سکھر+ اوکاڑہ (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) پیپلز پارٹی نے سکھر پریس کلب کے باہر مہنگائی کے خلاف دھرنا دیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کھپے کھپے نا کھپے، نیا پاکستان نہ کھپے، کھپے کھپے قائد کا پاکستان کھپے، بھٹو کا پاکستان کھپے، نیا پاکستان نہ کھپے، عمران خان کا پاکستان نہ کھپے۔ نالائق، سلیکٹڈ وزیراعظم کو مسلط کیا گیا ہے۔ پی پی غریبوں کیلئے بنی اور غریبوں کی خدمت کرتی ہے۔ عمران خان کا ہر وعدہ اور ہر نعرہ دھوکہ نکلا۔ حکومت کی معاشی حالت سب کے سامنے ہے۔ آصف زرداری کے دور میں دنیا میں بدترین معاشی بحران تھا، ملک میں بدترین دہشت گردی تھی۔ ان مشکلات کے باوجود زرداری نے غریب عوام کا خیال رکھا۔ یہ بجٹ پاکستان کے مفاد میں نہیں آئی ایم ایف کے مفاد میں ہے۔ پی پی عوام اور غریب کی خدمت کرتی اور ان کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے۔ ان کی وجہ سے صوبے اپنے ٹیکس اہداف کو مکمل نہیں کر پا رہے، ہمیں وفاق سے کم پیسہ ملا، یہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے۔ عمران خان کی حکومت نے سندھ کے لوگوں کا معاشی قتل کیا ہے، ہم ان کا مقابلہ کریں گے۔ سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں مل رہا۔ ہر قربانی کیلئے تیار ہیں لیکن جمہوریت اور نظریے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اگر کوئی منی ٹریل نہ دے سکا تو جیل جانا پڑے گا، یہ ظلم کی انتہا ہے۔ بھٹو نے پھانسی کا پھندا قبول کیا۔ ان کو گھر بھیجں گے اور عوام راج کریں گے۔ آپ سے پوچھتا ہوں 70 سال بعد بھی شفاف الیکشن نہیں ہوئے تو کیا ہم آزاد ہیں؟ میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹوزر داری نے کہا ہے کہ ویڈیو کا معاملہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے؟ صاف اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیے، جج کو بھی صفائی دینی چاہئے۔ رات کے اندھیرے میں ججزکیخلاف ریفرنسز بھجوایا جاتا ہے، یہ وہی ادارے کے ججز ہیں جنہوں میرے نانا اور میری والدہ کے کیس میں انصاف نہیں دیا، کچھ تو دال میں کالا ہے۔ یہی جج نوازشریف اور آصف زرداری کے کیسز سنیں گے۔ وفاقی حکومت گھوٹکی کے ضمنی الیکشن کو سلیکشن بنانے کی کوشش کررہی ہے، گھوٹکی کے عوام نے اپنا فیصلہ سنایا جو سلیکٹڈ کو سمجھ نہیں آرہا، جتنا مرضی دبائو ڈالو جیت پیپلزپارٹی کی ہوگی، عوام دشمن بجٹ اور کٹھ پتلی حکومت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں اور ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ بجٹ اور کٹھ پتلی حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے، اس کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں۔ بلاول بھٹو سے تاجروں کے وفد نے ملاقات کی۔ آصفہ بھٹو بھی موجود تھیں۔ بلاول بھٹو زرداری اور تاجروں نے بجٹ کے بعد پیدا ہونے والی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔