کوئی جو مریم نواز سے پوچھے کہ سابق امریکی صدر اوباما کی اہلیہ مشعل اوباما نے مریم نواز کو جو 70 ملین ڈالرز دینے کا اعلان کیا تھا وہ امداد کہاں گئی؟یہ رقم 2 لاکھ پاکستانی طالبات کی تعلیم پر خرچ ہونی تھی لیکن اب تک اس رقم کے خرچ ہونے کا کوئی حساب نہیں ہے؟۔یاد رہے کہ اکتوبر 2015ء میں مریم نواز اپنے والدین اور دونوں بیٹیوں کے ہمراہ واشنگٹن پہنچی تھیں اور وہائٹ ہاؤس کے بلیئر ہاؤس میں قیام پذیر ہوئیں۔ امریکہ کی طرف سے آنے والی اس سرکاری دعوت کا ایک اہم پہلو یہ بھی تھا کہ امریکی خاتونِ اول مشعل اوباما کی جانب سے مریم نواز شریف کو خصوصی دعوت دی گئی تھی۔یہ دعوت نامہ صدرِ امریکہ کے ایک خصوصی ایلچی ڈاکٹر پیٹر لیوائے کے ہاتھ واشنگٹن سے براہ پاکستان میں مریم نواز کو پہنچایا گیا تھا۔ مشعل اوباما، جو پندرہ سے انیس سال کی بچیوں کی تعلیم کے لیے عالمی سطح کی ایک این جی او بھی چلاتی ہیں، مریم نواز شریف سے مل کر پاکستان میں بھی گرلز ایجوکیشن کو بڑھاوا دینا چاہتی تھیں کیوں کہ اس کے وزیراعظم پاکستان ان کے والد نواز شریف تھے۔اس امریکی تعلیمی پروگرام کو Let Girls Learn کا عنوان دیا گیا ۔ اس کے لیے 800 ملین ڈالر کے فنڈز مختص کیے گئے۔امریکا 350 ملین ڈالر کے ساتھ، جنوبی کوریا دو سو ملین ڈالر اور جاپان ڈھائی سو ملین ڈالر کے ساتھ اس میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔ مشعل، مریم نواز ملاقات کو اشاعت کے اعتبار سے امریکا کے سب سے بڑے اخبار ’’یو ایس نیوز اینڈو رلڈ رپورٹ‘‘ نے دو کالمی فوٹو کے ساتھ پیش کیا۔گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک تصویر پر نظر پڑی۔تصویر میں نون لیگ کاایک کارکن مریم نواز کو اپنے علاقے میں آمد کے موقعہ پر سونے کا شیر گفٹ کر رہا ہے۔یہی سونا وطن عزیز کی غریب بچیوں کی تعلیم پر صدقہ جاریہ کیا جا سکتا تھا۔شرم نہیں آتی کارکنوں کو سیاسی شو بازی چمچہ گیری کرتے ہوئے۔ مریم صفدر ابھی تک مشعل اوباما کے ستر ملین ڈالر فنڈز کا حساب نہ دے سکیں جو پاکستان کی مستحق طالبات کے لئے دیا گیاتھا۔حرام کی کمائی سے سونے کے شیر بطور رشوت دینا سیاستدانوں کا اصل چہرہ اور حرص بے نقاب کرتا ہے۔امریکا کی سابق خاتون اول مشعل اوباما نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے تعلیمی اخراجات کو دو فیصد سے بڑھا کر 2018 میں چار فیصد تک کرنے پر اتفاق کیا۔انھوں نے پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے مزید 7 کروڑ ڈالر کی اضافی رقم فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ان کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان لڑکیوں کے مزید اسکول قائم کرے گا اور مزید خواتین اساتذہ کو نوکریاں فراہم کی جائیں۔۔۔کوئی ہے جو سابق حکومت کی سابقہ دختر اوّل سے ستر ملین ڈالر کی امداد کا حساب لے ؟بیرونی امداد کا احسان اور حساب پاکستان کو بیرونی سازشوں کی صورت میں ادا کرنا پڑتا ہے۔گورے ایک ایک پائی کا حساب رکھتے ہیں۔ برطانیہ نے پاکستان کو گزشتہ سالوں میں دی جانے والی 350ارب روپے کی امداد کی تحقیقات کا اعلان کیا۔یہ امداد برطانوی ادارے ڈیفڈ کے ذریعے پاکستان کو دی گئی۔برطانوی پارلیمنٹ کی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کمیٹی نے اعلان کیا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے 2013ء سے اب تک برطانوی امداد سے کیا پراگریس ہوئی۔ برطانوی پارلیمنٹ کی کمیٹی کے مطابق یہ تحقیقات بھی کی جائیں گی کہ پاکستان میں صحت، تعلیم، معاشی ترقی، سکیورٹی استحکام اور موسمیاتی تبدیلی کے لئے اس امداد کو کس طرح استعمال کیا گیا۔ کمیٹی اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ پاکستان نے غربت پر توجہ اور صنفی مساوات سمیت دیگر وعدوں پر کس طرح اور کس حد تک عملدرآمد کیا۔ کمیٹی کے اعلان کے مطابق سی ایس ایس ایف (Stability And Security Fund)، رول آف لاء ، پاکستان میں انٹرنیشنل سٹینڈرڈ کے مطابق سویلین اداروں کی دہشت گردوں کی پراسیکیوشن کے لئے استعداد بڑھانے کے لئے دی گئی کروڑوں روپے کی امداد اور اس کے تصرف کی بھی تحقیقات ہوں گی۔ کمیٹی برطانوی حکومت کی پارٹنر این جی اوز، پرائیویٹ کنٹریکٹرز اور ملٹی لیٹرل ایجنسیوں کی طرف سے کئے گئے کاموں کی بھی تحقیقات کرے گی۔ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے برطانوی امداد کے تحت ملنے والے پراجیکٹس اور پروگرامز کس حد تک سودمند ثابت ہوئے۔ برطانوی پارلیمنٹ کی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کی سلیکٹ کمیٹی کے چیئرمین سٹیون ٹوئگ نے بتایا کہ پاکستان کو دنیا میں سب سے زیادہ امداد برطانیہ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود پاکستان میں غربت کی شرح حد درجے تک بڑھ چکی ہے۔ امریکہ ہو یا برطانیہ پاکستان کو دی گئی امداد کو مال مفت بننے نہیں دیں گے۔