاژ کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ بڑی شاہراہوں پر کنٹینر کھڑے کرکے اور کارکنوں کو رات گئے گرفتار کرنے سے شہریوں میں خوف وہراس پھیلانا مقصود ہے۔ اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق‘ سینیٹر ڈاکٹر اسد اشرف اور پرویز ملک نے تجویز پیش کی کہ اس صورتحال پر چیف جسٹس پاکستان سمیت آرمی چیف کی توجہ بھی مبذول کرائی جائے کہ ملک ہم سب کا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے پرامن استقبال کو کسی اور طرف موڑنے کے نگران حکومت کے ارادوں سے ملک میں انتشار اور افراتفری پھیلے گی جبکہ 25 جولائی کے انتخابات بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اکثر رہنماﺅں کی رائے تھی کہ ہمیں ہر صورت ائرپورٹ جانا چاہیے اور اس کے لئے ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ شہبازشریف نے کہا کہ وہ جیل اور ہتھکڑی سے نہیںڈرتے‘ انہیں گرفتار کرلیا گیا تو ان کے خاندان میں حمزہ شہباز اور بچہ بچہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کے شانہ بشانہ جدوجہد میں حصہ لے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائدین میں اتفاق رائے تھا کہ مسلم مسجد لوہاری سے شہبازشریف کی قیادت میں جلوس کی شکل میں لاہور ائرپورٹ پر جایا جائے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائدین میںسے بعض کی طرف سے یہ رائے بھی آئی کہ پولیس کی طرف سے آنسوگیس یا اور کوئی زیادتی کرنے کی صورت میں لڑائی لاہور کے گلی کوچوں میں پھیل سکتی ہے۔ اس سے بچنے کےلئے جس قدرکوشش ہوسکتی ہو کرنی چاہیے تاکہ ہماری طرف سے امن ہی کا پیغام جائے۔
مسلم لیگ(ن) اجلاس