لاہور(وقائع نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو حکم دیا ہے کہ صوبے بھر سے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی سے قبل ٹیکس دہندگان کے اعتراضات سنے جائیں۔ ٹیکس دہندگان کو حق حاصل ہوگا کہ وہ مجاز اتھارٹی کی طرف سے اعتراضات پر فیصلوں کیخلاف اگلے فورم سے رجوع کر سکیںگے۔فاضل عدالت نے یہ تفصیلی فیصلہ درجنوں ٹیکس دہندگان کی درخواستوں پر جاری کیا ہے۔ درخواست گزاروں کے وکیل محمد اجمل خان ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب بھر میں پنجاب ایگریکلچر انکم ٹیکس ٹیکس ایکٹ میں 2103 میں شامل کردہ دفعہ تین بی کے تحت اسسٹنٹ کمشنرز نے ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کردہ زرعی آمدن پر زرعی ٹیکس ریکوری کے نوٹسز بھجوائے ہیں جبکہ ان نوٹسز کیخلاف اپیل کا حق نہیں دیا گیا، اسسٹنٹ کمشنرز نے اپنے دائرہ اختیار سے بھی تجاوز کیا ہے ۔ لاہور کے اسسٹنٹ کمشنرز نے ایسے ٹیکس پیئرز کو بھی نوٹسز بھجوائے ہیں جن کی زرعی اراضی دوسرے اضلاع بشمول جنوبی وزیرستان میں ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود دائرہ اختیار کے تنازع کو حل کئے بغیر ہی ریکوری نوٹسز بھجوا دیئے گئے ہیں۔انہوںنے مزید نشاندہی کی کہ سیلاب زدہ علاقوں کیلئے زرعی ٹیکس سے استثنیٰ تھا لیکن کسانوں اور مالکان کو بھی ریکوری نوٹسز بھجوا دیئے گئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنرز نے ایسے ٹیکس دہندگان کو بھی ریکوری نوٹسز بھیجے ہیں جنہوں نے اپنے گوشواروں میں زرعی آمدن ظاہر ہی نہیں کی۔ ان سارے اعتراضات کے باوجود پنجاب بھر میں سال 2012 سے لے کر 2018 تک کے برسوں کیلئے ریکوری نوٹسز بھجوائے جا رہے ہیں جو ٹیکس قوانین میں دیئے گئے طریقہ کار کی خلاف ورزی ہے۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے مئوقف اختیار کیا کہ ریکوری نوٹسز سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھجوائے گئے ہیں۔ حکومت کو 2013 میں ترمیم آنے کے بعد 2012 کی زرعی آمدن پر ٹیکس ریکوری کا اختیار حاصل ہے۔ عدالت نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اسسٹنٹ کمشنرز کو 2012 سے زرعی آمدن پر ٹیکس ریکو کرنے کا اختیار حاصل ہے لیکن پنجاب ایگریکلچر انکم ٹیکس ایکٹ ٹیکس دہندگان کو اپیل اور اعتراضات کا حق دیتا ہے لہذا زرعی ٹیکس کی ریکوری سے قبل درخواست گزاروں کو بھیجے گئے تمام نوٹسز کو تخمینہ نوٹسز تصور کیا جائے اور درخواست گزار نوٹسز کیخلاف مجاز اتھارٹی کے سامنے اسسٹنٹ کمشنرز کے دائرہ اختیار، سیلاب زدہ علاقوں کے استثنیٰ سمیت دیگر اعتراضات داخل کریں، ان اعتراضات کے بعد درخواست گزاروں کو اگلے فورم سے رجوع کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔