قوانین کی خلاف وزری ، پہلی بار 15 کمرشل بینکوں کو ایک ارب 63 کروڑ کے بھاری جرمانے

اسلام آباد (وقا ئع نگار خصوصی+ اے پی پی) سٹیٹ بینک نے قوانین کی خلاف ورزی پر تاریخ میں پہلی بار 15 کمرشل بینکوں پر بھاری جرمانے عائد کردیے۔ مارچ سے جون 2020 کے دوران صارفین کی معلومات نہ رکھنے اور فارن ایکسچینج قوانین کی خلاف ورزیاں کرنے پر سٹیٹ بینک کی جانب سے پندرہ کمرشل بینکوں پر ایک ارب 68 کروڑ روپے کے بھاری جرمانے کئے گئے ہیں۔ اے پی پی کے مطابق کرونا وائرس کی وباء سے نمٹنے کی کوششوں کے ضمن میں سٹیٹ بنک کے قرضہ موخر ری شیڈول کرنے کی سکیم کے تحت اب تک 5کھرب 92 ارب 74 کروڑ 80 لاکھ روپے مالیت کے قرضوں کو ایک سال کیلئے مؤخرکردیا گیا ہے۔ سٹیٹ بنک کی جانب سے اس حوالہ سے جاری کردہ اعداد وشمارکے مطابق اصل زر کی ادائیگی ایک سال کیلئے موخرکرنے کی سکیم کے تحت تین جولائی 2020ء تک سٹیٹ بنک کو 12لاکھ، 22 ہزار 732 درخواستیں موصول ہوئیں جن کے ذمہ واجب الادا قرضہ کا حجم 23 کھرب 22 ارب 99 کروڑ70 لاکھ روپے ہیں، ان میں سے 11لاکھ 31 ہزار 60 درخواستوں کی منظوری دی گئی ہے اور 5 کھرب 92 ارب 74کروڑ 80 لاکھ روپے مالیت کے قرضوں کو ایک سال تک کیلئے موخرکیا گیا۔ اسی طرح اس سکیم کے تحت ایک کھرب 12 ارب 82 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد کے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ/ ری شیڈولنگ کی منظوری دی گئی ہے۔ اس سکیم کے تحت صارف قرض کا اصل زر ایک سال موخر کرنے کی مشروط اجازت دے دی گئی ہے۔ یہ سہولت ان صارفین کیلئے ہیں جن کی ادائیگی 31 دسمبر تک باقاعدہ ہوں۔ قرض ادائیگی موخر کرنے پر بینک کوئی فیس یا سود چارج نہیں کریں گے۔ بنک اس دوران صرف سود یا منافع کی وصولی کر سکیں گے، جو صارفین سود یا منافع کی رقم ادا نہ کرسکیں وہ ری سٹرکچر کی درخواست کرسکتے ہیں۔ قرضوں کو موخر یا ری شیڈول کرنے سے کریڈٹ ہسٹری متاثر نہیں ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن