ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

آزاد کشمیر حکومت نے فنانس بل منظور کرایا جس میں پہلی بار آزاد کشمیر کی مساجد کی بجلی بلز معاف کیے گئے،سرکارادائیگی کرے گی، بجٹ میں بشارت شہید روڈ کے لئے 10 کلو میٹر کی کار پٹنگ کی منظوری بھی ہوئی۔فنڈز جاری کیے ،تعمیراتی کام کا آغاز کیا گیا جو کہ حکومتی اچھے قدم میں شمار ہو تا ہے۔شہید بشارت روڈ منہاسہ سے سیر،مندری ،ساہلیاں،جیڑالہ،ناڑا کوٹ ،ریالہ سے غازی آباد تک تقریباً 30 کلو میٹر کی بہت اہم سڑک ہے اس کو دفاعی نوعیت کی سڑک کا نام بھی دیا گیا۔مری پھگواڑی سے کھپدر سے سیر تک بہت مختصر آمدورفت کا محفوظ ذریعہ بن سکتا ہے۔1990 ؁ء کی دہائی میں سیر سے تعلق رکھنے والے ’’صحافی ‘‘نوجوان ’’بشارت شہید ‘‘جس میں کچھ کرنے کی جستجو ہمیشہ موجود تھی،انتہائی خوبصورت ،دراز قد مجاہد اوّل سردار عبدالقیوم خان کے قریبی حلقہ احباب میں شمار ہوتا تھا۔زمانہ طالب علمی میں جمیعت / جماعت اسلامی سے وابسطہ رہے ،افغانستان کے جہاد میں عملاً شریک ہوئے ،افغان لیڈر شپ سے بھی قریبی تعلق تھا،مقبوضہ کشمیر جہاد کے لئے گئے اور شہادت کے منصب فائز ہوئے۔یقینا غربی باغ کے لئے عظمت ،بہادری ،شجاعت اور جہاد کے لئے عملی جدوجہد کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا،ان کے چھوٹے بھائی بھی تحریک کشمیر کے لئے شہید ہوئے۔اس عظیم شہید کے نام پر سڑک گذشتہ کئی دہائیوں سے سیاسی اور انتخابی ایشو رہا،کبھی برادری ازم کے نام پر کبھی علاقائی تعصب کی نظر مگر کم از کم تین دہائی سے اس پر کوئی قابل ذکر کام نہ یوا۔گذشتہ دور میں مسلم لیگ (ن)کی  حکومت تھی،سابق امیدوار اسمبلی میجر لطیف خلیق نے کوہالہ دھرنا دیا،جہاں کئی گھنٹے روڈ بند رہی ،حکومتی اراکین مذکرات کرتے رہے۔حکومت نے پولیس کے آفیسر سردار فہیم خان کو مذاکرات کے لئے بھیجا ،جن کی کوششوں اور حکمت عملی سے حکومت اور مظاہرین
 میں معاہدہ ہوا کہ (اے ڈی پی )میں اسی منصوبہ کو 
شامل کیا جائے گا۔اس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری ہوا،جس پر کچھ لوگ عدالت میں بھی گئے اور عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی کاروائی ہوئی۔حکومت تعمیراتی فنڈز سے متعلقہ حلقے کے ممبر اسمبلی کی مشاورت اور تجویز پر جاری کرتی ہے،غربی باغ سے ممبر اسمبلی گذشتہ کئی دہائیوں سے مسلم کانفرنس اور غازی آباد فیملی رہی ہے،اگر کوئی کمی کوتاہی ہوتی تو اس کی ذمہ داری یقینا مسلم کانفرنس اور غازی آباد فیملی ہو گی مگر سوال یہ  ہے کہ 1985 ؁ء سے 2022 ؁ء تک اس حلقے میں بے شمار حلقوں سے زائد ترقیاتی کام ہوئے،صرف کوہالہ سے ارجہ تک روڈ کی کشادگی ،کارپٹنگ اور دیگر کام کا کریڈیٹ بھی تو مسلم کانفرنس کو جاتی ہے،گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر غربی باغ سے رنرآپ رستے والے ’’کانڈی بیلٹ‘‘کے میجر لطیف خلیق کی دو تقریریں سننے کو ملیں،ہمارے مرحوم دوست چمن کوٹ سے تہذیب الحسن عباسی  کے تعزیتی ریفرنس میں سردار عتیق احمد ،راجہ یٰسین خان اور لطیف خلیق کی یادگار تقریریں تھیں۔

، تہذیب عباسی،راجہ یٰسین خان کے ساتھ جناح سپر مارکیٹ پرنس بیکرز کے پارٹنر تھے،اللہ تعالیٰ کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے،پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔مرحوم یقینا راجہ یٰسین کے ساتھ بھائیوں کی طرح رہتے تھے۔مجھے بعد میں معلوم ہو کہ حقیقی بھائیوں کی طرح رہنے والے صرف کاروباری تعلق نہیں نظریہ اور جسم و جاں کا تعلق تھا۔راجہ یٰسین خان کے ساتھ تعلق میں بنیادی کردار تہذیب الحسن عباسی کا تھا،ایسے لوگ انمول ہوتے ہیں۔راجہ یٰسین کی سیاسی اور کاروباری کامیابی میں ایسے انمول لوگ شامل تھے،جس میں راجہ صادق صاحب اور بشیر حسین جعفری ،سردار صدیق چغتائی بھی تھے،اس پر الگ کالم انشاء اللہ بہت جلد تحریر ہوگا۔تہذیب عباسی کے ریفرنس میں میجر لطیف خلیق نے کہا کہ میں جو تقریرکروں ،جہاں کروں سردار عتیق اپنی تقریر میں اس کا تاثر زائل کر دیتے ہیں،انھوں نے کہا کہ سردار عتیق جو کہ غربی باغ/ علاقے کی ترقی کے لئے مشترکہ جدوجہد کی بات کرتے ہیں،اگر یہ بات اس وقت کرتے جب فوج سے ریٹائرڈ ہو کر آیا تھا تو یقینا میں ان کے ساتھ کھڑا ہوتا۔

میرا مقصد صرف اس علاقے کے محروم اور پِسے ہوئے طبقات کے لیے حقوق کا حصول تھا،پھر 4 جون 2022 ؁ء کو غازی آباد میں میجر لطیف خلیق نے سردار عبدالغفار خان کی برسی پر غازی آباد کے مرحوم برادران کے لئے جو تاریخی الفاظ استعمال کیے وہ یقینا تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے ۔خان صاحب کی مخالفت اور حمایت کا ذکر کیا،غفار خان کی جوانی اور مجاہد اوّل کی سیاست کا ذکر کیا،پھر غربی باغ کو مثبت پیغام دیا گیا کہ غربی باغ کے لئے مشترکہ جدوجہد کی جائے ۔آزادکشمیر میں گذشتہ ایک سال سے پی ٹی آئی حکومت ہے،سردار عتیق احمد بطور ایم ایل اے حلیف ہیں،اور میجر لطیف خلیق پی ٹی آئی کے امیدوار اسمبلی تھے جنھوں نے 18 ہزار ووٹ لئے ،اگر سردار عتیق اور لطیف خلیق کے ووٹ یکجا کئے جائیں تو 75% حلقے کی نمائندگی ہیں،اس میں ایک خاموش اور جاندار مثبت کردار سردار فہیم احمد خان اے آئی جی اورچیئر مین سی بی آر آزاد کشمیر ہیں،جن کا انتہائی قریبی اور ذاتی تعلق وزیراعظم آزاد کشمیر سے ہے۔22 گریڈ کے سرکاری آفیسر کے کورس میڈ آج کل پاکستان میں اعلیٰ ترین عہدوں پر ہیں۔
غربی باغ اور کانڈی بیلٹ کے لئے ہمیشہ سردار فہیم احمد کی کوشش شامل تھیں۔غازی آباد فیملی اور سردار تنویر الیاس کو سیاسی طور پر قریب لانے اور غلط فہمیاں دور کرنے میں بھی پل کا کردار ادا کیا۔سردار فہیم اور ان کی فیملی کا جہاں بہت قریبی تعلق رشتہ ہمیشہ سے قائم رہا،غازی آباد کے ساتھ وہاں سردار غفار خان کے جاںنثار ساتھیوں میں ان کے تایا سرور خان بہت متحرک ساتھی تھے۔اسی طرح جب 1976 ؁ء کو آزاد کشمیر کے ڈی آئی جی میجر اورنگزیب مجاہد اوّل سردار عبدالقیوم خان کو رات کے اندھیرے میں گرفتار کرنے اور پلندری نظر بند کرنے کے لئے آیا تو سینکڑوں لوگ اکٹھے ہوئے تو سردار عبدالرزاق عباسی نے اس کا گریبان پکڑ کر کہا کہ سردار قیوم کی گرفتاری ’’ہماری لاشوں‘‘پر ہو گی۔1977 ؁ء کی تحریک میں مجاہد اوّل کے جلسے مری میں سردار محمد صفدر قریشی،سردار عبدالرزاق ،صوفی عزیز ،خادم حسین عباسی اور دیگر کرتے تھے۔
’’ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی‘‘

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...