قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواجہ آصف کی طرف سے ’’سافٹ وئیر اپ ڈیٹ‘‘کر نے کی بات ،سپیکر سمیت پورے ارکا ن کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی۔ سینٹ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹر شیری رحمان کو ’’دادی اماں‘‘کہہ دیا،شیری رحمان بولیں! آپ کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسی بات پر لائی جا سکتی ہے، آپ نے ’’دادی اماں‘‘ کہا ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس 45منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں اراکان کی تعداد انتہائی کم تھی لیکن اپوزیشن کی طرف سے کورم کی نشاندہی نہ کی گئی جس سے اجلاس چلتا رہا، اجلاس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خطاب پر بحث کا مرحلہ آیا تو سپیکر اسد قیصر نے خواجہ آصف سے پوچھا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی طرف سے بحث کا آغاز کو ن کر ے گا ؟تو خواجہ آصف نے کہا کہ وہ صدارتی خطاب پر بحث کا آغاز کریں گے،انہوں نے کہا کہ یہ بھاری ذمہ داری میرے ’’نازک کندھوں‘‘پر ڈالی گئی ہے، خواجہ آصف نے کہا کہ چند دن پہلے جب میں نے تقریر کی تو نور عالم خان نے کہا کہ تمہارا سافٹ ویئر اپڈیٹ ہو گیا ہے،جو حالات چل رہے ہیں لگتا ہے خواجہ آصف نے اپنی تقریرمیں دبے لفظوں نئے انتخابات کا بھی مطالبہ کیا بولے کہ ہم سب سے غلطیاں ہوئی ہیں تو فریش مینڈیٹ لے کر اس کا احترام کیا جائے۔ پاکستان میں آزاد ، خودمختار اور شفاف انتخابات کرائے بغیر تمام’’ بیماریوں کا علاج‘‘ ممکن نہیں ہے۔ خواجہ آصف کی تقریر کے دوران حکومتی ڈیسکوں سے ’’اچھا جی‘‘،’’شکر ہے‘‘،آپ بھی‘‘جیسے جملے بولے جاتے رہے، بظاہر خواجہ آصف کی تقریر سے پہلی بار مفاہمت کی جھلک نظر آئی۔