اسلام آباد (وقائع نگا+نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینٹ کا اجلاس ہوا۔ دستور پاکستان کے آرٹیکل 160 میں مزید ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے ترمیمی بل پیش کیا۔ چیئرمین سینٹ نے ممبران کو ماسک پہننے کی ہدایت کی۔ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات کے ایکٹ میں ترمیم کا بل مؤخر کر دیا گیا۔ سینٹ میں سی پیک اتھارٹی ترمیمی بل پیش، قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ دستور (ترمیمی) بل 2021کے آرٹیکل 24 الف میں ترمیم کا بل متعلقہ کمیٹی کے حوالے کر دیا، سینیٹ نے تشدداور زیر حراست ہلاک (تدارک اور سزا) بل 2021 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ ترمیمی بل 2021 آرٹیکل9 میں ترمیم کا بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا، آرٹیکل 38الف شمولیت سمیت کئی بل متعلقہ کمیٹی کے حوالے۔ سینیٹ نے تشدد اور زیر حراست ہلاک (تدارک اور سزا) بل 2021 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سول ایوی ایشن ترمیمی بل 2021ایوان میں پیش کیا۔ سینیٹر میاں رضا ربانی نے دستور ترمیمی بل 2021آرٹیکل 89کی ترمیم ایوان میں پیش کی۔ علی محمد خان نے بل کی مخالفت کردی، اس کے لیے دوتہائی اکثریت چاہیے۔ حکومت کی طرف سے بل کی مخالفت کے بعد چیرمین نے گنتی کرائی جس پر 37حق میں آئے جبکہ مخالفت میں 33آئے جس پر بل ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دی ، متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ رضاربانی نے چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2021ایوان میں پیش کیا۔علی محمد خان نے کہاکہ جتنی ترمیم ربانی صاحب لے کر آرہے ہیں اس سے تولگ رہاہے کہ سی پیک کو پیک کررہے ہیں، بل کی مخالفت کرتا ہوں ۔ کثرت رائے سے بل کی حمایت پر بل چین پاکستان اقتصادی راہداری ترمیمی بل ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دی اور اس کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے مجموعہ تعزیرات پاکستان ترمیمی بل 2021کے دفعات 6اور300میں ترمیم پیش کیا۔ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے دستور ترمیمی بل 2021کے آرٹیکلز 17الف کی شمولیت اور آرٹیکل 51اور 106کی ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا۔ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر شیری رحمن نے تشدد اور زیر حراست ہلاکت (تدارک اورسزا) بل 2021ایوان میں پیش کیا بل کی وزیر انسانی حقوق نے حمایت کی۔ سینیٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین نے کہا ہے کہ دہشت گردی نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے، افغانستان میں خانہ جنگی کیپاکستان پر اثرات مرتب ہوں گے، افغان تنازعہ کے تناظر میں جامع حکمت عملی وضع کرنا ضروری ہے۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ افغانستان میں خانہ جنگی کے پاکستان پر اثرات پڑیں گے۔ سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلاء ہوگیا ہے،ہمیں مضبوط حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ہم مل کر بیٹھیں اور اس حوالے سے واضح حکمت عملی اختیار کریں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ پاکستان ہمیشہ افغان تنازعہ سے متاثر ہوا ہے۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ متحد ہو کر یکساں موقف اختیار کرنا چاہیے۔ سینیٹراعظم نذیر تارڑ نے کہا حقائق کے تناظر میں حکمت عملی تشکیل دینی چاہیے۔سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے، ہندوستان افغانستان میں امن خراب کر رہاہے، متحد ہوکر اس صورتحال سے نمٹا جا سکتا ہے، علی محمد خان نے کہا ہے کہ بھارت کوپاکستان ایک آنکھ نہیں بھاتا، بھارت پاکستان میں دہشت گردی، فرقہ واریت اور ففتھ جنریشن وار میں ملوث ہے، افغان ہمارے بھائی ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتیں گے۔ ایوان بالا نے ملک بھر میں قابل اعتماد ڈیٹا اکٹھا کر کے پانی کی قلت سے نمٹنے سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ ایوان بالا نے میٹرو بس سروس کو فیض آباد تا روات ترجیحی بنیاد پر چلانیکی قرارداد منظور کر لی۔ ایوان بالا نے سابق فاٹا اضلاع کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 100ارب روپے کی فراہمی کو یقینی بنانے کی قرارداد منظور کر لی۔ لاک ڈائون کے دوران کراچی اور حیدر آباد کے چھوٹے تاجروں اور کم تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس استثنیٰ دینے سے متعلق قرارداد متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دی۔