اسلام آباد‘ نئی دہلی (این این آئی) معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر نے بھارتی حکومت کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تنقیدی مواد کو ہٹانے کے احکامات کو عدالت میں چیلنج کر دیا ہے۔ بنگلور میں کرناٹک ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ٹوئٹر کی پٹیشن میں بھارتی حکومت کی جانب سے کمپنی کے مواد کو ہٹانے اور درجنوں اکائونٹس بلاک کرنے کے حالیہ حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ٹوئٹر نے اس حکم کے خلاف عدالت سے ریلیف کی استدعا کی ہے۔ مودی سرکار کو مرچیں لگ گئیں۔ حال ہی میں واشنگٹن پوسٹ کے اداریہ میں ادارتی بورڈ نے اس رائے کا اظہار کیا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کچھ عرصے سے آن لائن آزادی اظہار رائے پر پابندیاں عائد کر رہی ہے۔ بھارت کے دارالحکومت نئی دلی میں انتہاپسند ہندو تنظیموں کے ارکان نے ہاتھوں میں زعفرانی جھنڈے اٹھائے اور جے شری رام سمیت مسلم مخالف نعرے بلند کرتے ہوئے سڑکوں پر مارچ کیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وسطی دلی میں ہندوتوا گروپ "سنکلپ مارچ" کے بینر تلے گستاخ نوپور شرما کی حمایت میں ہندو انتہاپسند تنظیموں کے ارکان نے جمع ہو کر منڈی ہائوس سے مارچ شروع کیا جو جنتر منتر پر پہنچ کر ختم ہوا۔ جہاں ہندو رہنمائوں کی تقریر کے لیے ایک سٹیج تیار کیا گیا تھا۔ مارچ کی کال انتہاپسند تنظیم وشوا ہندو پریشد نے دی تھی۔ وی ایچ پی کے صدر سمیت تنظیم کے دیگر رہنما مارچ میں موجود تھے۔ مارچ کے شرکا "ایک ہی نعرہ ایک ہی نام جے شری رام جے شری رام" کے نعرے لگارہے تھے۔ مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر بھی زور دیا گیا اور "ضرورت پڑنے پر اب ہم تلواریں اٹھائیں گے"جیسے نعرے بھی لگائے گئے۔
ٹوئٹر کا تنقیدی مواد ہٹانے سے انکار‘ مودی سرکار کو مرچیں لگ گئیں
Jul 13, 2022