افغان امن عمل کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی اور اتحادی فوجوں کا انخلا جاری ہے جس کے آئندہ ماہ مکمل ہونے کا امکان ہے لیکن اس سلسلے میں امریکا نے سرکاری طور پر انخلا کی تکمیل کی تاریخ 11 ستمبر مقرر کررکھی ہے۔ افغانستان میں امریکا کی بیس برس تک موجودگی کے دوران بھارت سمیت کئی ممالک اور گروہوں نے افغان سرزمین کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ اب امریکا کے جانے کے بعد یہ تمام عناصر افغانستان میں ٹک نہیں پائیں گے کیونکہ جس تیزی سے طالبان ملک کے مختلف حصوں پر قبضہ کررہے ہیں وہ جلد ہی کابل تک بھی پہنچ جائیں گے، اور دارالحکومت پر طالبان کے قبضے کا مطلب یہ ہوگا کہ کوئی بھی ایسا عنصر جو افغان سرزمین کو اپنے گھناؤنے عزائم کے لیے استعمال کررہا ہے وہ طالبان کے نشانے پر ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت افغانستان سے اپنا بوریا بستر سمیٹ کر بھاگ رہا ہے لیکن افغانستان سے جاتے ہوئے بھی وہ مسلسل سازشوں میں مصروف ہے اور طالبان اور افغان انتظامیہ کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہا ہے۔
بھارت اس وقت ایک طرف تو طالبان کے ساتھ مذاکرات کررہا ہے اور دوسری جانب ان کے خلاف استعمال کرنے کے لیے بھاری اسلحہ افغان انتظامیہ کو فراہم کررہا ہے۔ اس حوالے سے سامنے آنے والی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت افغانستان سے اپنے سفارتی عملے کے انخلا کے نام پر فوج کے جو خصوصی طیارے کابل اور قندھار بھیج رہا ہے ان کے ذریعے افغان سکیورٹی فورسز کے لیے بھاری اسلحہ اور گولہ بارود مہیا کیا جارہا ہے۔ ہفتے اور اتوار کو بھارتی فضائیہ کے دو طیارے بالترتیب قندھار اور کابل کے ہوائی اڈوں پر اسلحہ لے کر پہنچے۔ میڈیا رپورٹس میں ایسے ذرائع کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جنہوں نے کابل اور قندھار میں واقع ہوائی اڈوں پر بھارتی اہلکاروں کو لینے کے لیے آنے والے طیاروں سے اسلحہ اترتے ہوئے دیکھا۔ ایسی کچھ تصاویر بھی منظر عام پر آئی ہیں جن میں بھارتی طیاروں سے اسلحہ وغیرہ اترتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ یوں افغان سکیورٹی فورسز کو اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کر کے بھارت جلتی پر تیل ڈال رہا ہے جس سے حالات مزید کشیدہ ہوں گے۔ بھارت سمیت کئی ملک اور افغانستان کے اندر موجود کچھ عناصر یہی چاہتے ہیں کہ حالات مزید بگڑ جائیں تاکہ ان کو بنیاد بنا کر امریکا اپنی فوج کے مکمل انخلا کا اعلان واپس لے لے اور یوں ان تمام عناصر کو افغان سرزمین پر رہتے ہوئے مزید ریشہ دوانیوں کا موقع مل سکے۔
گزشتہ دو دہائیوں کے دوران افغانستان میں بیٹھ کر بھارت نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بہت سی سازشیں کیں اور بھارتی خفیہ ادارے ریسرچ اینڈ انیلیسس ونگ (را) نے پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں ایسے عناصر پیدا کیے جنہوں نے پاکستان میں دہشت گردی کا ہولناک سلسلہ شروع کیا۔ پاکستانی خفیہ اداروں نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے را کے کئی منصوبوں کو ناکام بنایا اور ایسے عناصر کو منظر عام پر بھی لائے جو بھارت کے ایما پر پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ اس سلسلے میں بہت سے ثبوت بھی بین الاقوامی برادری کے سامنے رکھے گئے جن کا مقصد یہ تھا کہ دنیا کو بھارت کا مکروہ چہرہ دکھایا جاسکے لیکن یہ ایک افسوس ناک امر ہے کہ بھارت کے خلاف واضح ثبوتوں کی موجودگی کے باوجود عالمی برادری کی طرف سے محض زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھ کر کچھ بھی نہیں کیا گیا۔ اقوام متحدہ سمیت بڑے عالمی اداروں کی بے حسی کی وجہ سے آج حالات اس ڈگر پر آگئے ہیں کہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت افغانستان میں اپنی موجودگی کو یقینی بنانا چاہتا ہے اور اس کے لیے وہ جو کچھ کررہا ہے اس سے پورے خطے کا امن و استحکام خطرے میں پڑسکتا ہے۔
اس وقت افغانستان میں بھارت کی حالت یہ ہے کہ قندھار سے اس کا تمام سفارتی عملہ اور را کے تمام ایجنٹس فرار ہوچکے ہیں اور قندھار میں واقع قونصل خانہ بند کردیا گیا ہے۔ بھارت قندھار سے اپنے عملے کے نکالے جانے کی تصدیق تو کررہا ہے لیکن قونصل خانہ بند کرنے کی تردید کی گئی ہے۔ افغان امور کے ماہرین کہتے ہیں کہ افغانستان میں بھارت کے لیے حالات جس تیزی سے بگڑ رہے ہیں ان کے پیش نظر امکان یہی ہے کہ بھارت کو جلد کابل میں اپنا سفارت خانہ بھی بند کرنا پڑے۔ سفارت خانہ بند ہونے کا مطلب یہ ہوگا کہ بھارت مکمل طور پر افغانستان سے نکل گیا ہے۔ بھارت اس بات کو کسی بھی طور قبول نہیں کرے گا اسی لیے وہ ڈبل گیم کھیلتے ہوئے طالبان اور افغان حکومت دونوں کو ایک دوسرے کیخلاف استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے تاکہ کسی بھی طرح وہ افغانستان سے وابستہ اپنے مفادات پورے کرسکے۔
طالبان اور افغان حکومت دونوں ہی اس بات سے واقف ہیں کہ بھارت ان کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہا ہے اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ بھارت افغانستان میں کیوں رہنا چاہتا ہے۔ عالمی طاقتیں جو افغان امن عمل میں براہ راست شامل ہیں وہ بھی بھارت کے مذموم عزائم سے بے خبر نہیں ہیں۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام شراکت دار مل کر بھارت کی اس سازش کو کامیاب ہونے سے روکیں کیونکہ بھارتی ڈبل گیم کی وجہ سے نہ صرف افغان امن عمل خطرے میں پڑ سکتا ہے بلکہ اس سے پورے خطے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ سمیت تمام بڑے بین الاقوامی اداروں کو بھی آگے بڑھ کر اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ افغان امن عمل میں بگاڑ پیدا ہونے سے صرف افغانستان یا پاکستان کو ہی نقصان نہیں پہنچنے گا بلکہ یہاں جو آگ لگے گی اس کی تپش اور شعلے آج نہیں تو کل واشنگٹن، لندن، پیرس اور دیگر اہم مغربی مراکز تک بھی پہنچیں گے۔
بھارتی ڈبل گیم افغان امن عمل کو نقصان پہنچاسکتی ہے
Jul 13, 2021