اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)ملک کے مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے متحدہ علماء بورڈ کے ضابطہ اخلاق کی مکمل تائید کرتے ہوئے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بلا تفریق کاروائی کی جائے گی۔قرآن و سنت کی تعلیمات کے خلاف ہر قسم کی فتوے بازی کو روکا جائے گا اور انتشار اور فساد پھیلانے والے فتویٰ بازوں کے خلاف کاروائی کی جائے ، پیغام پاکستان کو فوری طور پر قانونی شکل دینے کیلئے مشاورتی عمل شروع کیا جائے، اصحابؓ رسول و اہل بیت ؓ کی ناموس کے تحفظ کیلئے قانون سازی کا آغاز کیا جائے۔، قائدین نے متحدہ علماء بورڈ حکومت پنجاب کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق پر تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ ، ذاکرین اور واعظین سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی فرد ، جماعت یا گروہ کو وطن عزیز میں انتشار پیدا نہیں کرنے دیا جائے گا ، پاکستان دشمن قوتیں ملک میں فرقہ وارانہ تشدد پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ باہمی اتحاد سے ان سازشوں کو ناکام بنائیں گے ، صوبہ پنجاب کے تمام شہروں میں امن کمیٹیوں اور تمام مکاتب فکر کے علمائو مشائخ کے اجلاس منعقد کیے جائیں گے اور فعال بنایا جائے گا۔۔ عوام الناس سے اپیل کرتے ہیں کہ اشتعال پھیلانے والے عناصر کی اطلاع مقامی پولیس اور انتظامیہ کو دیں۔ مساجد ، امام بارگاہوں کی انتظامیہ مذہبی منافرت پھیلانے والے خطبائ، ذاکرین ، واعظین کو اجتماعات میں نہ بلائیں۔ یہ بات ملک کے مختلف مکاتب فکر اور مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئی۔ علما کرام کے اجلاس کی صدارت چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی۔ اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے قائدین نے شرکت کی ، اس موقع پر متحدہ جمعیت اہلحدیث کے امیر سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ،علامہ عبد الحق مجاہد، شیعہ علمائ کونسل کے شفقت بھٹہ ، مولانا محمد خان لغاری، مولانا انوار الحق مجاہد ، مولانا محمد اشفاق پتافی، پیر اسعد حبیب شاہ جمالی، ایوب مغل ، سلطان محمود ملک ، علامہ پیر خواجہ شفیق اللہ، ڈاکٹر اسامہ ضیاء بخاری، حافظ سیف اللہ ، علامہ خالد محمود، مولانا محمد احمد مکی، قاری عبد الرشید، مفتی عمران معاویہ ، علامہ عبدالحنان حیدری، مولانا عبد المالک آصف ، قاری محبوب الرحمن جالندھری ، زاہد بلال قریشی ، مولانا عبد الرشید قمر، حافظ سیف اللہ اعظم، ڈاکٹر ممتاز احمداور دیگر علماء و مشائخ نے کہا کہ پیغام پاکستان اور متحدہ علماء بورڈ کا جاری کردہ ضابطہ اخلاق تمام مکاتب فکر کی مشترکہ دستاویز ہے ، حکومت کو اصحاب رسول و اہل بیت کی توہین کرنے والے افراد کے خلاف بلا تفریق قومی ایکشن پلان اور دہشت گردی ایکٹ کے تحت کاروائی کرنی چاہیے۔ اجلاس کے بعد صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اسلام آباد میں مندر کا معاملہ عدالت اور اسلامی نظریاتی کونسل میں ہے ، پاکستان علماء کونسل اسلامی نظریاتی کونسل کو اپنا موقف پیش کرے گی۔مذہب کے نام پر دہشت گردی، انتہا پسندی ، فرقہ وارانہ تشدد ، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے اور تمام مکاتب فکر اور تمام مذاہب کی قیادت اس سے مکمل اعلان برات کرتی ہے۔۲۔ کوئی مقرر ، خطیب ، ذاکر یا واعظ اپنی تقریر میں انبیاء علیہ السلام ، اہل بیت اطہارؓ ، اصحابؓ رسول ، خلفائے راشدینؓ ، ازواج مطہراتؓ، آئمہ اطہار اور حضرت امام مہدی کی توہین نہ کرے اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو تمام مکاتب فکر اس سے اعلان برات کرتے ہیں۳۔ کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہ دیا جائے اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے اور پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ اپنی ذاتی اور مذہبی زندگی گزاریں۔ ۴۔ شر انگیز اور دل آزار کتابوں ، پمفلٹوں ، تحریروں کی اشاعت ، تقسیم و ترسیل نہ ہو ، اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد پر مبنی کیسٹوں اور انٹر نیٹ ویب سائیٹوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ دل آزار اور نفرت آمیز اور اشتعال انگیز نعروں سے مکمل اعراض کیا جائے گا اور آئمہ ، فقہ ، مجتہدین کا احترام کیا جائے اور ان کی توہین نہ کی جائے۔۵۔ عوامی سطح پر مشترکہ اجلاس منعقد کر کے ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔۶۔ پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں ، لہذا شریعت اسلامیہ کی رو سے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کی جان و مال کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے ، لہذا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کیے جان و مال کی توہین کرنے والوں سے بھی سختی کے ساتھ حکومت کو نمٹنا چاہیے۔ ۷۔ حکومت قومی ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کرائے۔۸۔ پیغام پاکستان ایک متفقہ دستاویز ہے جس کو قانونی شکل دینے کیلئے فوری طور پر مشاورتی عمل شروع کیا جائے۔۹۔ شریعت اسلامیہ میں فتویٰ کو انتہائی اہمیت حاصل ہے ، قرآن و سنت کی روشنی میں دیا جانے والا فتویٰ ہی معتبر ہو گا ، قرآن و سنت کی تعلیمات کے خلاف دئیے جانے والے فتووں پر فوری ایکشن لیا جائے گا۔